لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے وہ کہتے ہیںکہ شبانہ روز محنت کریں سب ٹھیک ہو جائے گا تو پہلے تو آپ کو شبانہ روز محنت کرنی پڑے گی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹس کیسے بڑھیں گی؟ ایکسپورٹس اس طرح بڑھیں گی کہ آپ کی لاگت کم ہو اور وہ کم نہیں ہو سکتی۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایک پروگرام اس پر بھی کریں کہ جب سے حکومت آئی ہے اس سے لیکر آج تک کتنے ارب یا کھرب ڈالر سرمایہ کاری کی نوید سنائی جا چکی ہے تاکہ ہمیں پتہ چل جائے کہ اس پر عمل کیسے ہو گا،یہ جو ایم او یو سائن ہوتے ہیں یا یہ یقین دہانیاں ہوتی ہیں یہ کاغذ سے باہر کیوں نہیں آتی ہیں؟، یہ ایک ریسرچ بیسڈ سوال بھی ہے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جہاں تک اعدادوشمار کا تعلق ہے ہم نے بارہا اسی پروگرام میں بات کی کہ معیشت میں استحکام آیا ہے، جب ہم بات کرتے ہیں کہ لوگوں تک اس کا فائدہ کب پہنچے گا تولوگوں تک فائدہ استحکام سے نہیں پہنچے گا، زر مبادلہ کے ذخائر کی بات کریں تو ان میں اپنے کوئی بھی پیسے نہیں ہیں، دوست ممالک سے جو پیسے ہم رول اوور کراتے چلے آ رہے ہیں وہ پیسے پڑے ہوئے ہیں۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا وہ کہتے ہیں نا کہ ستتر سال ہیں، دائرے کا سفر ہے اور ہم ہیں دوستو توہم گھومتے پھرتے ہیں، یہاں اس ملک تجربے بہت زیادہ اچھے ہوئے ہیں، بہر حال چونکہ پرائم منسٹر نے کہا ہے تو میں تو پھر یہ کہوں گا کہ جناب آپ نے تنخواہ دار طبقے پر جو سب سے زیادہ ٹیکسوں کی بھرمار کی ہوئی ہے اس اچھی اکانومی کا سب سے پہلا اثر تو یہ دیں نہ کہ بجٹ میں ہمارے ٹیکس واپس کریں، پچھلے سال والے ہی کر دیں۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ سب اس پر خوشیاں منا رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک ہو گئی ہے، اگر یہ ٹھیک ہو گئی ہے تو اس کے اثرات دیکھیں، اثرات اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک معیشت صحیح معنوں میں اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوگی، اکانومی کا پہیہ تب چلے جب لوگوں کو روزگار ملے،اکانومی کا سائز بڑھے۔ ایکسپورٹس بڑھیں۔ ان چیزوں پر بھی کام کرنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ

پڑھیں:

افرادی قوت کے اثاثے کی بے قدری

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی افرادی قوت ملک کا اصل اثاثہ ہے۔ ملک کے نوجوانوں کو عالمی سطح پر مطلوبہ پیشہ ورانہ ہنر سے آراستہ کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، حکومت اس سلسلے میں نیوٹیک کو ہر قسم کی فنڈنگ فراہم کرے گی۔ نیوٹیک ناقص کارکردگی والے تربیتی اداروں کو بلیک لسٹ اور اچھی کارکردگی والے اداروں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ ملک کے نوجوان تربیت اور ہنر سیکھ کر قانونی طور پر ملک سے باہر جا کر خدمات فراہم کر سکیں۔

 کہنے کی حد تک تو وزیر اعظم کی ہدایات مثبت اور نوجوانوں کے لیے نہایت حوصلہ افزا ہیں اور حکومت نے نواز شریف دور میں ملک سے باہر جانے کے خواہش مند نوجوانوں کی تربیت اور ہنرسازی کے لیے ایک ادارہ نیوٹیک بھی بنایا تھا جو نوجوانوں کو مختلف کاموں میں ہنر اور تربیت کے بعد ملک سے باہر جانے میں مدد فراہم کرتا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کوشش تھی کہ ملک کے نوجوانوں کی تربیت کے ساتھ ملک سے باہر جانے سے ہی ملک و قوم کا فائدہ ہوگا اور ہنرمند نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہوگا۔ ملک میں بے روزگاری کے باعث نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد اپنے اچھے مستقبل کے لیے ملک سے باہر جانے کی خواہش مند رہی ہے کیونکہ انھیں اپنے ملک میں اپنا مستقبل اچھا نظر نہیں آتا اور مایوس نوجوان ملک سے باہر جانے کو ترجیح دیتے رہے ہیں اور حکومتیں بھی ایسا چاہتی رہی ہیں کہ ملک سے باہر جا کر نوجوان نہ صرف اپنا مستقبل بنائیں گے اور باہر جا کر اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے زرمبادلہ بھی بھیجیں گے جو ملک کی ضرورت بھی ہے۔

2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے تھے جبکہ اس سے قبل 2008 میں جب پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم منتخب کرایا تھا۔ اس وقت بھی ملک سے باہر جانے کا رجحان تو تھا مگر اتنا نہیں تھا کہ جتنا اب ہو چکا ہے اور اپنے مستقبل سے مایوس نوجوان غیر قانونی طریقوں سے اپنی جانوں کو خطرات میں ڈال کر ملک سے باہر جا رہے ہیں۔

غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر جانے کا رجحان اس لیے بڑھا ہے کہ انھیں حکومت کی طرف سے قانونی طور پر ملک سے باہر جانے میں مدد نہیں ملتی، جس کی وجہ سے وہ غیر قانونی ذرائع سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے غریب گھر والے اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کی امید میں اپنی جائیدادیں، زیورات فروخت کرکے قرضے لے کر باہر بھیجنے کے لیے ٹریولنگ ایجنٹوں کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ٹریول ایجنٹ انھیں جھوٹے دلاسے دے کر غیر قانونی طور سمندری راستوں سے باہر بھجواتے ہیں جن میں بہت کم ہی کسی منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں اور زیادہ تر سمندر برد یا گرفتار ہو جاتے ہیں اور ان کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک سابق وزیر اعظم یوسف نے اپنے اقتدار میں ایک بیان دیا تھا جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ ملک میں روزگار نہ ہونے سے نوجوان ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں مگر انھیں حکومتی مدد نہیں ملتی تو وزیر اعظم نے جواب دیا تھا کہ ’’ جو باہر جانا چاہتے ہیں جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟‘‘ ملک میں اس وقت بے روزگاری 22 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت کو ملک کے بے روزگاروں کی کوئی فکر نہیں ہے۔

اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں میں ماضی میں کچھ اقدامات بھی ہوئے تھے اور نیوٹیک نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور نیوٹیک نے ملک بھر میں نوجوانوں کی تربیت اور ہنر سکھانے کے لیے بہت کام کیا تھا جس کا کریڈٹ نیوٹیک اور (ن) لیگ کو ضرور جاتا ہے مگر بعد میں 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی جنھیں مسلم لیگ (ن) سے سخت نفرت تھی اور انھیں (ن) لیگی حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی اچھا کام بھی پسند نہیں تھا اس لیے انھیں نیو ٹیک اچھا لگا نہ اس کی کارکردگی اور انھوں نے نیوٹیک کو اہمیت کے قابل ہی نہیں سمجھا تھا جس کی وجہ سے نیوٹیک کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد نیوٹیک کوئی کارکردگی نہ دکھا سکا جس پر کئی سال بعد اب مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم شہباز شریف نے نیوٹیک اور ملک کی افرادی قوت کی بہتری کے لیے پھر سے کوششیں شروع کی ہیں اور انھوں نے ملک کی افرادی قوت کو ملک کا اثاثہ قرار دیا ہے اور نیوٹیک کے سلسلے میں ہدایات بھی جاری کی ہیں تاکہ نیوٹیک ملک کے نوجوانوں کو تربیت اور ہنر کے ذریعے باہر جانے میں مددگار بن سکے۔

ماضی کے سابق حکمرانوں کو صرف اپنی اولادوں کی فکر تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے علاقے کی سیاست پر حاوی رہے مگر ملک کے نوجوان بے روزگاری کا شکار ہیں جن کی اگر پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت میں فکر کی ہوتی اور پی ٹی آئی حکومت نے بے روزگاروں کو باہر قانونی طور پر بھجوانے کے اقدامات کیے ہوتے تو ملک میں بے روزگاری انتہا پر نہ ہوتی۔

نیوٹیک بھی سیاست کی نذر ہوا جس کی غفلت و لاپرواہی سے سرکاری اداروں نے ملک کے نوجوانوں کی تربیت اور ہنر سکھانے پر وہ توجہ نہیں دی جس مقصد کے لیے نیوٹیک قائم ہوا تھا۔ ملک کے نوجوان جنھیں تربیت اور ہنر کی ضرورت تھی وہ انھیں نہ مل سکی اور ان پڑھ ہی نہیں بلکہ پڑھے لکھے نوجوان بھی ملک سے مایوس ہیں کیونکہ ملک میں ان کی کوئی قدر نہیں اور کہا گیا کہ جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟ اگر حکومتی سطح پر نوجوانوں کی قدر ہوتی اور انھیں سرکاری سرپرستی میں باہر جانے کا موقعہ ملتا تو آج وہ بیرون ملک سمندروں میں ڈوب کر نہ مر رہے ہوتے۔

متعلقہ مضامین

  • یہ سونا بیچنے کا نہیں بلکہ خریدنے کا وقت ہے، مگر کیوں؟
  • حکومت پاکستان کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • وزیر خزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات، اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • افرادی قوت کے اثاثے کی بے قدری
  • فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی کیوں نہیں ہورہی، پی ٹی اے نے اندر کی بات بتادی
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟
  • وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا