خیبرپختونخوا حکومت اور بلدیاتی نمائندوں کا وفاق کے خلاف احتجاج اور عدالت جانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے وفد نے صدر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی۔ جس میں وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل بشمول این ایف سی میں ضم اضلاع کا شیئر، نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں بقایاجات اور ٹوبیکو سیس سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع سمیت مختلف مد میں بقایاجات نہ ملنے پر صوبے کے بلدیاتی نمائندوں نے وزیرِاعلی کی سربراہی میں احتجاج کرنے اور عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے وفد نے صدر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی۔ جس میں وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل بشمول این ایف سی میں ضم اضلاع کا شیئر، نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں بقایاجات اور ٹوبیکو سیس سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔ منتخب بلدیاتی نمائندوں نے صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کی جدو جہد میں صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 25 فروری کو صوبہ بھر کی تحصیل کونسلز کا اجلاس منعقد کرکے اس سلسلے میں قرارداد منظور کی جائے گی اور قرارداد میں وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی شیئرز کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ وفاق کی طرف سے حصہ نہ ملنے کی صورت میں صوبہ بھر کے منتخب بلدیاتی نمائندے وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں بھر پور احتجاج کریں گے جبکہ ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور صوبے کا مقدمہ عدالتی فورم پر لڑیں گے۔ وفد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبے کے جائز اور آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں وزیر اعلیٰ کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ یہ صوبے کے عوام کے حقوق کا معاملہ ہے، اس پر کوئی سیاست اور سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم ہوئے چھ سال ہوئے لیکن این ایف سی میں ان علاقوں کا شئیر نہیں مل رہا جبکہ اس مد میں صوبائی حکومت کو ڈھائی سو ارب روپے سالانہ ملنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے 22 سو ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اسی طرح ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبائی حکومت کو سالانہ 225 ارب روپے ملنے ہیں۔ ملاقات میں بلدیاتی حکومتوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بانی چئیرمین پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کو با اختیار بنائیں گے اور اس مقصد کے لئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کی جائیں گی، بلدیاتی نمائندے براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں انہیں با اختیار بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں صوبائی حکومت وزیر اعلی کی مد میں میں وفاق صوبے کے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ، آئینی عہدوں پر رہتے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ کا کہنا تھا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قائد محمد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔