26 ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟ جج آئینی بنچ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے جج جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور یہاں کچھ اور ہی بات کرتے ہیں، فوجی عدالتیں تو بعد میں قائم ہوئی تھیں۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9 مئی کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میرے خلاف بھی بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر جج، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز اپیلوں کی سماعت کی۔
اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے اپنے دلائل دینے تھے، لیکن میں ان سے بات کر لی ہے، آج میں اپنے دلائل پیش کروں گا۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پہلے دلائل کون دے گا اور بعد میں کون ؟ دوران سماعت اعتزاز احسن ایڈوکیٹ نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سلمان اکرم راجہ میرے بھی وکیل ہیں۔
انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا حالانکہ میں نے انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، میں جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔