یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور روس کا مذاکراتی ٹیمیں بنانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ریاض: امریکا اور روس نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں تشکیل دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
یہ فیصلہ سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والی امریکا-روس اعلیٰ سطح کی ملاقات میں کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق، روسی وفد سے 4 اصولی معاملات پر اتفاق ہوا ہے، تاہم کچھ نکات پر یورپی یونین کو شامل کرنا ہوگا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے واضح کیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
دونوں ممالک نے سفارتی مشنز کی بحالی، مفاہمتی اقدامات، امریکا-روس تعاون اور معاشی رکاوٹوں کے خاتمے پر اتفاق کیا۔
روسی حکام کے مطابق، صدر پیوٹن اور ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح کیا کہ یوکرین کو شامل کیے بغیر جنگ کے خاتمے کا کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بات چیت میں یورپ اور ترکیہ کو بھی شامل کیا جائے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی نے امریکی امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی انخلا کے بعد روسی فوج اس علاقے پر قبضہ نہیں کرے گی، اس منصوبے پر کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا پڑے گا، جبکہ روس بھی اسی خطے پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے— تاہم یوکرین اس کی اجازت نہیں دے گا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوتا بھی ہے، تو اس کی توثیق عوامی ریفرنڈم یا انتخابات کے ذریعے ضروری ہوگی۔
ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحادیوں کو ہر ممکن تیاری کرنا ہوگی تاکہ اسے روکا جا سکے۔