اسلام ٹائمز: کراچی، جنوبی پنجاب، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ، کرم، ہزارہ جات، خیبر، مہمند سمیت مختلف علاقوں سے کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تکفیری دھڑوں کے مدارس اور مراکز سے وابستہ لوگ کالعدم تحریک طالبان میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان کی مذہبی جماعتوں اور مذہبی شخصیات کی جانب سے خودکش حملون اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی پاکستانی فوج کی جانب سے افغان سرحد کیساتھ پٹی میں جاری آپریشنز کا ردعمل کہہ کر تائید اور توجیہ کی جاتی تھی، اب اس کے برعکس کالعدم تحریک طالبان کے مختلف دھڑے سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور خبریں جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ علاقوں سے گروپس کی صورت میں لوگ کالعدم تحریک طالبان سے ملحق ہو رہے ہیں۔ تحریر۔ علی اویس

پاکستان عرصہ دراز سے دشمن کی کاروائیوں کا شکار ہے۔ پاکستان کے عوام مسلمان ہیں اور مذہب سے خاص وابستگی کی وجہ سے خطبا، آئمہ جماعت، مبلغین اور علما کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف دشمن بھی مذہب کو مسخ کرنے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے لئے استحصالی حربے استعمال کرتا رہتا ہے۔ لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ مزہب کے لبادے میں کوئی غیر مسلم مسلمانوں کا منبر یا محراب سنبھال لے اور نہایت علاقوں میں سرگرمیاں جاری رکھے۔ بنوں افغانستان سرحد کا حساس علاقہ ہے، اسی علاقے میں ایٹمی تنصیبات بھی ہیں۔

یہ علاقہ اب بھی دہشت گردی کی زد میں ہے کیونکہ یہی علاقہ افغان جہاد کے لئے لانچنگ پیڈ کے طور استعمال ہوتا رہا ہے۔ وزیرستان اور کرم ایجنسی کے سنگم پر واقعے اس علاقے میں حساس اداروں نے ایک امام مسجد کو گرفتار کیا ہے جو کئی سالوں سے مسلمانوں کو نماز پڑھا رہا تھا۔ انکشاف یہ ہوا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کا ایجنٹ ہے اور اس کا اصل نام جان واکر ہے جو عبد اللہ کے نام سے یہاں مقیم تھا۔ جہاں ایک طرف یہ خبر حساس اداروں کی کارکردگی اور فعالیت کی نشان دہی کرتی ہے وہیں عام عوام کی سادگی کی بھی دلیل ہے۔

دوسری طرف عالمی استعمار امریکہ کی پاکستان دشمنی کو بھی ظاہر کرتی ہے، کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد بھی امریکہ کے کورٹ یعنی خفیہ آپریشنز جاری ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان، تحریک جہاد اسلام، داعش خراسان، القاعدہ برصغیر، کالعدم لشکر جھنگوی، احرار اسلام، جیش محمد اور بی ایل سمیت سمیت متعدد گروپ فاٹا اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کیخلاف دہشت گردی اور تخریب کاری کر رہے ہیں۔ ماضی کی طرح پاکستان دیوبندی مذہبی و سیاسی جماعتیں مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان عناصر کی وکالت نہیں کر رہی ہیں۔

البتہ کراچی، جنوبی پنجاب، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ، کرم، ہزارہ جات، خیبر، مہمند سمیت مختلف علاقوں سے کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تکفیری دھڑوں کے مدارس اور مراکز سے وابستہ لوگ کالعدم تحریک طالبان میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان کی مذہبی جماعتوں اور مذہبی شخصیات کی جانب سے خودکش حملون اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی پاکستانی فوج کی جانب سے افغان سرحد کیساتھ پٹی میں جاری آپریشنز کا ردعمل کہہ کر تائید اور توجیہ کی جاتی تھی، اب اس کے برعکس کالعدم تحریک طالبان کے مختلف دھڑے سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر اور خبریں جاری کرتے ہیں کہ مذکورہ علاقوں سے گروپس کی صورت میں لوگ کالعدم تحریک طالبان سے ملحق ہو رہے ہیں۔

کرم ایجنسی کے علاقے بگن کی جغرافیائی صورتحال ایسی بنی ہوئی ہے کہ وہاں افغانستان سے آکر پاکستان میں کاروائیاں کرنیوالے کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد مسلسل پاڑہ چنار جانیوالے ضروری سامان لے جانیوالے قافلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ اشیائے خورونوش کی کمی، مہنگائی اور ادویات کی کمیابی سے بچے، بوڑھے اور بیمار جانیں کھو رہے ہیں۔ یہ اور اس کے علاوہ سیعہ سنی تقسیم اور تفریق کی جڑیں مزید گہری ہو رہی ہیں۔ ایک طرف سی آئی اے اس کو کالعدم ٹی ٹی پی کے ذریعے ہوا دہشت گردی کروا رہی ہے اور دوسری جانب تکفیری گروہ سعودی سرپرستی میں صورتحال کو خراب کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے یہ خبریں اور تبصرے بھی شائع کیے جاتے ہیں کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پاک فوج جو آپریشنز کر رہی ہے، اس میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں، حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ حقیقت اس کے خلاف ہے، امریکی جاسوس اور ایجنٹ پاکستان مخالف گروہوں کو اسپورٹ فراہم کر رہے ہیں، جس کی ایک مثال بنوں سے سی آئی اے ایجنٹ کی گرفتاری ہے۔ اسی طرح پاکستانی حکام سے لیکر اقوام متحدہ تک پیش کیے جانے والے واضح ثبوت یہ ثابت کرتے ہیں کہ امریکی انخلا کیساتھ ہی جدید ترین اسلحہ بھی پاکستان مخالف گروہوں کو فراہم کیا گیا یعنی امریکی افواج افغانستان میں چھوڑ گئیں۔

اب یہی اسلحہ کالعدم دہشت گرد اور باغی گروہ پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔ ان خوارج کیخلاف قوم کو متحد ہونیکی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے کسی علاقے سے انہیں کوئی مدد حاصل نہ ہو اور افغانستان کی قیادت کیساتھ بات چیت میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے، کیونکہ دہشت گردی اور بدامنی نہ پاکستان کے لئے اور نہ ہی افغانستان سمیت خطے کے کسی ملک کے لئے بہتر ہے، بلکہ یہ عدم استحکام کا سبب ہے، جس کی وجہ سے معیشت اور سیاست دونوں کا نقصان ہوتا ہے، جس کا نتیجہ اقتصادی بد حالی کی صورت میں نکلتا ہے اور پاکستان کا عالمی قوتوں پر انحصار بڑھ جاتا ہے، جس کے الگ عواقب اور نقصانات ہیں۔

اسی لئے امریکی استعمار اور سی آئی اے اس خطے میں کبھی این جی اوز، کبھی ریمنڈ ڈیوس جیسے کلرز اور کبھی مولویوں اور آئمہ مساجد کے روپ میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جاسوسی اور دہشت گردی کو فروغ دیتے رہتے ہیں۔ ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کو چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہیے، چونکہ اس وقت پاکستان ایک طرف بھارت، دوسری طرف پاکستان مخالف افغان طالبان، تیسری جانب تکفیری دہشت گردوں، چوتھی جانب عالمی اداروں کی صورت میں دباو کا شکار ہے۔ عوام، ریاست اور سیکورٹی فورسز ملک کر پاکستان کو اس چیلنج کیخلاف کامیاب بنا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی صورت میں پاکستان کے کی جانب سے کر رہے ہیں علاقوں سے سی آئی اے کے ذریعے کے لئے ہیں کہ

پڑھیں:

غیرملکی فوڈ چین ٹیکس چوری نہیں کرتیں، طلال چوہدری

وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی فوڈ چین پر حملوں کے 20 واقعات ہوئے، شیخوپورہ میں ایک جان بھی چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزارت داخلہ کی طرف سے تمام صوبوں کو واضح ہدایات دی گئیں کہ لوگوں کی جانوں کی حفاظت کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس نوعیت کے واقعات میں 12 ایف آئی آرز ہوئیں اور 142 لوگ گرفتار ہوئے، اسلام آباد میں 2 واقعات ہوئے اور 15 لوگ گرفتار ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فوڈ چین نے 100 ملین ڈالرز سے زیادہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی، ہمارے ہوٹل اور ریسٹورنٹ ٹیکس چوری کرتے ہیں یہ غیرملکی فوڈ چین ٹیکس چوری نہیں کرتیں، اس کے فرنچائز کا مالک پاکستان سے ہے اور مسلمان ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اس فوڈ چین سے 25 ہزار لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ جتنا بھی خام مال خریدتے ہیں پاکستان کے اندر خریدتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بنوں میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
  • بنوں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • بنوں پولیس چوکی پر 19 دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • کراچی: کلفٹن جانے والے شخص کو مبینہ طور پر آن لائن بائیک رائیڈر نے لوٹ لیا
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  • بلوچستان کی ترقی اور کالعدم تنظیم کے آلہ کار
  • کراچی میں نماز کیلیے جانے والے بزرگ کو واٹر ٹینکر نے کچل دیا
  • اسلام آباد: کالعدم تنظیم کی تشہیر کرنے والا ملزم گرفتار، ذرائع سی ٹی ڈی
  • بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان
  • غیرملکی فوڈ چین ٹیکس چوری نہیں کرتیں، طلال چوہدری