پاکستان اور سعودی بحری افواج کی مشترکہ مشق افعی الساحل اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کی اسپیشل آپریشن فورسز کے مابین مشترکہ مشق "افعی الساحل" کراچی میں اختتام پذیر ہوگئی۔
کمانڈر کوسٹ رئیر ایڈمرل فیصل امین نے دونوں بحری افواج کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ آخری ٹیسٹ مشق کا مظاہرہ دیکھا۔
اس مشق کے دوران رائل سعودی بحریہ اور پاک بحریہ کی اسپیشل آپریشن فورسز کی ٹیموں نے مشترکہ تربیتی آپریشنز میں حصہ لیا، جن میں آر پی جی اور مشین گن فائرنگ، کلوز کوارٹرز کمبیٹ، پریکٹیکل ریپیلنگ، یرغمالیوں کی بازیابی، وی بی ایس ایس، ای او ڈی ڈرل، مشن پلاننگ اور ایریا کلیئرنس جیسے جدید طریقہ کار شامل تھے۔
مشق "افعی الساحل" کا مقصد دونوں بحری افواج کے مابین ہم آہنگی اور حکمت عملی کی مہارت کو مزید بہتر بنانا تھا۔ یہ مشق میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی صلاحیتوں اور تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان
ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا تھا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی سفارتی مشاورت کے دوران بعض دیرینہ معاملات پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971 کے واقعات پر بنگلہ دیش کی جانب سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات شامل تھے۔ دفتر خارجہ کی سیکریٹری آمنہ بلوچ گزشتہ دنوں 15 سال بعد دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکہ پہنچیں۔ ملاقات کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور بنگلہ دیشی اخبارات ڈیلی اسٹار اور ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ جاشم الدین نے کہا کہ ان معاملات کو حل کیے بغیر مضبوط دوطرفہ تعلقات ممکن نہیں۔ ڈھاکہ ٹریبیون نے ان کے حوالے سے لکھا کہ یہ معاملات ہماری باہمی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ جس کے بعد ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوال و جواب کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کچھ دیرینہ معاملات واقعی زیر بحث آئے، تاہم دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بعض عناصر جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کا ثبوت ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ اور جدہ میں ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور تعلقات میں بہتری کے لیے مسلسل ادارہ جاتی رابطے، زیر التواء معاہدوں کی جلد تکمیل، تجارت، زراعت، تعلیم اور روابط میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اپنی زرعی جامعات میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ بنگلہ دیش نے فشریز اور میری ٹائم اسٹڈیز میں تکنیکی تربیت کی پیشکش کی۔ بنگلہ دیشی فریق نے پاکستانی نجی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ کی پیشکش کو سراہا اور تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ دسمبر میں قاہرہ میں ڈی-8 کانفرنس کے موقع پر شہباز شریف اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ملاقات میں 1971 کے تناظر میں باقی ماندہ شکایات کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کی افواج بھی جنوری میں اس بات پر متفق ہوئیں کہ ان کے باہمی تعلقات کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھا جائے اور دیرپا شراکت داری کو فروغ دیا جائے۔