21 ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو کالعدم کیوں نہیں قراردیا گیا؟ جج کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ایک جج نے سوال اٹھایا کہ 21 ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو کالعدم کیوں نہیں قرار دیا گیا؟
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، عذی بھنڈاری سے بات ہوگئی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔
سماعت کے آغاز میں وکیل اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم میرے وکیل ہیں، لیکن انہوں نے جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا، جس پر میں نے انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، اور میں خود جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف جسٹس منیب کے فیصلے کے ایک پیراگراف سے اختلاف رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز ارزم جنید نے دلائل دیے تھے اور وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔ سلمان اکرم نے یہ بھی کہا کہ میڈیا میں یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے انہوں نے کچھ غلط کہا ہو۔
جسٹس نعیم اختر کے سوالات پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عالمی قوانین میں سویلینز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں ہے، جس پر جسٹس نعیم نے جواب دیا کہ ان کا سوال سب کے سامنے ہے، اور انہیں سوشل میڈیا کا اثر نہیں لینا چاہیے۔ جسٹس نعیم نے مزید کہا کہ وہ خود بھی سوشل میڈیا نہیں دیکھتے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ رپورٹنگ میں احتیاط برتنی چاہیے، جبکہ جسٹس مسرت نے کہا کہ ان کے خلاف اکثر خبریں چلتی ہیں اور دل چاہتا ہے کہ وہ جواب دیں، مگر ان کا منصب ایسا نہیں ہونے دیتا۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہیں، اور اس کی وجہ سے سپریم کورٹ پر دباؤ ہے۔ اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ پر کوئی دباؤ نہیں، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
لطیف کھوسہ نے قرآن اور دین اسلام میں عدلیہ کی آزادی کا ذکر کیا، اور کہا کہ خلیفہ وقت کے خلاف یہودی کے حق میں فیصلہ آیا تھا، جس پر جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کی آزادی خلفائے راشدین کے دور میں بھی موجود تھی۔
بعد ازاں عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں سویلینز کے سپریم کورٹ لطیف کھوسہ سلمان اکرم نے کہا کہ
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی،عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا ۔ نئی درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے دائر کی گئی، جسے عدالت نے پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے عملے کو ہدایت کی کہ اس درخواست کو آئندہ تاریخ پر مرکزی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے، اینکرز ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواستیں پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ترمیم شدہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے اور آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جوابات طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت مرکزی کیس کے ساتھ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔