اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی نے وزیراعظم شہباز شریف سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگ لیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس ہاؤس میں جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور ذمہ داریاں سنبھالنے پر انہیں مبارکباد پیش کی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے چیف جسٹس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے چیف جسٹس کے دور دراز علاقوں کے دوروں کو سراہا جبکہ انصاف کی بروقت فراہمی کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی بھی تعریف کی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نے ملکی معاشی صورتحال اور سیکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو کی اور مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات سے بھی آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے چیف جسٹس سے زیرالتوا ٹیکس کیسز کے میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی جبکہ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلئے وزیراعظم کی گفتگو کا خیرمقدم کیا گیا اور وزیراعظم کی جانب سے چیف جسٹس کو لاپتہ افراد سے متعلق اقدامات میں تیزی لانے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی۔

ملاقات میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ ، احد چیمہ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان اور سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن تنزیلہ صباحت بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سے نظام انصاف چیف جسٹس

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

متعلقہ مضامین

  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • وزیراعظم نے مویشت بحال کی حالات مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں : عطاتارڑٍ
  • نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • مریم نواز کی گندم خریداری کیلئے الیکٹرونک ویئر ہاؤس ریسیٹ نظام کی منظوری
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے:عطاء تارڑ
  • عمرایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی
  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے
  • عمر ایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی