Daily Ausaf:
2025-04-23@05:22:40 GMT

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی،عالمی احتجاج اورتنقید

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

امریکاکی تجارتی پالیسی میں حالیہ ترامیم نے بین الاقوامی معیشت میں ہلچل مچادی ہے۔ٹرمپ کی جانب سے چین،کینیڈااور میکسیکوسے درآمدات پراضافی ٹیرف عائدکرنے کے فیصلے نے تجارتی شراکت داروں کوناراض کردیاہے اورعالمی منڈی میں عدم استحکام پیداکردیاہے۔ٹرمپ کے ان اقدامات سے عالمی ماہرین کوخدشہ پیداہوگیاہے کہ دنیاایک نئے مہنگائی کے طوفان میں مبتلاہونے جارہی ہے جس سے خودامریکی عوام کے ساتھ ساتھ یورپ بھی اس سے شدیدمتاثرہوسکتاہے۔
مزید برآں ٹرمپ کی قیادت میں امریکاکی خارجہ ودفاعی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کاامکان ظاہر کیاجارہاہے۔کیاآئندہ مستقبل میں ٹرمپ انتخابی وعدوں کے مطابق نیٹوسے بھی لاتعلقی کااظہار کر سکتا ہے؟اگرایسا ہو اتو یورپی یونین سے پہلے ہی ڈنمارک کے جزیرہ گرین لینڈکے حوالے سے تعلقات کشیدہ ہورہے ہیں اور نیٹو ممبرہونے کی بناپرتمام نیٹوممبران ڈنمارک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔اس حوالے سے امریکاکی دفاعی اورخارجہ پالیسی کوکس قدرنقصان ہوسکتاہے اوربالخصوص یوکرین کی جنگ میں ٹرمپ کیا کرداراداکرنے جارہا ہے جبکہ مشرقِ وسطیٰ میں ٹرمپ کے غزہ کے بارے میں بیانات پرعرب ممالک کوشدیدتشویش ہورہی ہے۔ نیٹو سے ممکنہ لاتعلقی،یوکرین جنگ میں امریکی کردار اور مشرق وسطیٰ میں پالیسی میں تبدیلیاں عالمی سطح پرسفارتی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔خاص طورپرڈنمارک کے جزیرہ گرین لینڈپرکشیدگی،نیٹوکے مستقبل،اورمشرق وسطیٰ میں غزہ کے معاملے پرٹرمپ کے بیانات نے دنیا بھر میں تشویش پیداکردی ہے اور اب ٹرمپ کی نئی جاری کردہ پالیسیوں سے جوعالمی تجارتی بحران پیداہوگیا ہے،یہ کس قدرخودامریکا،اس کے اتحادیوں اوردنیا کے دیگرممالک پراثرانداز ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے چین،کینیڈااور میکسیکو سے درآمدہونے والی اشیاء پربالترتیب25 فیصد اور 10 فیصد اضافی محصولات عائدکئے ہیں ۔ اس کابنیادی مقصد امریکی معیشت کوتحفظ دینااورغیرملکی مصنوعات پرانحصار کم کرناہے۔تاہم،اس کے نتیجے میں عالمی تجارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں اورمختلف ممالک کی معیشتوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ، امریکی صارفین پربھی قیمتوں میں اضافے کے دبائوکا امکان ہے،جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتاہے۔
جسٹن ٹروڈونے کہاہے کہ کینیڈاٹرمپ کی جانب سے کینیڈین درآمدات پرعائدکیے جانے والے محصولات کے جواب میں اپنے محصولات متعارف کرا دئیے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ کینیڈا ایسا نہیں چاہتا لیکن وہ امریکی اقدامات کاجواب دینے کے لئے تیار ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے امریکی فیصلے کوغیرمنصفانہ قراردیتے ہوئے 155ارب ڈالرکی امریکی مصنوعات پر جوابی25فیصد محصولات لگانے کااعلان کردیا ہے۔ 30 ارب ڈالرکی مصنوعات پرمنگل سے نافذالعمل ہوں گے جبکہ21 دن میں مزید125 ارب ڈالرکا اطلاق ہوگاتاکہ کینیڈین فرموں کوایڈجسٹ ہونے کاوقت مل سکے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیاوہ کینیڈین حوالہ دے رہے ہیں یا امریکی ڈالرکا۔اس حوالے سے وہ جلدہی میکسیکو کے صدرکلاڈیاشین بام سے بھی مشاورت کریں گے اورکینیڈین عوام سے خطاب کریں گے۔
ان کاکہناہے کہ یہ ردعمل’’دوررس‘‘ ہوگا اور اس میں امریکی بیئر،شراب،بوربون،پھلوں اورپھلوں کے جوس بشمول نارنجی کاجوس، سبزیاں، پرفیوم، کپڑے اورجوتے شامل ہوں گے ۔اس میں گھریلوسامان اورفرنیچراورلکڑی اورپلاسٹک جیسے سامان بھی شامل ہوں گے۔جسٹس ٹروڈوکاکہناہے کہ انہوں نے20جنوری کوٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعدان سے بات کرنے کی کوشش کی تاہم ابھی بات نہیں ہوئی۔ٹروڈونے دسمبرمیں فلوریڈاکے اپنے ریزورٹ مارلاگومیں ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جب انہوں نے محصولات کوروکنے کی کوشش کی تھی۔
یادرہے کہ جسٹن ٹروڈواورٹرمپ کے درمیان کئی بارمتنازع تعلقات رہے ہیں لیکن ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران دونوں نے مل کر کام کیاتھا۔یہ پوچھے جانے پرکہ کیاان کے خیال میں امریکی محصولات واقعی امریکامیں فینٹانیل کے بہائوکوکم کرنے کی خواہش کی وجہ سے ہیں،جیساکہ ٹرمپ نے دعویٰ کیاہے،ٹروڈونے کہا کہ امریکااورکینیڈاکی سرحد ،دنیاکی سب سے مضبوط اور محفوظ سرحدوں میں سے ایک ہے۔ امریکاجانے والے فینٹانل کاایک فیصدسے بھی کم حصہ کینیڈاسے آتاہے جبکہ امریکاجانے والے غیرقانونی تارکین وطن میں سے ایک فیصدسے بھی کم کینیڈاسے آتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ مزیدکچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کینیڈاکے خلاف یہ تجارتی کارروائی زندگیاں بچانے کے لئے مل کرکام کرنے کابہترین طریقہ نہیں ہے۔آئندہ چندہفتے کینیڈین اورامریکیوں کے لئے مشکل ہوں گے۔ امریکیوں کی اس تجارتی کارروائی اورہمارے ردعمل کے حقیقی نتائج ہماری سرحدکے دونوں طرف کے لوگوں اور کارکنوں پرمرتب ہوں گے۔ہم یہ نہیں چاہتے تھے لیکن ہم کینیڈاکے لوگوں کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اورنہ ہی کینیڈااور امریکا کے درمیان کامیاب شراکت داری سے پیچھے ہٹیں گے۔
ادھرچین کی وزارت تجارت نے بھی ٹرمپ کی جانب سے تمام چینی مصنوعات پر10فیصد محصولات عائد کرنے ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے اس غیر منصفانہ تجارتی پالیسی کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم میں مقدمہ دائرکرنے کااعلان کیاہے۔ چین کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ چین اس سے سخت عدم اطمینان کاشکارہے اوراس کی سختی سے مخالفت کرتاہے، اس طرح کے اقدامات چین اور امریکا کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لئے نقصان دہ ہ اورعالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیوٹی او)کے قوانین کی ’’سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے۔چین اس امریکی غلط اقدام کے خلاف ضروراپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے جوابی اقدامات کرے گا۔ چین امریکاپر زور دیتاہے کہ وہ اپنی غلط سوچ کودرست کرے اوراس مسئلے کاسامناکرنے کے لئے چینی فریق کے ساتھ مل کرکام کرے،کھل کربات چیت کرے، تعاون کومضبوط بنائے اورمساوات،باہمی فائدے اور باہمی احترام کی بنیاد پراختلافات کو حل کرے۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان ہی یاڈونگ کے مطابق ٹیرف کے معاملے پرچین کاموقف مستقل ہے اورمحصولات کے اقدامات نہ توچین، امریکا اور نہ ہی باقی دنیاکے مفادات کے لئے سازگار ہیں۔ چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی ژنہواکے مطابق چین نے شدید ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ چین اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے جوابی اقدامات کرے گا۔
یادرہے کہ امریکی صدرنے کینیڈااور میکسیکو سے درآمدات پر25 فیصداورچین سے درآمدات پر10 فیصداضافی ٹیرف لاگوکرنے کے حکم نامے پر دستخط کردئیے ہیں۔امریکی صدرکا کہناہے کہ ان محصولات کو ’’غیرقانونی غیرملکیوں اورمہلک منشیات کے بڑے خطرے کی وجہ سے نافذکیاہے، جس میں فینٹانل بھی شامل ہے‘‘۔میکسیکونے بھی اس اقدام پراحتجاج کیاہے اورممکنہ طورپرجوابی تجارتی اقدامات اٹھانے کاعندیہ دیاہے۔میکسیکوکی صدرکلاڈیا شین بام نے کہاہے کہ امریکاکی جانب سے میکسیکوکی تمام درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائدکرنے کے اعلان کے بعدوہ امریکا پرمحصولات سمیت دیگرجوابی اقدامات متعارف کرائیں گے۔انہوں نے وزیراقتصادیات کوہدایت کی ہے کہ وہ ’’پلان بی‘‘ پرعمل درآمدکریں،جس میں میکسیکوکے مفادات کے دفاع کے لئے ٹیرف اورنان ٹیرف اقدامات شامل ہوں گے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عالمی تجارتی مصنوعات پر درآمدات پر کی جانب سے نہیں ہے ٹرمپ کے کے ساتھ ٹرمپ کی سے بھی ہے اور کے لئے ہوں گے چین کی

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام

بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.

(جاری ہے)

وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے.

چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.

متعلقہ مضامین

  • خاموش طاقت، نایاب معدنیات کی دوڑ
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • چین کی بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کو ہدف بنانے کے امریکی اقدامات کی سخت مخالفت