افغانستان شدید مالی اور اقتصادی بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
طالبان کے زیر اقتدار افغانستان کی مالیاتی اوراقتصادی صورتحال سنگین ہوگئی۔
حالیہ مہینوں میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں اضافہ اور افغانی کرنسی کی قدر میں کمی نے گہری تشویش پیدا کر دی۔ دی افغانستان بینک نے 30 اگست کو 20 ملین ڈالر نیلامی میں فروخت کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ اقدام امریکی غیر ملکی امداد کی معطلی اور افغانستان کی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد اٹھایا گیا۔
ڈالر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے بینک نے کرنسی ایکسچینجرز اور تجارتی بینکوں کو نیلامی میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ اعلان کے مطابق کامیاب بولی دہندگان کو کاروباری دن کے اختتام تک مکمل ادائیگی کرنی ہوگی۔ جزوی ادائیگیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔ اس سے قبل ڈی اے بی نے 17 اگست کو 25 ملین ڈالر کی نیلامی کی تھی تاکہ کرنسی کو استحکام فراہم کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک نے تمام منی چینجرز اور کمرشل بینکوں سے کہا کہ ٹینڈرز جیتنے والوں کو دن کے اختتام تک اپنے اکاؤنٹس کا حساب کلئیر کرنے کے پابند ہوں گے۔دی افغانستان بینک کے مطابق مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 73.
24 جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 90 دن کے لیے تمام غیر ملکی امداد معطل کر دی گئی جس کے نتیجے میں افغانی کرنسی 69 سے بڑھ کر 80 افغانیوں سے زائد پر ڈالر کے برابر ہو گئی۔ افغانستان میں کرنسی کی قدر میں کمی اور امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور 7 لاکھ سے زائد افغانوں کی ہجرت اقتصادی مشکلات کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔
بینک آف افغانستان کی پالیسی وقتی حل ہو سکتی ہے لیکن افغان حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر بین الاقوامی سطح پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں کرنسی بحران، مہنگائی اور بے روزگاری نے سیاسی و معاشی بے چینی بڑھا دی ہے جس سے ملک میں نیا بحران جنم لے رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ طالبان حکومت اپنے ملک کو دہشتگردوں کی آماجگاہ بنانے کی بجائے ملکی ترقی پر توجہ دے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔