والدہ کی وفات کے بعد ڈپریشن کا شکار ہوا اس دوران بیٹی بھی چل بسی، محسن عباس حیدر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز کے اداکار محسن عباس حیدر نے حال ہی میں اپنی زندگی کے سب سے مشکل لمحات اور مردوں سے معاشرے کی توقعات سے متعلق گفتگو کی ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محسن عباس حیدر نے کہا کہ وہ ان کی زندگی کا سب سے مشکل لمحہ تھا جب ان کی والدہ اس دنیا سے رخصت کر گئیں۔ اداکار نے انکشاف کیا کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ شدید ڈپریشن میں مبتلا ہوگئے تھے اور انزائٹی سے بھی دوچار رہے۔
اداکار نے انکشاف کیا کہ وہ رات گئے والدہ کو یاد کرتے ہوئے ان کی قبر پر جا کر آنسو بہاتے تھے کیونکہ انہیں کبھی کھل کر رونے پر اپنے غم کا اظہار کرنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔
محسن عباس حیدر نے بتایا کہ وہ ابھی والدہ کے بچھڑنے کے غم سے نکلے نہیں تھے کہ ان کی کم سن بیٹی بھی انتقال کر گئی مگر وہ پولیس اسٹیشن اور تدفین کے انتظامات میں اتنے اُلجھے رہے کہ انہیں اپنا غم بانٹنے اور رونے کا وقت بھی نہ مل سکا۔
اداکار کا کہنا تھا کہ معاشرے میں مرد سے مضبوط رہنے کی توقع کی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ کبھی کھل کر اپنے اندر چل رہے مسائل اور جذبات کا اظہار نہیں کرپاتا تاہم اکثر ایسے مرد باتھ روم یا ٹریفک میں پھنسی گاڑی میں بیٹھ کر روتے ہیں اور اپنا دل ہلکا کرتے ہیں کیونکہ معاشرے میں انہیں رونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
محسن عباس حیدر نے بتایا کہ حال ہی میں ان کے والد بھی انتقال کر گئے جس کے بعد گھر کی ساری ذمہ داری ان پر آگئی اور وہ اچانک ہی خود کو جوانی سے بڑھاپے میں محسوس کرنے لگے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ مردوں کو ہمیشہ مضبوط اور بہادر تصور کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنے جذبات کا اظہار کرنے اور رو کر دل ہلکا کرنے کا موقع کم ہی ملتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کر رہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے، جو اُسکی مدد کرتا ہے، خدا اُسکی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے، وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا، وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے۔
دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کر رہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے، جو اُسکی مدد کرتا ہے، خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، اُمت مسلمہ وہ ہے، جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔