کیا ہائیکورٹ کو کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا اختیار ہے؟، الیکشن کمشن
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی(نوائے وقت رپورٹ)جمشید دستی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھادیا۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر ممبر سندھ الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار امیر اکبر اور ذوالفقار ڈوگر اپنے وکلا کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے تاہم جمشید دستی کی جانب سے کوئی الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوا۔ سماعت کے دوران ممبر خیبر پی کے نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے جمشید دستی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے تو الیکشن کیسے لڑا؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر جمشید دستی کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔ ممبر خیبر پی کے نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کیا ہائیکورٹ کے پاس یہ اختیار ہے؟ اپیلیٹ ٹربیونل الیکشنز کے کیسز دیکھتا ہے، ممبران کی نااہلی کے کیسز اسپیکر بھجواتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت فریقین دونوں نکات پر تیاری کے ساتھ آئیں، کیس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن جمشید دستی
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد:پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے ۔
حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔
الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔