بلوچستان بدامنی و دہشت گردی کا ڈھیر بن گیا ، سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لاہو ر (نمائندہ جسارت)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت وزیراعلیٰ ہائوس تک محدود ہو گئی، صوبہ اس وقت قابل رحم ہے، بلوچستان کے عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا، نعرے ضرور لگائے گئے کہ صوبہ گیم چینجر بنے گا، لیکن پاکستان کے دشمنوں نے گیم الٹ دی۔بلوچستان اس وقت شدید بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مدرسہ ریاض العلوم ژوب بلوچستان میں تکمیل قرآن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان حافظ نور علی، عبدالحمید منصوری، امیر جماعت اسلامی ژوب فہد احمد اور مہتمم مدرسہ ریاض العلوم مولانا امان اللہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان حکومت جواب دے کہ پنجاب کے مزدوروں کو ناحق قتل کیوں کیا جا رہا ہے، مرکزی و صوبائی حکومت معاملات چلانے میں مکمل ناکام ہیں، ایک طرف مہنگائی دوسری طرف بے روزگاری اور تیسری طرف باڈروں پر ٹینشن ہے، بلوچستان بدامنی و دہشت گردی کا ڈھیر بن گیا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں اچھل کود کر رہی ہیں، بلوچستان کے عوام کی حالت نہیں بدل سکی، لیکن یہاں کے حکمران اور سردار بہترین حالات میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل پر عوام کا حق ہے، لیکن یہاں کے عوام نعمتوں سے محروم ہیں۔ چاروں طرف کرپشن اور اندھیر نگری کا چوپٹ راج ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔