Daily Mumtaz:
2025-04-22@06:33:09 GMT

اروشی روٹیلا کو اپنی ہی فلم کے پوسٹر سے ہٹادیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

اروشی روٹیلا کو اپنی ہی فلم کے پوسٹر سے ہٹادیا گیا

بھارتی اداکارہ اروشی روٹیلا کو تیلگو فلم ’ڈاکو مہاراج‘ کے پوسٹر سے ہٹا دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق تیلگو بلاک بسٹر فلم ’ڈاکو مہاراج‘ 21 فروری 2025ء سے نیٹ فلکس پر اسٹریم ہو گی۔

نیٹ فلکس نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو پوسٹر شیئر کیا ہے اُس میں سے اداکارہ اروشی روٹیلا کو غائب کر دیا گیا ہے جس پر مداح حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں۔

View this post on Instagram

A post shared by Netflix India (@netflix_in)


اس حوالے سے ایک صارف نے لکھا ہے کہ 105 کروڑ روپے سے زائد بزنس کرنے والی فلم کے پوسٹر سے ہٹائی جانے والی پہلی بھارتی اداکارہ۔

ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ فلم کا بہترین پروموٹر پوسٹر میں ہی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں یہ فلم بہت ہی کامیاب ثابت ہوئی تھی جس نے 107 کروڑ بھارت روپے سے زائد کا بزنس کیا تھا۔

12 جنوری کو ریلیز ہونے والی اس فلم میں اروشی روٹیلا نے خاتون پولیس اہلکار کا کردار نبھایا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی فلم ’ڈاکو مہاراج‘ کا گانا سامنے آنے کے بعد اس پر خوب تنقید بھی کی گئی تھی۔

اداکارہ اروشی روٹیلا اور اداکار ننداموری بالاکرشنا کے نامناسب انداز میں ڈانس، دونوں اداکاروں کے درمیان عمر کے فرق اور اداکارہ کے لباس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اروشی روٹیلا

پڑھیں:

بات ہے رسوائی کی

یہ خبر حیران کن اور توجہ طلب تھی کہ جب برطانیہ میں ہسٹری کی ایک ٹیچر پچاس سالہ وینیسا براؤن کو چھبیس مارچ کو دو آئی پیڈز چوری کرنے کے الزام میں جیل میں ساڑھے سات گھنٹے گزارنے پڑے، یہ آئی پیڈز کسی اور کے نہیں بلکہ ان کی اپنی بیٹیوں کے تھے جو وینیسا نے صرف اس لیے چھپائے تھے کہ ان کی بیٹیاں اپنے اسکول کے کام پر توجہ دیں۔

یہ ترغیب دلانے کا انداز تو روایتی ماؤں والا ہی تھا لیکن ان کے لیے شرمندگی کا باعث بن گیا، صرف یہی نہیں بلکہ انھیں پابند بھی کر دیا گیا ہے کہ جب تک یہ مقدمہ خارج نہیں ہوجاتا وہ اس تفتیش کے حوالے سے نہ صرف اپنی بیٹیوں بلکہ کسی سے بھی بات نہیں کرسکتیں۔

ایک استاد کو جو دوسرے بچوں کو تعلیم دیتا ہے، اپنے ہی بچوں کی پڑھائی کی خاطر اس اقدام کی وجہ سے جس کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا، اس تجربے کو انھوں نے ناقابل بیان تباہی اور صدمہ قرار دیا ہے۔ کیونکہ ان کی تمام تر توجیہات بے اثر ثابت ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئی پیڈز ان کے بچوں کے تھے اور وہ انھیں ضبط کرنے کی حق دار تھیں۔ پولیس نے مذکورہ آئی پیڈز ان کی والدہ کے گھر سے برآمد کیے تھے۔ایک ماں خاص کر جب وہ استاد کے رتبے پر بھی فائز ہو، دہری ذمے داریوں کی حامل ہوتی ہے۔

اسے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے علاوہ اس کے اردگرد کے ماحول کو بھی دیکھنا پرکھنا ہوتا ہے کہ آیا وہ اس کی اولاد کے لیے موافق ہیں یا نہیں۔ وہ اپنے بچوں کی راہ سے کانٹے چننے کی اہل ہوتی ہے جس کے لیے انھیں پولیس کی مدد اور معاونت کی ضرورت نہیں، لیکن بدقسمتی سے مغربی ممالک میں حقوق کی علم برداری کے بڑے جھنڈے گڑھے ہوتے ہیں، جو ایک ماں سے اپنی اولاد کے حقوق تک چھین لیتے ہیں۔

ایک ماں کو اپنی اولاد کے لیے کیا تحفظات ہوتے ہیں، وہ پڑھے لکھے، صحت مند اور تندرست رہے،کھیل کود بھی کرے اور اپنی دوسری ذمے داریاں بھی نبھائے، اس تمام کے لیے اس کا ذہن صحت مند سوچ رکھنے کا حامل پہلی ترجیح ہوتا ہے۔

ماں بری سوچ سے اپنی اولاد کو الگ رکھنا چاہتی ہے۔آج کل بچوں کے ہاتھ میں بالشت بھر موبائل ساری حشر سامانی لیے ہر دم موجود اور تازہ دم تیار رہتا ہے۔ وہ اپنے والدین اور بڑوں کی نظر سے چھپ کر برا اور غلیظ مواد بھی دیکھ سکتے ہیں۔ فحش مواد دیکھنے سے ذہن کس طرح اثرانداز ہوتا ہے، کینیڈا کی لاوال یونیورسٹی کی ایک محقق ریچل اینی بارر نے ایک تحقیق کی جس میں انھوں نے بتایا۔

’’دنیا بھر میں کروڑوں افراد انٹرنیٹ کو مثبت کی بجائے منفی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، خصوصاً فحش مواد یا پورن سائٹس پر وقت گزارتے ہیں، یہ عادت دماغ کے اہم ترین حصے کو چاٹ لیتی ہے اور کند ذہن یا تعلق بچگانہ ذہنیت کا مالک بنا سکتی ہے ۔‘‘

دراصل غیر اخلاقی مواد کو دیکھنا عادت بنا لینے والے افراد کے دماغی حصے پری فرنٹل کورٹیکس کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس اہم حصے قوت ارادی جسمانی حرکات اور اخلاقیات کو کنٹرول کرتا ہے۔ ایک تحقیق تو فحش مواد اور فلموں کے دیکھنے والوں کے متعلق کہتی ہے کہ ان کے دماغ سے منسلک ’’ریوارڈ سسٹم‘‘ چھوٹا ہوتا چلا جاتا ہے۔

جرمنی کی اس سائنسی تحقیق کی مصنفہ زیمونے کیون کا کہنا ہے ’’باقاعدگی سے فحش فلمیں دیکھنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ کم یا زیادہ آپ کا دماغی ریوارڈ سسٹم ضایع ہوتا جاتا ہے۔‘‘دماغ میں موجود عصبی ڈھانچوں کے مجموعے کو ریوارڈ سسٹم کہتے ہیں اور عصبی ڈھانچے خوشی فراہم کرتے ہوئے دماغی رویے کو کنٹرول کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے چونسٹھ لوگوں کا انتخاب کیا گیا جن کی عمریں اکیس سے چونسٹھ سال کے درمیان تھیں۔ اس تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ فحش فلمیں دیکھتے ہیں ان کے دماغ کا ’’اسٹریم‘‘ نامی حصہ چھوٹا ہو جاتا ہے، ریوارڈ سسٹم کا یہ اہم جز جنسی تحریک کا اہم کردار ہے۔فحش مواد دیکھنے والوں کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو ریسرچ کی ایک طویل فہرست ہے اس لیے کہ آج کی دنیا کا یہ اہم اور پیچیدہ مسئلہ ہے، بچے اور بڑے، خواتین اور مرد فحش مواد کو دیکھنے کے باعث منفی رویوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں زیادتی، تشدد، مار پیٹ، خود غرضی اور قتل بھی شامل ہیں۔

ایسے افراد سرد مہری اور ظلم و جبر کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں باالفاظ دیگر وہ عام انسانوں کے برخلاف زیادہ تلخ، کرخت اور بدمزاج ہو جاتے ہیں۔ اپنی خواہشات کو کسی بھی حد تک پورا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ہم اس قسم کے لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں آسانی سے پہچان بھی سکتے ہیں کیونکہ ان کے رویے اور جذبات عام انسانوں کے مقابلے میں مختلف ہوجاتے ہیں۔

برقی تاروں سے پوری دنیا میں نجانے کیا کچھ دیکھا جا رہا ہے جو دیکھنے والوں کا قیمتی وقت تیزی سے برباد کرتا چلا جاتا ہے اب چاہے وہ طالب علم ہو یا گھریلو خواتین اور عام لوگ۔ یہ ایک ایسا سحر ہے جو اپنے اندر سب کچھ اتارتا چلا جا رہا ہے لیکن ماں باپ اور اساتذہ کے حوالے سے ایک بہت بڑا امتحان وہ غلیظ مواد ہے جو معاشرے کے نہ صرف معماروں کو بلکہ معمر شہریوں کی دماغی استعداد پر اثرانداز ہوتا ہے۔

ہمارے اپنے ملک میں اسلام کے حوالے سے روایتیں تو سخت ہیں لیکن درحقیقت اب جو کچھ کھلے عام اس انٹرنیٹ کے حوالے سے چل رہا ہے شرم انگیز ہے۔ کیا سب کچھ اسکرین پر لگا دینا ہماری اقدار کے ساتھ انصاف کرتا ہے؟ محبت،ایک اور لفظ کے اضافے سے جوکچھ مختصر ترین چند منٹوں میں دیکھا تو عقل ماتم کرنے لگی کہ یہ کمائی کا خوب اچھا طریقہ ہے۔

نجانے کون لوگ اس کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر و لکھاری تھے، پر نامعقولیت میں اول تھے۔ مرکزی کردار درمیانی عمر کے کردار ادا کرتے آنکھوں میں وحشت بھرے اداکار تھے۔ لوگ تنقید بھی کر رہے تھے اور تعریف بھی۔ ہمارے معاشرے میں، تو شاید یہ کہنا فضول ہی ہوگا کہ برطانیہ میں ہسٹری کی استاد کو اپنی ہی بچیوں کا آئی پیڈ چھپانے کی سزا جیل میں کیوں بھگتنی پڑی؟ اس لیے کہ تاریخ کی استاد جانتی تھی کہ ماضی میں عیش و عشرت اور فحش مواد دیکھنے کی وجہ سے قومیں کیسے برباد و خوار ہوئیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر
  • پنجاب حکومت نے اداکارہ عفت عمر کو اہم ذمہ داریاں دے دیں
  • بھارتی لیجنڈری اداکارہ ممتاز بھی پاکستانی ڈراموں کی مداح نکلیں
  • ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی کا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ کی حمایت کا اعادہ
  • ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی کی غزہ کے حق میں پوسٹ
  • ماورا حسین شوہر کے گھر منتقل، تصاویر شیئر کردیں
  • بات ہے رسوائی کی
  • اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا, سرینگر میں پوسٹر چسپاں