یوکرین برائے فروخت نہیں،امریکہ کومعدنیات دینے سے انکار، : صدر زیلینسکی کا ٹرمپ کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
یوکرین برائے فروخت نہیں،امریکہ کومعدنیات دینے سے انکار، : صدر زیلینسکی کا ٹرمپ کو جواب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
کیف(سب نیوز )یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے امریکی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت روس کی جانب سے بہت غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ غلط معلومات کی دنیا میں رہ رہے ہیں۔صدر زیلینسکی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ 2019 میں پانچ برس کے لیے منتخب ہونے والے یوکرینی صدر کی اپروول ریٹنگ چار فیصد تک گر چکی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی انھیں بطور یوکرین کے سربراہ ہٹانا بھی چاہے تب بھی ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ ابھی بھی ان کی اپروول ریٹنگ زیادہ ہے۔انھوں نے یہاں ایک سروے کا بھی حوالہ دیا جس کے مطابق 58 فیصد یوکرینی عوام اب بھی ان پر اعتماد کرتے ہیں۔
نیوز کانفرنس کے دوران صدر زیلینسکی سے امریکی صدر کی ایک تجویز سے متعلق بھی سوال کیا گیا جس کے مطابق امریکہ کو روسی معدنیات بشمول لیتھیم اور ٹائٹینیم کا 50 فیصد حصہ ملے گا۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر زیلینسکی نے کہا کہ وہ یہ تجویز مسترد کر چکے ہیں کیونکہ اس کے مطابق امریکہ کو یوکرینی معدنیات کا 50 فیصد حصہ ملے گا اور اس تجویز میں یوکرین کی سکیورٹی کی بھی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یوکرین کی حفاظت کر رہا ہوں، میں اسے فروخت نہیں کر سکتا، میں اپنی ریاست کو فروخت نہیں کر سکتا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صدر زیلینسکی فروخت نہیں
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی