کئی معاملات میں بھارت سے اختلافات برقرار ہیں، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تجارت سے متعلق امور میں بھارت سے اختلافات برقرار ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات چیت کے ماحول کو یاد کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے بھارتی وزیرِاعظم پر واضح کردیا کہ اگر بھارت نے امریکی درآمدات پر ٹیرف عائد کیا تو امریکا بھی جوابی کارروائی میں ایسا ہی کرے گا۔ اس پر نریندر مودی کا کہنا تھا کہ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا۔
امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ فاکس نیوز سے پہلی بار ایلون مسک کے ساتھ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے وزیرِاعظم سے گفت و شنید کے دوران چند معاملات پر اختلاف بھی رونما ہوا۔ ہم نے اُنہیں بتایا کہ بھارت نے آٹو پارٹس سمیت متعدد اشیا پر سو فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ یہ کسی بھی اعتبار سے کوئی اچھی بات نہیں کیونکہ اِس سے دوطرفہ تجارت شدید متاثر ہوگی۔
نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے امریکا کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کا بنیادی مقصد امریکا میں گزشتہ نومبر کے صدارتی انتخاب کے نتیجے میں قائم ہونے والی نئی انتظامیہ سے معاملات بہتر بنانے کی کوشش کرنا تھا۔ نریندر مودی سے ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے بھارت پر ٹیرف کا بم گرایا تھا کہ جو ملک امریکا کے خلاف ٹیرف عائد کرے گا ہم بھی اُس کے خلاف عائد کرنے سے اجتناب نہیں برتیں گے۔
نریندر مودی نے اس دورے میں بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دیگر امور پر بھی بات چیت کی تھی۔ بھارتی وزیرِاعظم کو یقین تھا کہ اُن کا یہ دورہ مکمل طور پر کامیاب رہے گا مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ ٹیرف کے معاملے پر سرد مہری پیدا ہوئی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا معاملہ بھی اب تک طے نہیں کیا جاسکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مشترکہ انٹرویو میں کہا کہ ہر ملک امریکا سے بہت زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور امریکا کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہتا۔ ٹیرف کا بھی یہی معاملہ ہے۔ ہر ملک امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرتا ہے تاکہ امریکی مال اُس کی منڈی میں فروخت نہ ہوسکے۔ اب امریکا کو اس حوالے سے اپنی پالیسی بدلنا ہی پڑے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ٹیرف عائد
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔