لبنان میں حریدی مظاہرین کا اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
یدیعوت آحارونوت نے اطلاع دی کہ دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جبکہ آٹھ حریدی یہودی گرفتار کر لیے گئے۔ اسرائیلی پولیس نے گرفتار افراد کو پوچھ گچھ کے لیے کریات شمونہ نامی یہودی بستی منتقل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک گروہ انتہا پسند حریدی یہودیوں نے بدھ کے روز لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر ایک خاخام کی قبر کے قریب جانے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ کی۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے رپورٹ دی ہے کہ 20 سے زائد حریدی یہودی لبنانی سرحد پر خاخام راشی کی قبر کی مرمت کے لیے لبنان کی حدود میں داخل ہو گئے۔ اس رپورٹ کے مطابق، جب اسرائیلی فوجیوں نے انہیں واپس مقبوضہ فلسطین بھیجنے کی کوشش کی تو حریدی یہودیوں نے ان پر پتھراؤ کر دیا۔ یدیعوت آحارونوت نے مزید بتایا کہ دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جبکہ آٹھ حریدی یہودی گرفتار کر لیے گئے۔ اسرائیلی پولیس نے گرفتار افراد کو پوچھ گچھ کے لیے کریات شمونہ نامی یہودی بستی منتقل کر دیا ہے۔ یہودی انتہا پسندوں کی یہ کوشش تھی کہ خاخام راشی کی قبر کی مرمت کے بعد اسے زیارت گاہ میں تبدیل کر دیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریدی یہودی کر دیا
پڑھیں:
ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور انڈے ٹماٹر پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نہری منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ مظاہرے کے مقام سے گزرا تو مظاہرین نے قافلے کو دیکھتے ہی شدید نعرے بازی کی، انڈے اور ٹماٹر پھینکے، اور گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ تاہم وزیر مملکت کا قافلہ بحفاظت وہاں سے روانہ ہو گیا۔
واقعے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ سے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو فوری کارروائی کی ہدایت دی اور واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس ذرائع کے مطابق، مظاہرین کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
Post Views: 3