سستی بجلی کا ایک روپے کا مالیاتی بوجھ بھی رواں سال حکومت پاکستان پر نہیں پڑے گا، چوہدری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم ازاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے اس حوالے سے حکومت آزاد کشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ سستی بجلی کے حوالے سے ایک روپے کا مالیاتی بوجھ بھی رواں سال حکومت پاکستان پر نہیں پڑے گا، ہم نے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی ہے، بچت کو فوکیت دی ہے، اب حکومت آزاد کشمیر اپنے وسائل سے بجلی اور آٹا پر سبسڈی فراہم کر رہی ہے، بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے اس حوالے سے حکومت آزاد کشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے، 5 اگست 2019ء کے بعد مسئلہ کشمیر پر چھائی دھند کو موجودہ آرمی چیف نے عہدہ سنبھالتے ہی کاکول اکیڈمی میں اپنے پہلے خطاب میں دوٹوک موقف اپنا کر صاف کر دیا تھا، اگر بھارتی بربریت نہ رکی تو بیس کیمپ سے اٹھنے والی لہر مسئلہ کشمیر کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئے گی، بھارت آزادکشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے‘‘حقوق کی جنگ’’ کو ‘‘انتشار’’ کی جنگ بنا کر پیش کرنے کے لیے سرگرداں ہے، وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی پیشکش اچھی بات لیکن مودی حکومت کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن نہیں ہے۔
آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کا "یوم یکجہتی کشمیر" کے موقع پر مظفر آباد آنا اور آرمی چیف کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اپنانا کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان مضبوط رشتہ کا عکاس ہے۔کشمیریوں کو اب اپنی "حربی طاقت" پر بھی بھروسہ کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ میں نے "3روپے یونٹ بجلی" کے مطالبہ کی مخالفت نہیں کی تھی بلکہ میں نے تو بروقت فیصلے کی افادیت پر زور دیا تھا، میں نے سینٹ کی "مالیاتی سٹینڈنگ کمیٹی" میں بھی یہ بات کی تھی کہ منگلا ڈیم اور نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ سے جڑے ایشوز کو حل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ کے "یوم یکجہتی" کے موقع پر بیان سے بھارت دباؤ کا شکار ہو گا، بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے اس حوالے سے حکومت آزادکشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے، ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت کے قیام کے دو بنیادی مقاصد میں ایک تحریک آزادی کشمیر کو برق رفتار بنانا اور دوسرا گورننس سسٹم کو مؤثر بنانا ہے، گزشتہ 21 ماہ کی محنت کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، انتخابات سے قبل ہم 24 لوگوں نے مل کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، پارلیمانی سربراہ میں ہوں، انہوں نے کہا کہ یہاں میری رائے دوستوں کے لیے دباؤ کا باعث بھی بن سکتی ہے کسی سیاسی جماعت میں بھی جا سکتے ہیں یا کسی دوسرے لائحہ عمل کو بھی اپنا سکتے ہیں، بطور پارلیمانی لیڈر میں دیگر 24 لوگوں کی مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کروں گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر حکومت ا زاد نے کہا کہ حوالے سے کے لیے کی جنگ پر بھی
پڑھیں:
پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔