Daily Ausaf:
2025-12-14@09:23:20 GMT

ٹورنٹو طیارہ حادثہ، ہر مسافر کو 30 ہزار ڈالر دینے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی ایئر لائن ڈیلٹا نے رواں ہفتے ٹورنٹو ایئرپورٹ پر لینڈ کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہونیوالے طیارے کے ہر مسافر کو 30 ہزار ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ اقدام کسی قسم کی شرط پر مبنی نہیں اور اس سے مسافروں کے حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ڈیلٹا ایئر لائنز کا طیارہ امریکی شہر منیسوٹا سے روانہ ہوا تھا جو ٹورنٹو کے ایئرپورٹ پر رن وے سے ٹکرا کر الٹ گیا تھا، جس کے بعد طیار میں آگ لو گئی تھی تاہم رن وے پر الٹنے کے باوجود جہاز میں موجود تمام 80 مسافروں کی زندگیاں محفوظ رہی تھیں۔ڈیلٹا ایئر لائن نے کہا ہے کہ حادثے میں 21 مسافر زخمی ہوگئے تھے لیکن صرف ایک کو اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیا تھا۔پیرامیڈک سروسز نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں نے ان مسافروں کو فوری طبی امداد فراہم کی جنہیں کمر میں موچ، سر میں چوٹ، سر درد یا خوف و ہراس کا سامنا تھا۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکا میں فوجی ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارہ ٹکرانے کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فلاڈیلفیا میں بھی طبی ٹیم کا ایک جہاز گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 7 افراد ہلاک ہوئے تھے۔کینیڈا کے ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، جس میں امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن، ڈیلٹا اور مٹسوبشی بھی معاونت فراہم کررہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

ریاض احمدچودھری

اقوام متحدہ کے ایک پینل نے رپورٹ کیا ہے کہ افغان طالبان اب بھی تحریک طالبان پاکستان کو لاجسٹک اور آپریشنل مدد فراہم کر رہے ہیں، جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے دستاویزی طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ درجنوں امریکی ساختہ ہتھیار اب پاکستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہیں، جو ریاست کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ان ہتھیاروں کے پھیلا ئو کی ایک وجہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں نگرانی کی کمی ہے۔ طالبان کے قبضے کی وجہ سے( ایس آئی جی اے آر) کو افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کو فراہم کیے گئے کسی بھی سامان یا بنائے گئے سہولتوں کی تفتیش کرنے کا موقع نہیں ملا۔امریکی محکمہ دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تقریبا 7 ارب ڈالر 10 کروڑ مالیت کا امریکی فراہم کردہ سامان چھوڑا گیا تھا، جس میں ہزاروں گاڑیاں، لاکھوں چھوٹے ہتھیار، نائٹ ویڑن ڈیوائسز اور 160 سے زیادہ طیارے شامل ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، پاکستان میں پکڑے گئے کم از کم 63 ہتھیاروں کے سیریل نمبرز افغان فورسز کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں سے میل کھاتے ہیں۔واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان میں سے کچھ رائفلز اور کاربائنس اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جو 2021 سے پہلے ٹی ٹی پی کے جنگجو استعمال کرتے تھے۔اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹس بھی اس تشویش کی بازگشت کرتی ہیں، 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ (2025) میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریبا 6 ہزار جنگجو افغانستان کے غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، اوروزگان، اور زابل صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور القاعدہ کے ساتھ تربیتی سہولتوں کا اشتراک کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے ڈنمارک کی نائب مستقل نمائندہ، ساندرا جینسن لینڈی نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کو کابل میں حکام کی طرف سے لاجسٹک اور اہم مدد مل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے رپورٹس میں طالبان کی طرف سے ٹی ٹی پی کے رہنماں کو مہمان خانوں کی فراہمی، ہتھیاروں کی اجازت، نقل و حرکت کی اجازت، اور گرفتاری سے چھوٹ جیسے انتظامات کی تفصیل دی گئی ہے، ان سہولیات کی وجہ سے گروپ کو افغان علاقے میں مزید گہرا اثر رسوخ حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔(ایس آئی جی اے آر) 2025 کی سہ ماہی رپورٹس میں بھی سرحد پار حملوں کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں جنوبی وزیرستان میں ایک حملہ بھی شامل ہے جس میں پاکستان کے 16 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
امریکا نے افغان فورسز کے لیے 96 ہزار زمینی گاڑیاں، 4 لاکھ 27 ہزار سے زیادہ ہتھیار، 17 ہزار 400 نائٹ ویڑن ڈیوائسز، اور کم از کم 162 طیارے خریدے تھے۔(، جولائی 2021 تک جب افغان حکومت کا سقوط ہوا) افغان فضائیہ کے پاس 131 آپریشنل امریکی فراہم کردہ طیارے تھے، جن میں سے تقریبا تمام اب طالبان کے زیر قبضہ ہیں۔رپورٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکا کی افغانستان میں ایک مستحکم اور جمہوری حکومت بنانے کی خواہش شروع ہی سے غلط مفروضوں اور غیر ہم آہنگ شراکت داریوں کی وجہ سے ناکام ہوئی۔رپورٹ میںمزیدکہا گیا کہ امریکی فیصلوں کیوجہ سے بدعنوان، حقوق کی پامالی کرنے والے طاقتور افراد کو تقویت ملی، جس سے حکمرانی کو نقصان پہنچا، اور باغی گروپوں کی بھرتی طاقت حاصل ہوئی، اور آخرکار وہ ادارے جو امریکا تعمیر کرنا چاہتا تھا، کمزور ہو گئے، اور 29 ارب امریکی ڈالر دھوکا دہی اور بدعنوانی کی نذر ہوئے۔انسانی قیمت کہیں زیادہ تھی، دسیوں ہزار افغان اور 2 ہزار 450 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے، اور اس کے باوجود طالبان کا اقتدار بحال ہو گیا، جو اب وہی سامان استعمال کر رہے ہیں جو امریکا نے اپنے حریفوں کے لیے خریدا تھا۔ایک مریکی رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ 2021 میں افغانستان سے واپسی کے دوران چھوڑے گئے اربوں ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار، فوجی سامان اور سیکیورٹی انفرااسٹرکچر اب طالبان کی سیکیورٹی مشینری کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔رواں ہفتے جاری کی گئی 137 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو اسپیشل انسپیکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (ایس آئی جی اے آر)نے جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیموں اور واشنگٹن پوسٹ کی ایک تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ہتھیاروں میں سے کچھ پہلے ہی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی )تک پہنچ چکے ہیں، جس سے پاکستان میں حملوں میں شدت آئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس نے 2002 سے 2021 تک افغانستان کی تعمیر نو اور جمہوری منتقلی کے لیے تقریبا 144 ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم کیے، لیکن آخرکار نہ تو تعمیر نو ہوئی اور نہ ہی جمہوری منتقلی۔ اقوام متحدہ کے حالیہ جائزے اس ناکامی کے علاقائی اثرات کو مزید واضح کرتے ہیں۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت
  • افغان پناہ گزینوں پر عالمی سکیورٹی خدشات، امریکا نے چونکا دینے والے اعدادوشمار جاری کر دیے
  • ہوائی جہاز کی روانگی میں تاخیر؛ مسافر ایئر پورٹ پر گدّا لے کر آگیا
  • امریکا: 20 ریاستوں کا ڈونلڈ ٹرمپ کے 100 ہزار ڈالر H-1B ویزا فیس کیخلاف مقدمہ
  • خانیوال کے قریب موٹروے ایم-4 پر ٹریفک حادثہ، بس ہوسٹس جاں بحق، 9 مسافر زخمی
  • مسافر کوچ اور کار کی ٹکر میں تین افراد جاں بحق
  • امریکی کمپنی کی چاغی میں دلچسپی، 1.2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان
  • آزاد پتن، مسافر بس دریائے جہلم میں گرنے سے 10 افراد جاں بحق
  • امریکی کانگریس میں بھارت سے تعلقات میں جمود، پاکستان کو کلیدی شراکت دار قرار دینے پر بحث