پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی؛ اسٹیل مل کی 54 ایکٹر زمین چارافراد کو دینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی؛ اسٹیل مل کی 54 ایکٹر زمین چارافراد کو دینے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )رکن کمیٹی نے استسفار کیا کہ یہ چار افراد کون تھے کیا ان کا تعلق پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ تھا، رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ اسٹیل ملز کی زمین پر اتنے قبضے ہوتے رہے اور آپ لوگ کیا کر رہے تھے جس پر سی ای او نے بتایا کہ ہم نے ریکارڈ کے مطابق حکم امتناعی لے لیا تھا جس پر کمیٹی نے معاملے کو نیب کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔
پبلک اکانٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا۔ پی اے سی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ گلشن حدید میں پلاٹوں پر تجاوزات کی مد میں 75کروڑ روپے کے بقایا جات ہیں جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ سندھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چار افراد کو یہ زمین الاٹمنٹ کی گئی جس میں تین افراد کو سولہ سولہ ایکڑ اور ایک شخص کو چھ ایکٹر کی زمین دی تھی جس پر ہم نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
سی ای او اسٹیل ملز نے بتایا کہ پہلے سندھ حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو زمین کی الاٹمنٹ کی مگر بعد میں اعتراضات کے بعد یہ زمین ان چار افراد کو دی گئی۔ رکن کمیٹی نے استسفار کیا کہ یہ چار افراد کون تھے کیا ان کا تعلق پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ تھا؟
رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ اسٹیل ملز کی زمین پر اتنے قبضے ہوتے رہے اور آپ لوگ کیا کر رہے تھے جس پر سی ای او نے بتایا کہ ہم نے ریکارڈ کے مطابق حکم امتناعی لے لیا تھا جس پر کمیٹی نے معاملے کو نیب کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔
چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ نیب کی نظروں سے نہین گزرا یا نیب سیاستدانوں سے فارغ نہیں ہوا؟ جس پراجلاس میں قہقہے لگ گئے۔کمیٹی اراکین کے علاوہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سمیت سیکرٹری صنعت و پیداوار اور دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر پی اے سی کا مختلف ڈویژنز کی جانب سے بجٹ کی ناقص منصوبہ بندی پر تشویش کا اظہارکیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کتنی رقم ملے گی؟
لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے گندم کے کاشتکاروں کے لیے 110 ارب روپے کا مجموعی پیکیج دیا گیا ہے، پنجاب کے علاوہ کسی صوبے میں گندم کے کاشتکاروں کو سبسڈی یا قابل ذکر امداد نہیں دی جا رہی۔
گندم کے کاشتکاروں کے لیے 25ارب روپے کی ویٹ فارمر سپورٹ پروگرام امدادی پیکیج کی منظوری دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر گندم کے کاشتکاروں کو 5ہزار فی ایکڑ ملیں گے، گندم کے 5 ایکڑ پر کاشتکاروں کو 25 ہزار روپے ملیں گے۔
فلور ملوں کو کم از کم 25 فیصد گندم خریداری کا پابند بنانے کے لیے لازمی ترمیم کی گئی ہے۔ الیکٹرو نک ویئر ہاؤسنگ ری سیٹ پالیسی کی منظوری دی گئی جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبائی وزیر زراعت کو گندم خریداری مہم کی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔ پرائس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ گندم خریداری مہم میں معاونت کرے گا۔
بینک آف پنجاب کو 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسان کارڈ کے ذریعے گندم کے کاشتکار وں نے تقریباً 55ارب روپے کے زرعی مداخل خریدے، کاشتکاروں کو 9500ٹریکٹر پر 10ارب روپے سبسڈی دی گئی اور 1000 ٹریکٹر 2.5ارب روپے کی لاگت سے مفت دیے گئے۔
کاشتکاروں کو 8ارب روپے ٹیوب ویل سولرائزیشن کی مد میں سبسڈی دی گئی جبکہ کاشتکاروں کو 5ہزار سپر سیڈر پر 8 ارب روپے سبسڈی دی جاری ہے۔
گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ فارمر سپورٹ پروگرام کے تحت تقریباً 25ارب روپے دیے جائیں گے جبکہ صوبے بھر میں سب سے زیادہ گندم اگانے والے کاشتکار کو 45 لاکھ روپے کا 85 ہارس پاور ٹریکٹر مفت ملے گا۔ صوبے بھر میں گندم اگاؤ مقابلے میں دوسرے نمبر پر آنے والے کاشتکار کو 40لاکھ روپے کا 75ہارس پاور ٹریکٹر انعام ملے گا جبکہ تیسرے نمبر گندم اگانے والے کاشتکار کو 35لاکھ روپے کا 60ہارس پاور ٹریکٹر ملے گا۔
ہر ضلع میں سب سے زیادہ گندم اگانے والے کاشتکار کو 10لاکھ روپے، دوسرے نمبر پر 8لاکھ روپے اور سوم کو پانچ لاکھ روپے ملیں گے۔ مجموعی طور پر گندم اگاؤ مہم میں کاشتکاروں کو 10کروڑ 40لاکھ روپے بطور انعام ملیں گے۔
پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کی رہنمائی کے لیے سوا ارب روپے کا ایگریکلچر انٹرنی پروگرام شروع کیا گیا۔ ہزار انٹرنی صوبے بھر میں گندم کے کاشتکاروں کی رہنمائی اور معاونت کے لیے فیلڈ میں موجود ہیں۔ اگیتی کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کو 25ہزار روپے فی بلاک مجموعی طور پر ساڑھے 37کروڑ روپے ملیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔