جاز کیش اور پی آئی اے کے درمیان شراکت داری
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
جاز کیش اور پی آئی اے کے درمیان شراکت داری معاہدہ کے موقع پر دستاویزات کا تبادلہ کیا جارہا ہے
کراچی (کامرس رپورٹر)جاز کیش اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے درمیان شراکت داری کے تحت مسافر اب جاز کیش کے ذریعے اپنی پروازوں کی ڈیجیٹل ادائیگی کر سکیں گے۔ اس سہولت سے 48 ملین جاز کیش صارفین، خاص طور پر دیہی اور نیم شہری علاقوں کے افراد، بغیر بینک اکاؤنٹ کے آسانی سے پی آئی اے ٹکٹ بک کر سکیں گے۔نئی سروس کے تحت مسافر پی آئی اے ہیلپ لائن پر بکنگ کے بعد PSID نمبر حاصل کریں گے، جسے جاز کیش ایجنٹ یا ایپ کے ذریعے ادا کیا جا سکتا ہے۔ ادائیگی مکمل ہونے پر پی آئی اے فوری طور پر ٹکٹ جاری کرے گی۔جاز کیش کے صدر مرتضیٰ علی نے کہا کہ جاز کیش کے وسیع ایجنٹ نیٹ ورک اور ایپ کے ذریعے ہم لاکھوں پاکستانیوں کو سہولت فراہم کر رہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کو جو بینک اکاؤنٹ نہ ہونے کی وجہ سے ٹکٹنگ ایجنسیوں یا روایتی بینکنگ ذرائع پر انحصار کرتے تھے۔ اب وہ آسانی سے پی آئی اے کی ٹکٹ بُک کر سکیں گے۔پی آئی اے کے چیف کمرشل آفیسر، نوشیروان عادل نے بھی اس شراکت داری کو مسافروں کے لیے ایک بڑی سہولت قرار دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شراکت داری پی ا ئی اے جاز کیش
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“