Daily Ausaf:
2025-04-23@09:29:13 GMT

سوچنے کا فن اور کاروباری آئیڈیاز

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

اگر آپ کسی مشکل میں گھرے ہوئے ہیں، کسی پریشانی اور دکھ کا شکار ہیں یا زندگی میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں مگر آپ کے دماغ میں کوئی بہتر خیال نہیں آ رہا ہے تو آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے آپ اپنے ذہن کو تروتازہ رکھیں اور اس کے بعد سوچنے کا ہمہ وقت فن سیکھنے کے لئے خود کو تیار کریں۔ صرف دماغ میں خیالات کا آنا سوچنے کا عمل نہیں ہے کیونکہ بے ہنگھم اور منتشر خیالات تو احمقوں کے دماغ میں بھی آتے ہیں۔ بامقصد سوچنے کی مشق ہی سوچنا کہلاتی ہے کیونکہ یہ باقاعدہ ایک مہارت ہے جو مقاصد کے حصول اور مسائل کے حل میں مدد فراہم کرتی ہے۔دنیا میں جتنے بھی بڑے اور کامیاب لوگ گزرے ہیں وہ کبھی بھی مایوسی اور ناامیدی کی گرفت میں نہیں آئے کہ جس سے ان کے سوچنے سمجھنے اور غوروخوض کرنے کی صلاحیت مسلوب ہوئی ہو۔امریکی شہری ہینری فورڈ ’’ فورڈ موٹر کمپنی‘‘کے مالک اور گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور ان کی جدید خطوط پر ہیئت سازی کرنے کے بانی تھے جن کی ٹی ماڈل کی گاڑیوں نے نقل و حمل اور امریکی صنعت میں انقلاب برپا کیا۔ وہ ایک زرخیز ذہن کے مالک موجد تھے جنہیں اپنی 161 ایجادات کی رویلٹی ملتی تھی۔ ہینری فورڈ دنیا کے پہلے بزنس مین تھے جنہوں نے سوچنے اور بزنس آئیڈیاز لینے کے لئے ایک خصوصی ملازم رکھا ہوا تھا جسے وہ اپنے ملازمین میں سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات دیتے تھے۔ایک بار ایک صحافی ہینری فورڈ کے پاس آیا اور اس نے ان سے پوچھا، ’’آپ سب سے زیادہ معاوضہ کس کو دیتے ہیں؟‘‘ فورڈ مسکرائے، اپنا کوٹ اور ہیٹ اٹھایا اورصحافی کو اپنے پروڈکشن روم میں لے گئے۔ وہاں ہر طرف کام ہو رہا تھا، لوگ دوڑ رہے تھے، گھنٹیاں بج رہی تھیں اور لفٹیں چل رہی تھیں، ہر طرف افراتفری تھی مگر ایک کیبن تھا جس میں ایک شخص میز پر ٹانگیں رکھ کر کرسی پر لیٹا ہوا تھا۔ اس نے منہ پر ہیٹ رکھا ہوا تھا۔
ہنری فورڈ نے دروازہ کھٹکھٹایا، کرسی پر لیٹے شخص نے ہیٹ کے نیچے سے دیکھا اور تھکی تھکی آواز میں بولا ’’ہیلو ہینری آر یو او کے؟‘‘ ہینری نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا، دروازہ بند کیا اور باہر نکل گیا۔ صحافی حیرت سے یہ سارا منظر دیکھتا رہا۔ ہینری فورڈ نے ہنس کر کہا، ’’یہ شخص میری کمپنی میں سب سے زیادہ معاوضہ لیتا ہے۔‘‘صحافی نے حیران ہو کر پوچھا ’’یہ شخص کیا کرتا ہے؟‘‘ ہینری فورڈ نے جواب دیا ’’کچھ بھی نہیں یہ بس آتا ہے اور سارا دن میز پر ٹانگیں رکھ کر بیٹھا رہتا ہے۔‘‘ صحافی نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ’’پھر آپ اسے سب سے زیادہ معاوضہ کیوں دیتے ہیں؟‘‘ فورڈ نے جواب دیا ’’یونکہ یہ میرے لئے سب سے زیادہ مفید شخص ہے۔‘‘ فورڈ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’میں نے اس شخص کو سوچنے کے لئے رکھا ہوا ہے میری کمپنی کے سارے سسٹم اور گاڑیوں کے ڈیزائن اس شخص کے آئیڈیاز ہیں، یہ آتا ہے، کرسی پر لیٹتا ہے، سوچتا ہے، آئیڈیا تیار کرتا ہے اور مجھے بھجوا دیتا ہے۔ میں ان آئیڈیاز پر کام کرتا ہوں اور کروڑوں ڈالر کماتا ہوں۔ ہنری فورڈ نے کہا۔ہینری فورڈ کا کہنا تھا کہ ’’دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز آئیڈیاز ہیں اور آئیڈیاز کے لئے آپ کو فری ٹائم چایئے، مکمل سکون چایئے، ہر قسم کی ہچ ہچ سے آزادی چایئے اور اگر آپ دن رات مصروف ہیں تو پھر آپ کے دماغ میں نئے آئیڈیاز اور نئے منصوبے نہیں آ سکتے ہیں۔ چنانچہ میں نے ایک سمجھ دار شخص کو صرف سوچنے کے لئے رکھا ہوا ہے۔ میں نے اسے معاشی آزادی دے رکھی ہے تاکہ یہ روز مجھے کوئی نہ کوئی نیا آئیڈیا دے سکے۔‘‘ یہ ایک حقیقت ہے کہ سوچنا اور غوروفکر کرنا انسان پر نئے خیالات کے بہت سے جدید اُفق کھولنے کا باعث بنتا ہے۔ ایک عام آدمی بھی اگر ہینری فورڈ کی کاروباری دانش کو سمجھ لے تو وہ بھی اپنے کاروبار میں جدت پیدا کر کے آگے بڑھ سکتا ہے۔ اگر ایک مزدور ہے یا کاریگر ہے اور وہ سارا دن کام کرتا ہے تو جسم کے ساتھ اس کا دماغ بھی صرف مشقت اور کام کرنے پر ہی توجہ دیتا ہے۔ کوئی انسان جوں جوں اوپر جاتا ہے اس کی فرصت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ بڑی صنعتوں اور نئے شعبوں کے موجد پورا سال گھر سے باہر قدم نہیں رکھتے۔ لیکن اس دوران وہ کسی خاص بزنس یا شعبے کے بارے سوچنے کے لیئے بھی وقت نکالتے تو ان کے کاروبار وغیرہ میں یکسر بہتری آ جاتی ہے۔
دنیا کی امیر ترین شخصیات جیسا کہ بل گیٹس اور وارن بفٹ وغیرہ ہیں وہ سوچنے اور نئے خیالات ڈھونڈنے کے لئے الگ سے وقت نکالتے ہیں۔ یہ دنیا کے ویلے ترین لوگ ہیں، وارن بفٹ روزانہ کم و بیش پانچ گھنٹے مطالعہ کرتے ہیں، بل گیٹس ہفتے میں دو کتابیں ختم کرتے ہیں، وہ سال بھر میں 80کتابیں پڑھتے ہیں۔ یہ دونوں اپنی گاڑیاں خود چلاتے ہیں، لائن میں لگ کر کافی اور برگر لیتے ہیں اور سمارٹ فون استعمال نہیں کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ دنیا کے امیر ترین لوگ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس فرصت ہے اور وہ سوچنے کے لئے الگ سے وقت نکالتے ہیں۔ ہم جب تک ذہنی طور پر آزادی محسوس نہیں کرتے ہیں ہمارا دماغ اس وقت تک بڑے آئیڈیاز پر کام نہیں کرتا ہے۔ چنانچہ اگر آپ دنیا میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں یا کاروباری کامیابی وغیرہ چاہتے ہیں تو پہلے خود کو مسائل اور غم و آلام سے آزاد کر کے سوچنا سیکھیں۔ آپ اگر خود کو چھوٹے چھوٹے کاموں میں الجھائے رکھیں گے یا ناکامیوں اور مسائل کی وجہ سے اپنی سوچ پر پابندی لگائے رکھیں گے تو آپ کے دماغ میں کوئی بڑا خیال آئے گا اور نہ ہی آپ زندگی بھر ترقی کر سکیں گے۔آپ کی ساری زندگی صرف ایک آئیڈیا بدل سکتا ہے۔ آپ کو اگر سوچنا آتا ہے، آپ کا انداز مثبت اور تعمیری ہے اور آپ کو پرسکون ماحول اور ذہنی آزادی حاصل ہے تو آپ کے دماغ میں نئے نئے اور تخلیقی خیالات آئیں گے۔ آپ اچھا سوچنے کا فن سیکھ لیں، آپ اپنی زندگی میں کوئی بھی بڑا کام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آپ کے دماغ میں سب سے زیادہ ہینری فورڈ سوچنے کے کرتے ہیں میں کوئی سوچنے کا رکھا ہوا کرتا ہے فورڈ نے ہے اور کے لئے

پڑھیں:

ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 

اسلام آباد (وقائع نگار) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جمعہ کو درخواست دائر کی تھی اب آئے ہیں کہ وہ درخواست فکس کیوں نہیں ہوئی۔ اس کو ڈائری نمبر لگ گیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے پہلے دائر درخواستیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنیں، عدالت کے آرڈر کے بعد ہماری ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، کوئی زمین و آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء، فیملی اور سیاسی لیڈران کی ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر سب سیاسی قیدی ہیں، ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں، کوئی فورس نہیں کہ راکٹ لانچر، یا ایف 16 سے حملہ کریں، دو دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہہم ریاست کا حصہ ہیں اور جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں ریاست کی وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کہ آئین کا مطالعہ کر لیں، ریاست کیا ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • کے پی ٹی میں ہو رہی لوٹ مار کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، خواجہ آصف
  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: مثبت رجحان، 617 پوائنٹس کا اضافہ