اسلام ٹائمز: یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ دہشتگردی کے مسئلہ پر اسوقت وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کے مابین سیاسی کشمکش کیوجہ سے ہم آہنگی نہیں ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسوقت خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا مسئلہ یقینی طور پر سرحد پار سے منسلک ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کیوجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد حاصل ہے۔ رپورٹ: سید عدیل زیدی

خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، لہذا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر براہ راست مذاکرات کیے جائیں۔ اس حوالے سے گذشتہ دنوں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ کے رہنماء بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، لہذا دہشتگردی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کیے جائیں، شرکاء نے اتفاق کیا کہ قیام امن سب سے اہم ہے، قومی مفاد کی وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکر کام کریں گی۔ ضلع کرم کا مسئلہ اگرچہ علاقائی ہے، لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے، کرم کے مسئلہ کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سیاسی و مذہبی رہنماوں نے کہا کہ آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے، ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سدباب کیا جائے، ملک میں امن، خوشحالی اور معاشی ترقی کے لیے قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اس ایجنڈے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا جائے، اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے، جو تمام سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے، اہم قومی امور پر مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر وزیراعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ شرکاء نے کہا کہ مشاورتی اجلاس ملک میں پائیدار امن، دہشتگردی کے خاتمے اور قومی مفاہمت کے فروغ کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرے گا، اس قسم کی سرگرمیاں پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر منعقد کرنے کی ضرورت ہے، ملی یک جہتی کونسل اس کاوش میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، دہشت گردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے علماء کرام جمعہ کے خطبات میں عوام کی رہنمائی کریں گے۔

شرکاء نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پورے ملک میں امن کے پیغام کو لے کر آگے بڑھیں گے، ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ اور امن و امان کے ماحول کو فروغ دینا ہم سب کا مقصد ہے، دہشتگردی کے خلاف قوم متحد ہے، ملکر قوم کو اس ناسور سے نجات دلائیں گے۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے معاملے پر قومی سطح پر سیاسی قیادت کا گرینڈ اجلاس منعقد کیا جائے، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے جرگہ تشکیل دیا جائے، جو با اثر سیاسی اور مذہبی شخصیات پر مشتمل ہو۔ اس اہم اجلاس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے افغان حکومت کیساتھ براہ راست مذاکرات اور افغانستان کے دورے کے حوالے سے ٹی او آرز تیار کرلیے۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے افغان عبوری حکومت سے بات چیت کے لیے وفد افغانستان بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار کر لیے گئے ہیں، جن کے مطابق افغان طالبان سے بات چیت کیلئے دو وفد افغانستان جائیں گے، پہلا وفد مذاکرات کے لیے ماحول سازگار بنائے گا اور سفارتی امور نمٹائے گا جبکہ دوسرا وفد کئی اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگا۔

بیرسٹر سیف کو اس حوالے سے رابطہ کاری کیلئے فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے، خیبر پختونخوا حکومت مذاکرات کیلئے وفاقی حکومت سے رابطے میں رہے گی۔ ٹی او آرز کے مطابق وفد بھیجنے کا مقصد کراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنے کے علاوہ اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ خیبر پختونخوا کی سیاسی و مذہبی قیادت کا یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ دہشتگردی کے مسئلہ پر اس وقت وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کے مابین سیاسی کشمکش کیوجہ سے ہم آہنگی نہیں ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا مسئلہ یقینی طور پر سرحد پار سے منسلک ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، ء2024 کے دوران اُس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے۔

یو این او کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک سے گٹھ جوڑ اور اسے افغانستان سے ملنے والی مدد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں، لیکن اس کے باوجود افغان سرحد سے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں حملے کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی افغان حکومت کو پیش کر چکا ہے۔ لہذا ایسی صورتحال میں افغان حکومت کیساتھ اس مسئلہ پر رابطہ اور مذاکرات کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت کہ پاکستان میں افغان طالبان افغانستان کے افغان حکومت دہشتگردی کے رپورٹ میں کے مسئلہ شرکاء نے ضرورت ہے ٹی ٹی پی ملک میں کیا گیا کے ساتھ کیا کہ کے لیے امن کے

پڑھیں:

کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء

سماجی و سیاسی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی بنائی جائے، گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی و سماجی رہنماوں نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے۔ مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ حکومت مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے۔ یہ بات کوئٹہ فاونڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر سلمان خان خلجی، درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی، انجمن تاجران کے رہنماء حاجی صالح محمد نورزئی، سماجی رہنماء سردار صدیق ہوتک و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی نے کہا کہ افغانستان جنگ کے بعد پاکستان نے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں جگہ دی، جو ایک احسن اقدام تھا۔ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کے بعد یو این ایچ سی آر سمیت دیگر عالمی اداروں نے افغان مہاجرین کیلئے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کی امداد فراہم کی، تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کی طرف سے بے دخلی کے نام پر افغان مہاجرین کی تذلیل کی جارہی ہے، جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس افغانستان واپس بھیجنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، تاکہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے مہاجرین کے نام پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور افغان شہریوں کو گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سلمان خلجی نے کہا کہ پاکستان میں 40 سے 45 سال سے افغان مہاجرین اپنی زندگی گزار رہے ہیں، انکی یہاں رشتہ داریاں ہیں۔ حکومت پاکستان کا اچانک انکی واپسی سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کو باعزت طریقے سے یقینی بنانے کیلئے ایک واضح پالیسی بنائے اور افغان مہاجرین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
  • باکو-لاہور پی آئی اے کی براہ راست پروازوں سے سیاحت کو فروغ دیا جاسکے گا، وزیراعظم
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
  • وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع
  •  مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم