کمبھ کے میلے میں محمد شامی کے اشنان نے سیاسی درجہ حرارت بلند کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بھارت کی ریاست اتر پردیش کی اسمبلی میں دوسرے بہت سے معاملات کی طرح کمبھ کے میلے میں بھارت کی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد شامی کے اشنان نے بھی تنازع کھڑا کردیا ہے۔ اس حوالے سے ہونے والی بحث نے سیاسی ماحول کا درجہ حرارت بلند کردیا ہے۔
اتر پردیش کے وزیرِاعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایوان میں کہا کہ محمد شامی کا کمبھ کے میلے میں ڈبکی لگانا اِس کا ثبوت ہے کہ اس میلے کر ہر مذہب، رنگ اور نسل کے لوگوں نے دل سے قبول کرلیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ محمد شامی سمیت بہت سے غیر ہندو بھارتیوں نے کمبھ کے میلے میں شریک ہوکر گنگا کے پانی میں ڈبکی لگائی ہے، اشنان کیا ہے۔ یہ خیر سگالی اور یکجہتی کا معاملہ ہے۔
اس کے جواب میں سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکِھلیش یادو کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھی یوگی آدتیہ ناتھ کہہ رہے ہیں وہ اِس کی طرف اشارا کرتا ہے کہ دیگر مذاہب کے لوگ حکومتی ہتھکنڈوں سے خوفزدہ ہوکر ہندوؤں کی مذہبی تقریبات میں بھی شریک ہو رہے ہیں۔ محمد شامی اور دیگر غیر ہندو بھارتیوں کا کمبھ کے میلے میں شریک ہونا دراصل یہ دکھانے کے لیے تھا کہ وہ بھارت سے محبت کرتے ہیں اور ہندوؤں کے وفادار ہیں۔ گویا کمبھ کا میلہ حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بن گیا ہے۔
اکِھلیش یادو کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ اقلیتوں کو دباتی آئی ہے اور اُنہیں خوفزدہ کرکے ہندوؤں کو خوش کرنے والے اقدامات پر مجبور کرتی رہی ہے۔ کمبھ کا میلہ خالص مذہبی معاملہ ہے۔ دباؤ ڈال کر اقلیت سے تعلق رکھنے والے بھارتیوں کو اس میلے میں شرکت کا پابند کرنا کسی بھی اعتبار سے مستحسن قدم نہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کمبھ کے میلے میں تھا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ میں کبھی گرمی کبھی سردی، بیماریاں پھیلنے سمیت باغات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ
موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے ان موسمیاتی تغیرات کے سبب کبھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غیرمعمولی ژالہ باری املاک اور فصلوں کو نقصان پہنچا رہی ہے تو کہیں وقت سے پہلے شدید گرمی انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
ان دنوں بلوچستان کا صوبائی دار الحکومت کوئٹہ بھی موسمیاتی تبدیلی کے وار برداشت کررہا ہے، ایک ہفتے قبل وادی کوئٹہ میں گرمی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا تھا، گرمی کی لہر نے جہاں صوبے کے میدانی اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں بالائی اضلاع بھی گرمی کی لہر سے بچ نہ سکے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ ہفتے کوئٹہ زیارت اور قلات سمیت دیگر بالائی علاقوں میں درجہ حرارت 30 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ریکارڈ کیا گیا، ہفتے کے روز افغانستان کے علاقے قندھار سے آنے والی یخ بستہ ہواؤں نے یکدم صوبے کے علاقوں میں درجہ حرارت کو 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں موسم خزاں کے سیبوں کی بہار
محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں درجہ حرارت اس وقت 22 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو شام کے اوقات میں 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرسکتا ہے اس کے علاوہ زیارت اور قلات میں بھی درجہ حرارت میں بڑی کمی ہوئی ہے۔
ماہرین کا موقف ہے کہ کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر بالائی علاقوں میں درجہ حرارت کا یوں اچانک گرنا انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ باغات اور فصلیں بھی درجہ حرارت کے یکدم اوپر نیچے ہونے سے تباہ ہو سکتی ہیں۔
اپریل کے مہینے میں کوئٹہ کے مضافات میں چیری، سیب، خوبانی، انگور سمیت دیگر رس دار پھلوں کے باغات موجود ہیں، جن کی افزائش کے یہی چند ماہ اہم ہیں، ان ایام کے دروان پھلوں کو مناسب گرمی درکار ہوتی ہے جس سے پھل مکمل طور پر پک جاتے ہیں لیکن اگر درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ آئے تو پھل اپنے وقت پر نہیں پکتا اور یوں باغ کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟
چیری کے باغ کے مالک مقدس احمد نے بتایا کہ آئندہ ماہ کے اختتام پر چیری کو اتارنے کا وقت ہو جاتا ہے ایسے میں اپریل اور مئی کے اختتام تک پھل گرمی میں اچھی طرح سے درخت پر پکتے ہیں۔
’۔۔۔لیکن یکدم آنے والی سردی میں پھلوں کو مرجھا دیا ہے اگر یہ سردی آئندہ ایک ہفتے تک یوں ہی برقرار رہی تو پھلوں کے خراب ہونے کا خدشہ دوگنا ہو جائے گا اور ایسے میں مارکیٹ میں چیری کی قلت پیدا ہو جائے گی۔‘
مقدس احمد کے مطابق چیری کی مقامی پیداوار متاثر ہونے سے سوات سے آنے والی چیری کے دام آسمان پر پہنچ جائیں گے کیونکہ صوبے میں پیدا ہونے والی چیری کا بڑا حصہ خراب ہو چکا ہوگا۔
مزید پڑھیں: قندھاری اناروں کی کوئٹہ میں انٹری، ان کی خاص بات کیا ہے؟
دوسری جانب موسمیاتی تغیر کے باعث بچوں کے بیمار پڑنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے، وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر محمود احمد نے بتایا کہ موسم بدلنے سے بچے بڑی تعداد میں بیمار ہو رہے ہیں، گزشتہ چند دنوں کے دوران نزلہ، زکام اور گلے کی خرابی کی شکایت لیے 50 سے زائد والدین ان کے کلینک آچکے ہیں۔
’والدین کہتے ہیں کہ سمجھ نہیں آرہا کہ بچوں کو گرمی کے کپڑے پہنائیں یا سردی کے، ایسے موسم میں بچوں کی صحت اور اپنا بھی خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے، رات کے اوقات میں مسلسل پنکھا چلانے سے اجتناب کیا جائے تو بہتر ہوگا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان انسانی صحت بلوچستان چیری درجہ حرارت ڈاکٹر محمود احمد ڈگری سینٹی گریڈ زیارت ژالہ باری سوات قلات قندھار کوئٹہ ماہر امراض اطفال محکمہ موسمیات منفی اثرات موسمیاتی تغیر یخ بستہ