کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے تو جمشید دستی نے الیکشن کیسے لڑا؟ ممبر الیکشن کمیشن کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فائل فوٹو
ایم این اے جمشید دستی نااہلی کیس کی الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
درخواست گزار امیر اکبر اور ذوالفقار ڈوگر وکلا کے ساتھ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
جمشید دستی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں کوئی پیش نہ ہوا۔
پشاور ہائی کورٹ نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ممبر الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ ریٹرننگ افسر نے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے تو جمشید دستی نے الیکشن کیسے لڑا؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر جمشید دستی کے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوئے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ہائی کورٹ کے پاس یہ اختیار ہے؟ اپیلیٹ ٹریبونل الیکشنز کے کیسز دیکھتا ہے، ممبران کی نااہلی کے کیسز اسپیکر بھجواتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے جمشید دستی نااہلی کیس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن جمشید دستی
پڑھیں:
انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے بوسٹن پہنچنے کے بعد یہاں براؤن یونیورسٹی میں طلباء کے ساتھ ایک سیشن کیا۔ اس دوران انہوں نے بھارت میں انتخابی نظام میں "سنگین مسئلہ" کی بات کرتے ہوئے مہاراشٹر انتخاب کا معاملہ اٹھایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آسان لفظوں میں کہیں تو اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر میں نوجوانوں کی تعداد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے، یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں شام 5:30 بجے تک کی ووٹنگ کا ڈاٹا دیا اور شام 5:30 سے 7:30 بجے کے درمیان جب ووٹنگ بند ہونی چاہیئے تھی، 65 لاکھ ووٹروں نے ووٹنگ کر دی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سوال کیا کہ کیا ویڈیو گرافی ہو رہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بہت صاف تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھوتہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت صاف ہے کہ نظام میں کچھ بہت گڑ بڑ ہے۔ مہاراشٹر انتخاب کی بات کی جائے تو گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس میں بی جے پی کی قیادت والی "مہایوتی" نے سب سے زیادہ سیٹیں جیتی تھیں۔ این ڈی اے اتحاد کو 235 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جس میں 132 سیٹیں بی جے پی نے حاصل کی تھیں۔