آسٹریلیا میں 150 وہیلز کی اجتماعی ہلاکت، کیا قدرتی آفات کی نشانی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
تسمانیہ: آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ساحل پر 150 سے زائد "فالس کلر وہیلز" پھنس گئیں، جن میں سے کچھ زندہ ہیں، جبکہ ماہرین انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ آرتھر ریور کے قریب پیش آیا، جو تسمانیہ کے شمال مغربی ساحل پر واقع ہے اور ہوبارٹ سے تقریباً 400 کلومیٹر دور ہے۔ محکمہ نیچرل ریسورسز اینڈ انوائرمنٹ تسمانیہ کے مطابق، یہ وہیلز 24 سے 48 گھنٹے قبل ساحل پر آ کر پھنس گئیں تھیں۔
تسمانیہ پارکس اینڈ وائلڈ لائف سروس کے برینڈن کلارک کا کہنا ہے کہ وہیلز کو دوبارہ سمندر میں واپس بھیجنا بہت چیلنجنگ اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ ساحلی علاقے میں ریسکیو آپریشن کے لیے درکار آلات پہنچانا مشکل ہو رہا ہے۔
مقامی رہائشی جوسلین فلنٹ نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے ان وہیلز کو ساحل پر دیکھا، اور وہ سبھی ریت میں تڑپ رہی تھیں، خاص طور پر چھوٹی وہیلز کا منظر دل دہلا دینے والا تھا۔
"فالس کلر وہیل" دراصل ایک سمندری ڈولفن کی قسم ہے، جو 6.
یہ تسمانیہ میں 1974 کے بعد پہلا واقعہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں فالس کلر وہیلز ساحل پر پھنس گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس طرح کے واقعات سمندری جانوروں کی الجھن، بیماری، چوٹ یا شکاریوں سے بچنے کی کوشش کے باعث پیش آ سکتے ہیں۔
حکام نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ مرنے والی وہیلز کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ آسٹریلیا میں تمام اقسام کی وہیلز کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
راولپنڈی، 7 سالہ کرسچن بچی کی پراسرار ہلاکت، پوسٹ مارٹم میں تاخیر، لواحقین انصاف کے منتظر
راولپنڈی:راولپنڈی کے تھانہ مندرہ کے علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں سات سالہ کرسچن بچی شفق کی نعش زیر تعمیر مکان سے برآمد ہوئی۔
بچی گزشتہ روز سہ پہر اپنے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی، اور اس کی تلاش کے دوران رات تقریباً 10:30 بجے کے قریب بچی کی مردہ حالت میں نعش برآمد ہوئی۔
اس کے جسم اور گردن پر زخموں اور خراشوں کے نشانات بھی موجود تھے، اور ممکنہ طور پر زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے بچی کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے گوجرخان کے سول اسپتال منتقل کیا۔ تاہم، گھنٹوں گزرنے کے باوجود پوسٹ مارٹم مکمل نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے بچی کے لواحقین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ رات سے ہسپتال میں بیٹھے ہیں اور انہیں بتایا جا رہا ہے کہ فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم اٹک میں موجود ہے اور وہ جلد پہنچے گی۔ اس کے بعد ہی پوسٹ مارٹم مکمل کیا جائے گا۔
بچی کے والد وکی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ غریب آدمی ہیں اور ہال میں صفائی کا کام کرتے ہیں، اور ان کے لیے یہ وقت بہت مشکل ہے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے انصاف کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
پولیس حکام کے مطابق، فرانزک ٹیم کے پہنچتے ہی پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا جائے گا، تاکہ اس کیس کی مزید تحقیقات کی جا سکیں۔