Daily Ausaf:
2025-04-22@18:59:25 GMT

ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ایک کلپ دکھایا جس میں بس کے اندر سے دو بچے اپنے باپ کو الوداع کر رہے تھے اور روتے جا رہے تھے،کیونکہ عورتوں اور بچوں کے انخلا کو فوقیت دیتے ہوئے مردوں کو رکنا تھااور باہر کھڑا باپ اپنے آپ پر کنٹرول کر کے ان کو ہاتھ ہلا کر رخصت کر رہا تھا،یہ کلپ دکھاتے ہوئے وہ خود بھی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ایک واقعہ انہوں نے سنایا کہ ایک بچے کی ٹانگیں اتنی بری طرح ٹوٹی ہوئی تھی کہ ان کی ٹیم کا بے ہوشی کا ڈاکٹر بھی رو پڑا He said that that US anesthetist broke down.

جس پر لوکل ڈاکٹر نے اس کو باہر بھیج کر خود اس کی جگہ لی اور انہوں نے بچے سے بات چیت کی تو اس وقت بھی اس کی زبان پر شکر کے کلمات تھے.کچھ تصاویر تو نان میڈیکل لوگوں کے لئے کافی گرافک تھیں، ساتھ ساتھ روٹی کے لئے لائن میں لگنے والوں کا ڈسپلن دکھایا اور ان کے بڑے پن کی باتیں بتائیں،ایک بوڑھی عورت نے ان کو روکا اور کچھ کہا۔ان کو سمجھ نہیں آئی،سمجھے کچھ مانگ رہی ہے،انہوں نے ایک بچے سے ترجمہ کروایا تو اس نے بتایا کہ وہ ان کا شکریہ ادا کر رہی ہے اور ان کو اپنا تمام کھانا دینا چاہ رہی ہے،جب اس نے اپنا بیگ کھولا تو ایک بریڈ کا ٹکڑا نکلا جو اس نے ان کو دے دیا جبکہ خود اس کے پاس بھی کچھ نہ تھا،پھر ہسپتال میں تراویح کے مناظر دکھائے اور بتایا کہ زیادہ تر بچے 17,18سال کے تھے اور صبر اور اپنے حالات سے متعلق آیات کی تلاوت کرتے تھے۔سب سے حوصلہ افزا بات یہ تھی کہ ان کے مطابق ان بچوں کے ایمان کو دیکھ کر صحابہؓ کے ایمان کی یاد تازہ ہو گئی تھی اور ہمیں بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا،کسی نے اس تقریب میں کہا بھی کہ ان بچوں کا ایمان تو اپنے سے سو گنا زیادہ محسوس ہوتا تھا۔شائد بہت سے خطبات جمعہ سے ایسا ایمان تازہ نہ ہوا ہو جتنا اس وقت محسوس ہو رہا تھا۔ہال سسکیوں سے گونج رہا تھا اور ہر آنکھ اشک بار تھی اور آخر میں انہوں نے بتایا کہ اہل قدس نے ان کو کہا تھا کہ ان کے حالات امانت سمجھ کر لوگوں کو بتائیں کہ شائد ’’مومن ایک جسم کی مانند ہیں۔جب جسم کے ایک حصے میں درد ہوتی ہے تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے’’والی حدیث ہی یاد آجائے،لیکن اب ہم اس دنیا میں واپس آ گئے ہیں۔جہاں اس وقت ہر طرف پٹاخوں کی آوازیں آرہی ہیں اور بائیکاٹ کی ریکویسٹ کرنے والوں کو جواب ملتا ہے کہ پھر ان کا فیس بک بھی نہ استعمال کرو،کوئی وجہ نہیں کہ اہل قدس میں خیر ہی خیر ہے اور ان اہل خیر کی عزیمت اور استقامت پر یہ شعر کتنا موزوں ہے۔
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
تیرے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
بس ہمیں اپنی خیر منانے کی فکر کرنی ہوگی اور ہماری خیر اسی میں ہے کہ ہم دور حاضر میں جہاد فی سبیل اللہ کے بارے میں اپنے نظریات قرآن و سنت کے مطابق رکھیں اور احمد جاوید جیسے نام نہاد صوفیوں بروزن ’’کوفیوں‘‘شکست خوردہ دانش فروشوں سے اپنے دل اور دماغ کو محفوظ رکھیں۔جعلی صوفیوں اور دانش فروشوں کے لیے بزبان شاعر:
اتنی نہ بڑھا پاکئی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
دستار کے ہر تار کی تحقیق ہے لازم
ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا
غزہ شریف کی کرامت و استقامت دیکھئے کہ ساری دنیا غزہ شہر کو غزہ ہی کہتی ہے، سو کہتی رہے کیونکہ اس کا نام ہی غزہ ہے مگر جب میں اس شہر کے باسیوں کے ایمان جرات بہادری صبر و استقامت کو دیکھتا ہوں تو بار بار میرے دل و دماغ ایمان اور وجدان میں یہ غزوہ بن کر ابھرتا ہے اور پھر پورے تن بدن میں نور کی کرنیں بن کر پھیل جاتا ہے ایک ایک رگ خون کے ایک ایک قطرے کو ایمانی جذبات سے مسحور و مخمور کر دیتا ہے اور بے اختیار زبان پر مولانا خالد اسلام کے یہ اشعار مچلنے لگتے ہیں ۔
غزہ عزہ روشن روشن پہلے سے بھی آج زیادہ
مہک اٹھا ہے گلشن گلشن پہلے سے بھی آج زیادہ
دور حاضر کی کربل میں شان سے لڑنے والی جماعت
مان گئے سب دل دل پر حماس کرے گی راج زیادہ
آخری میٹنگ میں ہیں روئے مل کر اسرائیلی کیونکہ
پاور فل ہیں پہلے سے اب غزہ کی افواج زیادہ
غزہ کے جانبازوں کے ساتھ یہ غیر معمولی قلبی محبت عقیدت محض میرا معاملہ نہیں بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے تمام غیرت مند مسلمان اسی انداز سے ان سے قلب و جان سے محبت کرتے ہیں اور یہ معاملہ صرف مسلمان مردوں تک محدود نہیں بلکہ جس طرح غزہ کی عورتیں اور بچے حماس مجاہدین کے ساتھ مثالی محبت رکھتے ہیں ہر مشکل گھڑی میں ان کے لئے ڈھال بن جاتے ہیں اسی طرح دنیا بھر کی مسلمان عورتیں اور بچے بھی حماس مجاہدین کے لئے جذبات رکھتے ہیں ۔چنانچہ کچھ عرصہ پہلے کراچی میں ایک شادی کا انعقاد ہوا لیکن میاں بیوی نے باہمی رضامندی سے ولیمہ غزہ کے باسیوں کے ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا میاں بیوی نے گویا اپنے عمل سے دنیا بھر کے انسانوں بالخصوص مسلمانوں کو پیغام دیا ہے کہ ہم نے تو محض ایک رسمی شادی کی ہے امت کے اصل دلہے تو حماس کے مجاہدین ہیں جنہوں نے صدیوں سے امت پر مایوسی اور غم کے چھائے ہوئے بادلوں کو اپنی غیرمعمولی جرات بہادری اور قربانیوں سے پاش پاش کر دیا ہے اور امت کو حقیقی معنوں میں ایمانی روحانی نظریاتی خوشیاں عطا کی ہیں ۔بقول شاعر
اے شہیدو تمہارا یہ احسان ہے آج ہم سر اٹھانے کے قابل ہوئے
ظلم سہتے رہے ہیں بڑی دیر تک آج بدلہ چکانے کے قابل ہوئے
تم نے اپنے لہو سے جلائی ہیں جو مشعلیں ان سے تاریکیاں چھٹ گئیں
رند نے لگے دور چلنے لگے ہم بھی محفل سجانے کے قابل ہوئے
اور تو اور آپ حیران ہوں گے حماس مجاہدین نے جو قیدی چھوڑے ہیں سب سے زیادہ حماس کے ترانے انہی قیدیوں نے پڑھے ہیں حال ہی میں رہا ہونے والے ایک قیدی کی زبانی حماس کا قصیدہ سنیے ۔ ’’یہ وہ الفاظ ہیں جو قیدی الیگزینڈر تروبانوف نے لکھے‘‘ ’’تمہارا احسان میرے دل میں ہمیشہ نقش رہے گا۔ ان 498 دنوں میں جو میں نے تمہارے درمیان گزارے، میں نے حقیقی مردانگی، خالص بہادری، انسانیت اور اعلیٰ اقدار کا مفہوم سیکھا۔ (جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے رہا تھا ہے اور اور ان

پڑھیں:

غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو

غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

تل ابیب: سرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی۔

ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہم اس جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کر دیں، جب تک تمام مغویوں کو واپس نہ لے آئیں، جنگ جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھک گئے تو ہم غزہ میں دوبارہ جنگ نہیں کر سکیں گے، غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بہت بڑی شکست ہوگی، حماس تو جنگ کے خاتمے اور اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے، حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کرتی ہے، تعمیر نو کی وجہ سے اتنی بڑی امدادی آئے گی کہ وہ دوبارہ مسلح ہو پائیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط پر جنگ کا خاتمہ پیغام دے گا کہ اغواء کاری کے ذریعے اسرائیل کو جھکایا جا سکتا ہے، یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ غزہ پٹی اسرائیل کیلئے مزید خطرہ نہیں بنے گی، حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کا کہنے والے اسرائیلی دانشور حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کیلئے پُرعزم ہوں، اپنے اس عزم سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • امرود
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو