ٹنڈوجام:سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر الطاف سیال ٹیکنالوجی پر منعقد 2 روزہ عالمی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) دنیا میں اسمارٹ سٹیز بن رہے ہیں زرعی طور پر ترقی یافتہ ممالک روبوٹک ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جبکہ ہم ابھی تک پریسیشن ایگریکلچر تک صحیح رسائی حاصل نہیں کر سکے سندھ میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمارے موبائل یا دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیں، لہٰذیٰ صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پر کام کرنا ہوگا۔ان خیالات بین الاقوامی اور ملکی ماہرین نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر کی میزبانی اور انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز(آئی ٹرپل ای)کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ڈیٹا پر مبنی سماجی تبدیلی 2025ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ ڈیٹا کو ایک طاقتور اوزار کے طور پر استعمال کر کے ہمیں اپنے ماہرین کو بااختیار بنانا ہوگا اور پائیدار وسائل کے ذریعے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں آج بھی ترقی یافتہ دنیا سے دو قدم پیچھے ہیںاسی لیے زراعت میں ڈیٹا سے جڑی رپورٹنگ ایپلی کیشنز کے نفاذ اور پریسیشن ایگریکلچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے سندھ حکومت کے انڈسٹری ڈویلپمنٹ کے رکن ایاز احمد عقیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ میں یوٹیوب صارفین کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک کروڑ سے زائد لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں لیکن ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو مارکیٹنگ کے لیے موثر طریقے سے بروئے کار نہیں لا سکے اسی لیے عوام کو ڈیٹا اور سائبر کرائم کی سمجھ بوجھ کے لیے صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی متعارف کرانے کی ضرورت ہے ملائیشیا کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ شاہ نے کہا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تحت پریڈیکٹیو اے آئی اور پریسکرپٹو اے آئی کے ذریعے صنعتوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیںجن کی مدد سے موسم کی پیش گوئی، بیماریوں کی شناخت اور اسٹاک مارکیٹ کے تجزیے میں انقلاب برپا ہو رہا ہے سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر یاسر عرفات ملکانی نے کہا کہ دنیا میں اسمارٹ سٹیز کے تصور کو فروغ دیا جا رہا ہے جہاں گاڑیاں، ٹرینیں، اسپتال مارکیٹنگ زراعت اور آبپاشی کا نظام آئی ٹی اورجدید ٹیکنالوجی پر منتقل ہو چکا ہے تاہم، طاقتور کوانٹم کمپیوٹر حساس ڈیٹا کو غیر محفوظ بنا سکتے ہیں اور ٹیکنالوجی ایک بڑے خطرے کا باعث بن سکتی ہے جس کی روک تھام کے لیے پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی پر تیزی سے کام جاری ہے ملائیشیا کی ٹیلر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نور زمان جنجھی نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے ہمارے ادارے، مالیاتی شعبے اور دیگر تنظیمیں خطرات کی زد میں ہیں ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے موبائل اور دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیںجبکہ پوری دنیا ہیکرز کے حملوں اور دیگر سیکیورٹی خدشات کا شکار ہے فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر اعجاز علی کھوہارو نے کہا کہ مصنوعی ذہانت نے آئی ٹی کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور آج کے دور میں اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے ممالک سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے کوششیں کر رہے ہیںاس موقع پر اسلام آباد سے آئے ہوئے ڈاکٹر ثاقب علی نے اپنی تیار کردہ کسان 360 ایپ کے بارے میں آگاہی فراہم کی کانفرنس میں ایران کی شاہد یونیورسٹی تہران کے صدر کے مشیر پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین نوحی خان ایرانی پروفیسر ایمان زمانی، ڈائریکٹر آئی ٹی سی ڈاکٹر میر سجاد علی ٹالپر ڈاکٹر محمد یعقوب کوندھر اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیاتقریب میں انجینئر منصور رضوی، مختلف فیکلٹیز کے ڈین، پروفیسرز، ماہرین اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی تکنیکی سیشن میں چین ایران، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ماہرین نے براہ راست اور آن لائن شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر یونیورسٹی کے نے کہا کہ دنیا میں اور دیگر رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی ، اب ڈیجیٹل شناختی کارڈ فون پر آسان طریقے سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی طرف سے جاری کردہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کو اپنے پاس رکھنا تمام پاکستانی شہریوں کے لیے ضروری ہے کیونکہ ان کی شناخت کے لیے حکام کسی بھی وقت مطالبہ کر سکتے ہیں۔

18 سال کی عمر کو پہنچنے والوں کے لیے نادرا سے شناختی کارڈ حاصل کرنا لازمی ہے، جس میں درخواست کے ساتھ کچھ دستاویزات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

شناختی کارڈ کے لیے لائسنس، NTN، بینک اکاؤنٹ، پاسپورٹ، سیلولر کنکشن وغیرہ جیسی دستاویزات حاصل کرنا لازمی ہے اور پاکستان کا ہر شہری، 18 سال یا اس سے زیادہ اس کا اہل ہے۔

حال ہی میں نادرا نے ڈی میٹریلائزڈ شناختی کارڈ کا اجراء کیا ہے، جسے ڈیجیٹل CNIC کہا جا سکتا ہے۔

فزیکل کارڈ رکھنے والے شہری اسے اپنے موبائل فون پر آسان طریقے سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل شناختی کارڈ کیسے ڈاؤن لوڈ کریں
شہریوں کو سب سے پہلے اپنے موبائل فون پر PakID ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

PakID ایپ میں لاگ ان کریں۔

ڈیجیٹل کارڈ کا آپشن منتخب کریں۔

رابطہ کی تفصیلات درج کریں اور اپنے CNIC کے پچھلے حصے پر پرنٹ شدہ QR کوڈ اسکین کریں۔

PakID ان باکس سیکشن کی طرف جائیں اور اپنا ڈیجیٹل کارڈ ڈاؤن لوڈ کریں۔
مزیدپڑھیں:خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی

متعلقہ مضامین

  • ڈی ایچ اے اسلام آباد کی جانب سے پراپرٹی ایکسپو اور ڈیجیٹل نیلامی 2025 کا شاندار افتتاح
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • وائس چانسلر کا انتخاب؛ این ای ڈی کے لیے تین نام شارٹ لسٹ
  • آدرشی بزرگوں کی آخری کڑی
  • چارٹر انسپیکشن کمیٹی کے چیئرمین کے لیے پروفیسر سروش لودھی کا انتخاب 
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • کینالز کا معاملہ: رانا ثناء اللّٰہ کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابطہ
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • ایم کیو ایم  پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار