کرم میں فائرنگ کرنیوالے دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 10 کروڑ روپے تک مقرر
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
صوبائی حکومت نے قبائلی ضلع کرم کے علاقہ بیگان گاﺅں سے تعلق رکھنے والے کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے دہشت گردوں کی مقرر کردہ قیمت اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کرم سے تعلق رکھنے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر کے سر کی قیمت 10 کروڑ روپے مقرر کردی۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے کمانڈر کاظم کے سر کی قیمت دس کروڑ جبکہ تین دیگر اہم دہشتگردوں کے سر کی قیمت آٹھ آٹھ کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے قبائلی ضلع کرم کے علاقہ بیگان گاﺅں سے تعلق رکھنے والے کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے دہشت گردوں کی مقرر کردہ قیمت اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ جن دہشت گردوں کے سروں کی قیمت آٹھ کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے ان میں مکرم خان، عثمان اور یاسین شاہین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ماضی میں حکومت پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی تھی جبکہ دیگر کمانڈرز جن میں خالد خراسانی اور شاہد عمر شامل تھے ان کے سر کی قیمت بھی ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے کمانڈر کاظم اور ان کےساتھ دیگر تین دہشتگردوں کے سر کی انتہائی بھاری قیمت مقرر کرنے جیسے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت ان کی گرفتاری یا خاتمہ کو انتہائی اہمیت کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے تعلق رکھنے والے کروڑ روپے مقرر کی کے سر کی قیمت
پڑھیں:
سی ٹی ڈی کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،5دہشت گرد ہلاک
بلوچستان کے ضلع دکی کے علاقے ڈبر میں کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کارروائی کے دوران دہشتگردوں نے اہلکاروں پر فائرنگ کی جس پر بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔ جھڑپ کے نتیجے میں5 دہشتگرد مارے گئے، جن کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لئے قریبی ہسپتا ل منتقل کر دیا گیا ۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہونے کا شبہ ہے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔ علاقے میں مزید ممکنہ دہشتگردوں کی موجودگی کے پیش نظر سرچ آپریشن جاری ہے۔ حکام نے کہا کہ کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایسی کارروائیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔