ٹرمپ نے اب یوکرین کے معاملے میں گڑبڑ گھوٹالا شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکا اور روس نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب میں بات چیت چیت شروع کردی ہے۔ اس بات چیت میں امریکا کے وزیرِخارجہ مارکو روبیو اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف شریک ہیں۔ مذاکرات کی میز پر یوکرین کا کوئی نمائندہ ہے نہ یورپی یونین کا جس کے باعث مذاکرات کے نتیجے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ابھی سے شکوک و شبہات ابھر رہے ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے یوکرین جنگ کے بارے میں بات چیت کے لیے ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔ یہ ملاقات ماہِ رواں میں کسی وقت ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت کے نتائج سامنے آنے پر فیصلہ ہوسکے گا کہ سربراہ ملاقات کب اور کہاں کی جائے۔
یوکرین جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے امریکی صدر نے چند تجاویز پیش کی ہیں جن کی رُو سے یوکرین پر امریکا کو زیادہ سے زیادہ تصرف حاصل ہوسکتا ہے۔ یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں امریکا یا کسی اور ملک کو یوکرین پر غیر معمولی تصرف حاصل ہو۔
امریکا نے یوکرین کو تعمیرِنو کے لیے 500 ارب ڈالر کے پیکیج کی پیشکش کی ہے۔ اس پیشکش کی رُو سے امریکا کو یوکرین کے تمام قدرتی وسائل پر غیر معمولی اور فیصلہ کن تصرف حاصل ہوگا اور وہ یوکرین کے قدرتی وسائل کی برآمدات پر بھی تصرف کا حامل ہوگا۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امریکی ڈیل کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یوکرین اپنے قدرتی وسائل پر کسی بھی دوسرے ملک کا مکمل تصرف برداشت نہیں کرسکتا۔ جنگ ختم ہونے پر کچھ طے کیا جاسکے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چین کا کہنا ہے کہ وہ چینی مفادات کو ضرر پہنچانے میں امریکا کا ساتھ دینے والے ممالک کے خلاف بھی جوابی کارروائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین توقع کرتا ہے کہ دوسرے ممالک صاف اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوں اور جب بات امریکا کے ساتھ مذاکرات کی ہو تو اقتصادی اور تجارتی قوانین کا دفاع کریں۔
ترجمان نے کہا کہ 2 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے محصولات کے حوالے سے امریکا اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا غلط استعمال کررہا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے محصولات کو یکطرفہ غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا امریکا کی حمایت کرنے والے ممالک کو مخاطب کیا اور کہا کہ خوشامد کرنے سے امن نہیں لایا جا سکتا اور ایسے سمجھوتے کسی بھی طرح لائق احترام نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
چینی ترجمان نے کہا کہ چین کسی ایسے ملک کی بھی مخالفت کرے گا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا اور ایسا کرنے والے کسی بھی ملک کے خلاف مضبوط طریقے سے جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپریل میں چینی سامان پر محصولات بڑھا کر 145 فیصد کر دیا تھا۔ چین نے اپنے ٹیرف کے ساتھ جواب دیا اور عالمی تجارتی تنظیم میں امریکا کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین کا امریکی دوستوں کو انتباہ