پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے چیمپئنز ٹرافی کےحوالے سے  سکیورٹی انتظامات   مکمل کرلیے۔تفصیلات کے مطابق لاہور اورراولپنڈی میں کھیلے جانے والوں میچزکی جدید ترین سرویلنس سسٹم سے مانیٹرنگ جاری ہے۔قذافی   اور راولپنڈی سٹیڈیم  کے اندر اور باہر سیف سٹی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔میچز کی سکیورٹی کیلئے فیشل ریکگنائزیشن سمیت 600 سے زائد کیمروں سے مانیٹرنگ کی جاری رہی ہے۔ائرپورٹ،ہوٹل سے سٹیڈیم اور ارد گرد نواح کے  روٹس کی 24 گھنٹے سرویلنس کی جا رہی ہے۔ترجمان سیف سٹیز اتھارٹی نے بتایا کہ سیف سٹی ہیڈکوارٹر میں ورچوئل پیٹرولنگ افسران اور ٹیکنیکل ٹیمیں 24 گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔پی آر یو گاڑیوں پر نصب سیف سٹیز کیمروں سے بھی روٹس کی مانیٹرنگ  کی جاری ہے ۔سیف سٹی کی موبائل کمانڈ وہیکل میچز کی مانیٹرنگ کیلئے قذافی سٹیڈیم میں موجود ہیں۔بین الاقوامی سکیورٹی اسٹینڈرڈز کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور کوآرڈینیشن سے سکیورٹی کو فول پروف بنایا گیا ہے۔سیف سٹی فیلڈ فورسز کے ساتھ مکمل کوارڈینیشن جاری رکھے ہوئے ہے۔سیف سٹیز اتھارٹی تمام قانون نافذ کرنے والوں اداروں کو ہر ممکن مدد فراہم کررہی ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سیف سٹی

پڑھیں:

پاکستان نے کرپٹو کرنسی کی تیاری کیلیے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو اجازت نامہ جاری کردیا

پاکستان نے کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسی کی تیاری اور سرگرمیوں کیلیے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کا اجازت نامہ دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی آر اے) کی جانب سے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کردیا گیا۔

این او سی کا اجرا ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرزکیلئے باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک  کی کوششوں کا حصہ ہے اور اسے سرکاری اداروں کیساتھ  مشاورت اور باضابطہ جائزہ کارروائی کے بعد جاری کیا گیا۔

این او سی میں کہا گیا ہے کہ بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو پاکستان میں کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسی کی ابتدائی تیاری اور مشاورتی سرگرمیاں کی اجازت ہوگی۔ ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا مقصد جدت کافروغ، مارکیٹ کی شفافیت اور صارفین کا تحفظ ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ این او سی فریم ورک کا آغاز پاکستان کے مالی نظم اور ذمہ دارانہ جدت کے عزم کا ثبوت ہے، ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی دنیا کی پہلی  اے آئی  سے چلنے والی ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اتھارٹی نے اے آئی سے چلنے والا ایویلیوایشن سسٹم، دستاویزات کا جائزہ اور ریکروٹمنٹ پورٹل متعارف کرا دیا ہے، اے آئی  سے نگرانی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور پاکستان عالمی ریگولیٹری معیار سے ہم آہنگ ہوا ہے۔

چیئرمین پاکستان  ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، این او سی کا اجرا مکمل لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ماحول کی طرف پہلا قدم ہے۔

بلال بن ثاقب نے کہا کہ صرف بہتر گورننس اور مکمل طور پر مطابقت یافتہ عالمی پلیٹ فارمز ہی لائسنسنگ کے اگلے مراحل تک پہنچ سکیں گے، یہ  بہترین فریم ورک پاکستان کی فیٹف کے معیار سے ہم آہنگی کو مضبوط بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی  مارکیٹ میں داخلے کیلئے ہر کمپنی کو شفافیت، گورننس اور رسک مینجمنٹ کے اعلیٰ معیار پر پورا اترنا ہوگا، پاکستان3 سے 4 کروڑ صارفین  کے ساتھ دنیا میں کرپٹو صارفین کا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں سالانہ ڈیجیٹل ایسٹ ٹریڈنگ کا حجم 300 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے گورنر پنجاب و دیگر سیاسی شخصیات کی ملاقات
  • خواتین کیلیے محفوظ پنجاب اولین ترجیح ہے، حنا پرویزبٹ
  • خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے، حنا پرویز بٹ
  • پاکستان نے کرپٹو کرنسی کی تیاری کیلیے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو اجازت نامہ جاری کردیا
  • پاکستان نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو ابتدائی تیاری کیلئے این او سی جاری کر دیا
  • پاکستان نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کردیا
  • پاکستان نے بیشتر معاشی اہداف حاصل کرلیے، آئی ایم ایف
  • شمالی وزیرستان: مدرسے میں دھماکا، دو بچے جاں بحق
  • پی ٹی اے کا صارفین کیلئے AI کے محفوظ استعمال سے متعلق اہم ہدایت نامہ جاری
  • پنجاب بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2025 منظور کرلیا گیا