Nai Baat:
2025-04-23@00:25:26 GMT

مریم بمقابلہ بْزدار

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

مریم بمقابلہ بْزدار

آج کل وزیراعلیٰ مریم نواز کو غیر ضروری بلکہ انتہائی گھٹیا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، گزشتہ دو تین ہفتے سے اس کی انتہا ہوگئی ہے ،ہم اْس گھٹیا سلسلے پر بھی لعنت بھیجتے ہیں جو عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری و ساری ہے ، بشریٰ بی بی یا اْن کی سہیلی فرح گوگی پر کرپشن کے جو الزامات ہیں اْن پر دلائل کے ساتھ مہذب انداز میں تنقید اگر ہوتی ہے ،ہونی چاہئے ، اس میں کوئی حرج نہیں ، اسی طرح مریم نواز یا اْن کے خاندان کی کرپشن کے حوالے سے اْن پر تنقید مہذب انداز میں اگر ہوتی ہے ہونی چاہئے ، مگر ان خواتین پر ذاتی حوالے سے گھٹیا الزامات لگانا ، اْن کی غلیظ وڈیوز بنانا اور سوشل میڈیا پر اپنے غلیظ مقاصد کے لئے اْنہیں استعمال کرنا انتہائی شرم ناک ہے ، یہ گھٹیا سلسلہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے آگے کوئی رکاوٹ بھی کارگر ثابت نہیں ہو رہی ، حکمرانوں نے فیک نیوز کے خلاف نت نئے قوانین بنا دئیے ہیں ، ان قوانین کی زد میں کچھ پاکستانیوں کو تو لایا جا سکتا ہے ، مگر جو شرپسند یہ کام باقاعدہ ایک مشن کے طور پر بیرون ملک بیٹھ کے کر رہے ہیں ہماری حکومت فی الحال اْن کا کچھ بگاڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، موجودہ حکمرانوں کے خلاف ساری گندگی باہر سے اْچھالی جا رہی ہے اور اس کا غصہ ہمارے حکمران پاکستان میں بیٹھے کچھ ایسے لوگوں پر نکال رہے ہیں جو چھوٹی موٹی تنقید کر کے اپنا کتھارسس کر لیتے ہیں ، یہ درست ہے اپنے اقتدار کے ایک سال میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ڈھنگ کا ایسا کوئی کام نہیں کر سکیں جس کی بنیاد پر اگلا الیکشن وہ فارم 45 کی بنیاد پر جیت سکیں ، دوسری طرف یہ بھی درست ہے کارکردگی دکھانے کے لئے محض ایک سال کا عرصہ کافی نہیں ہوتا ، مریم بی بی نے ایک سال مصنوعی شہرت حاصل کرنے میں گزار دیا ، ہم چاہتے ہیں مصنوعی شہرت کی خواہش پر قابو پا کر بقیہ عرصہ وہ حقیقی عزت حاصل کرنے میں گزاریں ، اگر اس کا اہتمام وہ نہ کر سکیں اگلا الیکشن حالات کے مطابق وہ شاید فارم 47 کے مطابق ہی جیتیں گی جبکہ سیاست میں اْن کی حیثیت کو صرف اْسی صورت میں تسلیم کیا جائے گا جب وہ خود الیکشن جیت کر آئیں گی اور یہ صرف اْسی صورت میں ممکن ہوگا جب اْن کی کارکردگی کا اعتراف لوگ خود کریں گے اور اپنی کارکردگی کا اعتراف کرانے کے لئے کنٹرولڈ میڈیا کا اْنہیں محتاج نہیں ہونا پڑے گا ، کسی طاقتور کی سرپرستی سے کوئی مقام اْنہیں مل بھی گیا وہ دیرپا نہیں ہوگا ، اْنہیں پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہونے کا اعزاز اگر مل ہی گیا ہے وہ یہ ثابت کرنے کی کم از کم کوشش تو کریں وہ پچھلے کئی مرد وزرائے اعلیٰ سے بہتر ہیں ، البتہ پچھلے ایک وزیراعلیٰ بْزدار کے مقابلے میں اْنہیں کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ، وہ اگر بالکل فارغ بھی بیٹھی رہیں ، نااہلیوں کے ریکارڈ قائم کر دیں ، کرپشن بھی جی بھر کے کر لیں پھر بھی بْزدار سے ہر لحاظ سے وہ بہتر ہی ثابت ہوں گی ، عمران خان کے اقتدار کے پونے چار سالہ دور میں اْن کی مقبولیت کا گراف انتہائی نچلی سطح پر آنے کی بڑی وجہ بزدار جیسے نکمے شخص کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب تقرری تھی ، جنرل باجوہ عمران خان کی حکومت ختم کر کے اْن کی مقبولیت کو نئی زندگی نہ بخشتے اْن کی سیاست اور مقبولیت مستقل زوال کا شکار ہوجاتی اور اس کا ذمہ دار اْن کا وسیم اکرم پلس یعنی بزدار ہوتا ، ایک بار کسی نے بزدار سے پوچھا ’’تم کوئی کارکردگی کیوں نہیں دکھاتے ؟‘‘ وہ بولا’’ میں اس لئے کوئی کارکردگی نہیں دکھاتا کہیں میرا وزیراعظم عمران خان مجھ سے ناراض نہ ہو جائے کہ جب میں بطور وزیراعظم کوئی کارکردگی نہیں دکھا رہا تو تم بطور وزیراعلیٰ کوئی کارکردگی دکھانے والے کون ہوتے ہو ؟‘‘ ، بزدار اور مریم نواز کے ادوار کا پہلا فرق یہ ہے مریم نواز نے ایک انتہائی اعلیٰ کردار کے حامل افسر ساجد ظفر ڈال کی خدمات بطور پرنسپل سیکرٹری حاصل کیں جن کی اہلیت اور ایمانداری پر کسی کو شک نہیں ، جبکہ بزدار نے بطور پرنسپل سیکرٹری ایسے شخص کا انتخاب کیا تھا جس کی مالی ہوس کی کوئی حد نہ تھی، اْس دور میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں سول و پولیس افسروں کی تقرریوں تبادلوں کی باقاعدہ منڈی لگی تھی ، جہاں بولیاں لگتی تھیں ، عہدے نیلام ہوتے تھے ، موجودہ پرنسپل سیکرٹری ساجد ظفر ڈال نے اپنی ٹیم میں وقار حسین اور اب سیف انور جپہ جیسے بہترین افسروں کو شامل کیا ، سیف انور جپہ کا تعلق افسروں کی انتہائی نیک نام اور گریس فْل فیملی سے ہے ، وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں اْنہیں ایڈیشنل سیکرٹری لاء اینڈ آرڈر مقرر کیا گیا ہے ، اْمید ہے ایک بہتر کوآرڈی نیشن سے صوبے میں لاء اینڈ آرڈر کے معاملات میں بہتری آئے گی ، خصوصاً مردم بیزار اور کرپٹ پولیس افسران اپنا قبلہ درست کریں گے ، وزیراعلیٰ مریم نواز ایوان وزیراعلیٰ میں تعینات ان افسروں سے راہنمائی اگر لیتی رہیں مجھے یقین ہے بہت جلد وہ مصنوعی شہرت سے حقیقی عزت کے سفر پر گامزن ہوجائیں گی ، اْن کی اطلاع کے لئے عرض ہے اْن کی جماعت کے کچھ ارکان صوبائی اسمبلی نجی محفلوں میں اْن کے بارے میں اچھی گفتگو نہیں کرتے ، پنجاب کابینہ کے کچھ ارکان بھی اْن میں شامل ہیں ، اپنی کابینہ میں کچھ مخلص اور اچھے لوگوں کو بھی وہ اگر شامل کر لیں مصنوعی شہرت سے حقیقی عزت کا سفر اور آسان ہو جائے گا ، گوجرانوالہ سے عمران خالد بٹ نے عمران خان کے دور میں سیاسی انتقام کے طور پر بہت مشکلات دیکھیں ، ایک انتہائی پڑھے لکھے نفیس نوجوان سلمان نعیم ملتان سے ن لیگ کے واحد ممبر صوبائی اسمبلی ہیں ، کچھ اور مثالیں ہیں جنہیں میرٹ پر وزیر بنایا جا سکتا ہے ، بزدار کی کابینہ کے اکثر وزیر بزدار کی طرح دیہاڑی باز تھے ، کچھ ایسے دیہاڑی باز موجودہ کابینہ میں بھی موجود ہیں ، اْن سے نجات حاصل کر کے اہل اور دیانت دار ارکان اسمبلی کو کابینہ میں شامل کیا جائے تو مصنوعی شہرت سے حقیقی عزت کا سفر مکمل ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کوئی کارکردگی مریم نواز نہیں ہو کے لئے ا نہیں

پڑھیں:

تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، کیا بسوں سے بندے اتار کر قتل کرنا درست ہے، سیاسی اورمعاشی حقوق کے لیے قتل وغارت کی ضرورت نہیں۔سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے لاہور میں نیوز کانفرنس میں کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، دنیا کے کئی ممالک کئی مسائل سے گزر رہے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی اورمعاشی حقوق کے لیے قتل وغارت کی ضرورت نہیں، کیا بسوں سے بندے اتا کر قتل کرنا درست ہے؟ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ صرف پاکستان میں مسائل ہیں. آج کے بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں ایک طبقہ اس طرح کی گفتگو کر رہا ہے، علیحدگی پسند تحریک صرف پاکستان میں نہیں ہیں، ہمیں دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال انتہائی ضروری ہے۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے ہم پرامن احتجاج کر سکتے ہیں، انا پرستی مسائل کو جنم دیتی ہے، جب بھی کہیں تشدد ہوتا ہے تو لوگ جواز تلاش کرتے ہیں۔

قبل ازیں سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں ملکی صورتحال، قیام امن اور صوبائی ترقیاتی پراجیکٹس پر بھی بات چیت ہوئی۔ سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ویژن کو سراہا۔ مریم نواز نے کہا پنجاب میں نوجوانوں کو تعلیم، آئی ٹی ٹریننگ، انٹرنشپس اور روزگار کی سہولتوں سے ایمپاور کیا جا رہا ہے۔صحت کا شعبہ اور قیام امن پہلی ترجیحات میں شامل ہے۔سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے صحت اور تعلیم کے شعبہ میں انقلابی پراجیکٹس متعارف کرائے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف پاکستان میں ویمن ایمپاورمنٹ کی زندہ مثال ہیں۔ سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پنجاب میں شعبہ صحت میں جاری اصلاحات کو بھی سراہا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پلسر گولڈ اور آئرن پروجیکٹ سے متعلق جامع بزنس پلان طلب کرلیا
  • گندم کے کاشتکاروں کو 5ہزار روپے ایکڑ ملیں گے ‘ مریم نواز : فلورملوں کو 25فیصد خریداری کا حکم
  • زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے: مریم نواز
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی سمارٹ ماحولیاتی تحفظ فورس کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا
  • فلمی صنعت کی بحالی؛ وزیراعلیٰ پنجاب نے امدادی رقوم کی فراہمی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز