Jasarat News:
2025-04-22@06:01:48 GMT

غزہ پر قبضہ: امریکی سفارت خانے ہدف ہوں گے؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

غزہ پر قبضہ: امریکی سفارت خانے ہدف ہوں گے؟

صدر ٹرمپ تاریخ کے طالب علم نہیں بلکہ کسی اکھاڑے کے پہلوان معلوم ہوتے ہیں۔ شاید اِسی لیے انہیں مسلمانوں کی تاریخ کا علم نہیں۔ بدر سے کربلا تک، یُرموک سے بیت المقدس تک، صلیبیوں کے خلاف جنگ سے جہاد افغانستان تک، سومناتھ سے غزنی تک، ناٹو کی شکست سے سوویت یونین کی تحلیل تک، بابری مسجد سے مسجد اقصیٰ تک اور مقبوضہ کشمیر سے مقبوضہ فلسطین تک کی تاریخ کا اگر امریکی صدر مطالعہ کرچکے ہوتے تو آج ارضِ فلسطین سے اہل ِ غزہ کو نکال دینے کی بہکی بہکی باتیں نہ کرتے۔ البتہ اگر صدر ٹرمپ کا یہ خیال ہے کہ آج کے مسلم حکمران اور جرنیل اُن کی جارحیت، دہشت گردی اور سینہ زوری کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے تو ممکن ہے یہ بات درست ہو۔ اُمت بھی یہ سمجھتی ہے کہ مسلم حکمرانوں میں اب شاہ فیصل، امام خمینی، صدام حسین اور ملا عمر جیسا کوئی نہیں رہا جبکہ محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، موسیٰ بن نصیر، سلطان محمود غزنوی، ٹیپو سلطان اور جنرل ضیا الحق جیسا کوئی سپہ سالار بھی باقی نہ بچا۔ تاہم صدر ٹرمپ اپنی اِس غلط فہمی کو دور کرلیں کیونکہ کمانڈ اور قیادت کا وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہنا ایک فطری عمل ہے جس کا تعلق زندگی اور منصب سے ہوتا ہے جو ہمیشہ عارضی رہے ہیں۔ اصل بات قوم کا زندہ رہنا ہے جبکہ الحمدللہ قوم کی کوکھ ابھی ہری بھری ہے، شیخ احمد یاسین، یاسر عرفات، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصر اللہ جیسے کتنے ہی عظیم مسلم رہنما اور مجاہدین ہیں کہ جن کے نقش پا جہاد کے راستوں پر مشعلیں جلائے کھڑے ہیں۔ شہدا اسلام کا خون مقبوضہ کشمیر سے مقبوضہ فلسطین تک جہاں بھی گرا وہاں پر چراغ جل اُٹھے کہ جن کی روشنی میں بابری مسجد کا ملبہ اور بیت المقدس کا گنبد خضرا صاف دکھائی دینے لگے۔

اہل ِ غزہ محض عوام نہیں بلکہ ایک مضبوط عقیدے کے حامل مسلمان ہیں، انہیں اپنے آبائی وطن سے بھیڑ بکریوں کی طرح نکالا اور دھکیلا نہیں جاسکتا۔ بیت المقدس اِن کے درمیان عقیدہ توحید کی علامت اور نبی آخر الزماں نبی اکرمؐ کے سفر معراج کی پہلی منزل

اور سجدہ گاہ ہے، اِس کے دروازے پر خلیفہ دوم امیر المومنین سیدنا عمر فاروقؓ کے دستک کی آواز اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی یلغار کی آوازیں آج بھی اہل فلسطین کو سنائی دے رہی ہیں۔ یہ اُمت کی امانت ہے اور شہدا اسلام کی آرام گاہ، انبیا علیہم السلام کی سرزمین اور آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے جس پر کوئی ڈیل یا سودے بازی نہیں ہوگی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دجالی ریاست ’’اسرائیل‘‘ اِس مقدس سرزمین پر یہود و نصاریٰ کا ایک ناجائز قبضہ اور ناپاک وجود ہے جس کو ہر صورت ختم کرایا جائے گا۔ لہٰذا صدر ٹرمپ اگر اہل غزہ سے زبردستی اُن کا وطن چھین کر بزور طاقت غزہ کی پٹی کو ہانگ کانگ اور بیروت جیسے عیاشی کے مرکز میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ اُن کی خام خیالی ہے، اُن کی شیطانی سوچ ایسا سوچ سکتی ہے مگر عملاً ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ مسلم حکمرانوں اور مسلم جرنیلوں کی بزدلی اور ضمیر فروشی سے امت مسلمہ کا کوئی تعلق نہیں، دنیا میں موجود ڈھائی ارب مسلمان اپنا فیصلہ خود کریں گے جبکہ اس یقینی فیصلے کی ’’ریڈ لائن‘‘ بھی ہم ابھی سے صدر ٹرمپ کو بتائے دیتے ہیں تا کہ کل کلاں وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ مجھے خبر نہیں تھی۔ خبر یہ ہے کہ اگر اہل غزہ کو سرزمین فلسطین سے نکالنے کی کوشش کی گئی تو اُس کے بدلے میں مسلم ممالک میں موجود تمام امریکی سفارت خانے ہدف ہوں گے، تمام عالم اسلام میں کوئی امریکی سفارت خانہ اِس حالت میں نہیں بچے گا کہ اُس پر امریکا کا جھنڈا لہرا سکے۔ بہرحال یہ اختیار اب صدر ٹرمپ کا ہے کہ وہ جو فیصلہ اور راستہ اختیار کریں؟

اے اللہ… مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • بین المذاہب ہم آہنگی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ایسٹر کی خصوصی تقریب کا انعقاد
  • امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار