پشاور بی آرٹی کے لیے 72 نئی بسیں خریدنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پشاور میں بڑھتی ہوئی ضرورت اور رش کے پیش نظر بی آر ٹی سروس کو دیگر علاقوں تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس میں رنگ روڈ، باڑہ روڈ اور خیبر روڈ کے نئے روٹس پر بی آر ٹی بسیں چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں مزید 72 نئی ڈیزل ہائبرڈ بسیں خریدی جائیں گی۔
اجلاس میں نئی بسوں کی خریداری اور نئے روٹس پر بسیں چلانے کے سلسلے میں سول ورکس مکمل کرنے کے لئے6 ماہ کی ڈیڈلائن مقررکی گئی ہے۔ بی آر ٹی کے زیرتعمیر پلازوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مال آف حیات آباد اور ڈبگری میں زیر تعمیر پلازہ اپریل کے آخر تک تیارہوجائیں گے۔
اجلاس میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بھی اہم فیصلے کیے گئے جن میں رنگ روڈ کے مسنگ لنک کی تعمیر پر کام شروع کرنے اور منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لیے فل فنڈنگ شامل ہے۔ ٹریفک کی روانی کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر انڈر پاسز تعمیر کیے جائیں گے۔ رنگ روڈ اور یونیورسٹی روڈ کے مختلف مقامات پر 7 انڈر پاسز تعمیر کیے جائیں گے۔
متعلقہ حکام کو 2 مہینوں میں ان انڈر پاسز کی فیزیبلٹی مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اندرون شہر کے گنجان آباد علاقوں میں بھی انڈر پاسز تعمیر کرنے کے لئے منصوبہ شروع کرنے اوریونیورسٹی روڈ کے مختلف مقامات پر ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے والی تمام رکاوٹوں کو ایک مہینے میں ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پشاور کی ترقی اور جدید شہری سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں۔ اس مقصد کے لئے مالی وسائل کی کمی کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔ عوام سہولت اورضرورت کے پیش نظر بی آر ٹی سروس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں صوبے کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی بی آر ٹی طرز کی بسیں چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر صوبے چار ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کی فیزیبلٹی اسٹڈی کی جائے گی۔ ان ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں مردان، سوات، ایبٹ آباد اور ڈی آئی خان شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس میں انڈر پاسز کا فیصلہ بی آر ٹی کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، تحریک تحفظ آئین کا مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کوئٹہ میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج پشتونخوا میپ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں عبدالرحیم زیارتوال کے زیر صدارت تحریک تحفظ آئین کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گی اور ٹاؤن وائز (تکتو، چلتن، زرغون، سریاب) کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جس میں ہر پارٹی کے پانچ پانچ اراکین شامل ہونگے اور اس طرح ایک چار رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی اور کوئٹہ کے انتخابات کے لیے بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنماء سردار زین العابدین خلجی، عبدالباری بڑیچ، خورشید ایڈووکیٹ، حاجی باز محمد، میر علی آغا، پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، مجید خان اچکزئی، کبیر افغان، ملک عمر کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری، موسیٰ بلوچ، واحد بلوچ، مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں حاجی غلام حسین اور فرید احمد نے شرکت کیں۔
اجلاس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 13 سال کے بعد کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہوا ہے۔ حکومت کو اعلان کے وقت بھی صوبے کی صورتحال اور رواں موسم کا پتہ تھا، تاہم کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ اس وقت امیدواری کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ ہوچکے ہیں۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا رخ کرنا دراصل 13 سالوں سے جاری لوٹ کھسوٹ اور بلدیہ کے جائیدادوں کی غیرقانونی فروخت، قبضے اور صفائی کے نام پر اربوں روپے خردبرد کو دوام دینے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت کی اس کوشش کو کوئٹہ کے عوام انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور صرف یہی نہیں فارم 47 کے مسلط ناکام، نام نہاد حکومت نے عوام پر بجلی، گیس نایاب کرنے اور پینے کے صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سرکاری تعلیم اور علاج کے تمام ادارے اور نظام مفلوج ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سخت ترین مہنگائی اور شدید ترین بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور صوبے کے عوام اور کوئٹہ کے باسیوں کے کاروبار تجارت بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ٹیکسوں کی برمار جاری ہے، اور صوبے کے طول و عرض کرپشن، رشوت، اقرباء پروری اور پرسنٹ کاروبار دھوم دھام سے جاری ہے اور کرپشن روکنے کے ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی مخدوش صورتحال مسلط ٹولے کی کارستانیاں ہیں اور کوئٹہ کے عوام 28 دسمبر 2025 کو ووٹ کی پرچی کی طاقت سے انہیں ناکام بناکر مزید رسوا کر دیں گے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ حکومت کے وزراء الیکشن میں عملاً شریک ہوچکے ہیں اور سکیمات، مراعات کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ تمام دنیا کے سامنے جاری ہے اور الیکشن کمیشن نے اسے روکنے کا کام نہیں کیا، تو تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ اور صوبے کے عوام کی حمایت سے جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔