عطا تارڑ 3 روزہ کانفرنس میں شرکت کیلیے ریاض پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ریاض(سید مسرت خلیل) وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات عطا اللہ تارڑ سعودی میڈیا فورم کے چوتھے ایڈیشن میں شرکت کے لیے ریاض پہنچ گئے۔ کنگ خالد ائرپورٹ پرسعودی عرب کے نائب وزیر برائے میڈیا ڈاکٹر عبدالرحمن نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا استقبال کیا،3 روزہ کانفرنس 19 سے 21 فروری تک ریاض میں منعقد ہو رہی ہے۔ پاکستان قونصلیٹ جدہ کے پریس قونصلر محمد عرفان کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سعودی عرب آمد کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا قریبی دوست ملک ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ترقی و خوشحالی کیلیے وژن مثالی ہے۔ عطا تارڑنے مزید کہا کہ معاشی ترقی اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے لیے سعودی عرب کے اقدامات قابل تقلید ہیں، سعودی عرب امن، خوشحالی، استحکام اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اہم وکیل ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ سعودی میڈیا فورم سعودی عرب کے میڈیا سے متعلق تجربات سے استفادہ کرنے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔ واضح رہے کہ سعودی میڈیا فورم میں دنیا بھر سے عالمی شخصیات سمیت میڈیا سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔ فورم کا مقصد میڈیا کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا اور جدید رجحانات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ سعودی میڈیا فورم میں میڈیا پروڈکشن، ڈیجیٹل جرنلزم اور مواد سازی کے بارے میں طریقے تلاش کیے جائیں گے۔ ڈیجیٹل دور میں میڈیا، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور مالیاتی استحکام کے لیے نئے بزنس ماڈلز کا جائزہ لیا جائے گا۔ میڈیا فورم میں فیک نیوز، عوامی اعتماد کی بحالی میں میڈیا اداروں کے کردار کے بارے میں حکمت عملی پر بھی غور ہوگا۔ فورم میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، صحافت کا مستقبل، میڈیا اکنامکس، ڈیجیٹل نظام، مِس انفارمیشن، انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور ڈیجیٹل سٹریمنگ جیسے اہم موضوعات پر مباحثے بھی منعقد ہوں گے۔ عطاتارڑ کانفرنس کے موقع پر اہم عالمی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
ریاض:وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سعودی عرب کے نائب وزیر برائے میڈیا ڈاکٹر عبدالرحمان سے ملاقات کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سعودی میڈیا فورم وزیر اطلاعات سعودی عرب کے فورم میں عطا تارڑ کہ سعودی کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟
وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:
‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’
وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔
پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔
ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی