بچوں کی نیند کے مسائل کو معمولی سمجھنا والدین کےلیے بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے۔ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ بچپن میں نیند کی کمی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحانات کو بڑھا سکتی ہے۔

اس تحقیق کے مطابق، 10 سال کی عمر میں نیند کی شدید خرابی کا شکار بچوں میں 2 سال بعد خودکشی کے خیالات یا کوششوں کا خطرہ 2.

7 گنا زیادہ پایا گیا۔ تحقیق میں شامل تقریباً ایک تہائی بچوں میں، جو نیند کے مسائل کا شکار تھے، بعد میں خودکشی کے خیالات یا کوششیں دیکھی گئیں۔

ماہرین کے مطابق، نیند کی کمی دماغی صحت پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے، جذبات کو سنبھالنا مشکل بناتی ہے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ مسلسل نیند کی کمی دماغ میں نیوروٹرانسمیٹرز کے عدم توازن کا باعث بن سکتی ہے، جو دماغی صحت کو مزید خراب کرسکتی ہے۔

والدین کو اپنے بچوں کی نیند کے معمولات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ ان کے لیے ایک مستقل اور آرام دہ نیند کا ماحول فراہم کرنا چاہیے۔ سونے سے ایک گھنٹہ قبل aسکرین کا استعمال محدود کرنا، ہلکی کتابیں پڑھنا، موسیقی سننا یا جرنلنگ جیسی سرگرمیاں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

نیند صرف جسمانی آرام کا ذریعہ نہیں، بلکہ ذہنی اور جذباتی صحت کےلیے بھی بے حد ضروری ہے۔ نیند کی کمی دماغ کی نشوونما، مزاج کے توازن، بے چینی اور جذباتی کنٹرول پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کی زندگی میں دلچسپی لیتے ہیں، ان کے بچوں میں خودکشی کے رجحانات کا خطرہ 15 فیصد کم ہوتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیند کی کمی خودکشی کے

پڑھیں:

پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت

پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔

دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صرف ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟جانیں
  • تھیلیسیمیا مائنر والے والدین کی شادی پر پابندی نہیں لگوا رہے، ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، شرمیلا فاروقی
  • دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
  • دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا  
  • آئی ایس او کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے سامنے اسرائیل کیخلاف احتجاجی ریلی
  • میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی وجہ دریافت، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق سامنے آگئی
  • پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
  • تمام والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں، وزیراعظم
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • آٹزم کیا ہے؟