اسلام آباد (اکمل شہزاد/ سٹاف رپورٹر) عدالت عظمی کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز  اپیلوں کی سماعت کی۔  دوران سماعت اعتزاز احسن ایڈووکیٹ نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سلمان اکرم راجہ میرے بھی وکیل ہیں، انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا حالانکہ میں نے انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے ہیں۔ انہوںنے واضح کیا کہ سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔ جبکہ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ میرے خلاف بھی بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔  لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے دلائل شروع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پوری قوم کی نظریں اس مقدمہ کے فیصلے کی جانب ہیں، اس مقدمہ کی وجہ سے سپریم کورٹ بھی انڈر ٹرائل ہے، جس پر جسٹس امین الدین خان نے واضح  کیا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔  لطیف کھوسہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا سویلین ملزمان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا کیونکہ فوجی ٹرائل میں جج اور ٹرائل آزاد نہیں ہوتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا دفعہ ٹو ڈی اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے۔  جسٹس جمال مندو خیل نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ وفاقی وزیر، سینیٹر، رکن اسمبلی، گورنر اور اٹارنی جنرل بھی رہ چکے ہیں، آپ نے ان عہدوں پر رہتے ہوئے آج تک دفعہ ٹو ڈی کو ختم کروانے کے لئے کیا قدم اٹھایا ہے؟۔  ہماری طرف سے تو بے شک آج ہی پارلیمنٹ اس سیکشن کو ختم کردے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور بات کرتے ہیں جبکہ یہاں کچھ اور ہی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں تو بعد میں قائم ہوئی تھیں، سقوط ڈھاکہ کی وجوہات کچھ اور تھیں؟۔  لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ سب کچھ تو آپ کے سامنے ہے، سویلین ملزمان کا فوجی عداتوں سے ٹرائل ختم کروانے پر عوام آپ کے شیدائی ہو جائیں گے۔ چھبیسویں ترمیم کیسے منظور ہوئی ہے، زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے تھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے چھبیسویں آئینی ترمیم منظور کی ہے اور پھر اس عدالت سے کہتے ہیں کہ ہم اسے ختم کردیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا ہم نے چھبیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔ لطیف کھوسہ نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی رپورٹ کا حوالہ دیا تو جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ کیا عالمی عدالت انصاف کے ممبران کے ملک میں بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں؟۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ان سے استفسار کیا کہ کیا وہاں فوجی املاک کو نشانہ بنایا جاتا ہے؟۔ جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ اس رپورٹ پر پرائیویٹ ممبر بل لے آتے؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کھوسہ صاحب یہ 2019 کی رپورٹ ہے، آج کل آپ کو اس پر پریشانی ہے، اس وقت تو آپ کی جماعت (پی ٹی آئی )کو کوئی پریشانی نہیں تھی، برا وقت تو بعد میں آیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ مختاراں مائی کیس میں ملک کی کتنی بدنامی کی گئی تھی، مختاراں مائی کیس ثابت نہیں ہوا ہے۔  فاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مختاراں مائی کیس جھوٹا نہیں تھا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نو مئی کو لاشیں چاہتے تھے؟۔ اس کے بعد عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری روسٹرم پر آگئے اور دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو مکمل سپورٹ کرتا ہوں۔ جسٹس امین الدین نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ آرمی ایکٹ سے ٹو ڈی  اور ون ٹو کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟۔ جس پر انہوںنے جواب دیا کہ وقت بدل رہا ہے، ایف بی علی مقدمہ اب متعلقہ نہیں رہا ہے۔   وکیل نے کہا  اگر عدالت سپریم کورٹ ( پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ سے متعلق کیس میں ہماری بات مان لیتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی؟۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئینی بنچ اپیلوں کے دائرہ اختیار پر بھی اپنا فیصلہ  جاری کرے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندو خیل نے جسٹس مسرت ہلالی نے جسٹس امین الدین لطیف کھوسہ نے نے کہا کہ کہ کیا

پڑھیں:

قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ماں کا دودھ پلانا دینی حکم‘ ذمہ داری: وزیر مذہبی امور

اسلام آباد(خبرنگار) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کے مطابق ماں کا دودھ پلانا ایک دینی حکم اور قومی ذمہ داری ہے اور اسی بنیاد پر حکومت ایک ملک گیر تحریک شروع کرے گی تاکہ فارمولا دودھ کے غیر ضروری استعمال اور اس سے جڑی قابل تدارک نومولود اموات کا خاتمہ کیا جا سکے، وفاقی وزارت مذہبی امور اور یونیسیف کے تعاون سے منعقدہ قومی مشاورتی اجلاس قرآنی تعلیمات اور ارشادات نبوی کی روشنی میں ماں کے دودھ کی اہمیت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ایسے ہزاروں بچے اسہال، نمونیا اور غذائی قلت کے باعث جان سے جاتے ہیں کیونکہ انہیں بغیر طبی ضرورت کے ماں کا دودھ ترک کر دیا جاتا ہے۔ اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی، چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی، محمد بخش، ڈاکٹر شاہد، مختلف مکاتب فکر کے علماء، مسیحی، ہندو اور سکھ برادری کے نمائندے، یونیسیف کی ڈپٹی ریپریزنٹیٹو شرمیلہ رسول اور دیگر ماہرین صحت شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • لڑکیوں نے مستقبل میں صرف کچن نہیں بلکہ ملک کا مستقبل سنبھالنا ہے: جعفر مندوخیل
  • عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمدی کے خلاف درخواست، تفتیشی افسر طلب
  • عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواست، تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت طلب
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ماں کا دودھ پلانا دینی حکم‘ ذمہ داری: وزیر مذہبی امور
  • عدالت عظمیٰ: متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری کیخلاف ٹرائل روکنے کا حکم
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • عدالت عظمیٰ کا ایمان مزاری کےخلاف ٹرائل روکنےکاحکم
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ایمان مزاری اورہادی چٹھہ کو سپریم کورٹ سے ریلیف مل گیا
  • سپریم کورٹ: متنازع ٹویٹ کیس، ایمان مزاری کیخلاف ٹرائل روکنے کا حکم