حیدرآباد ،مئیر نے درخت لگاکر شجر کاری مہم کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) مئیرحیدرآباد کاشف علی شور نے بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی جانب سے 13ایکڑ اراضی پر جامشورو روڈ تاج پمپ کے بالمقابل زیر تعمیر اربن فاریسٹ پبلک پارک میں درخت لگا کر شجرکاری کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر میئر حیدرآباد کے ہمراہ میونسپل کمشنر ظہور احمد لکھن، قاسم آباد کے ٹاؤن چیئرمین عبدالغفور درس،وائس چیئرمین عبدالستار سومرو، سیاسی وسماجی اور سول سوسائٹی کی شخصیات، بلدیہ اعلیٰ کے ڈائریکٹر پارکس، علاقائی یوسی چیئرمین و دیگر منتخب نمائندے اور متعلقہ افسران بھی موجود تھے، شجر کاری کے افتتاح کے موقع پر مئیرحیدرآباد کاشف علی شور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے ماحولیاتی آلودگی سے پاک معاشرے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے جنگلات کے خاتمے اور درختوں کی بڑے پیمانے کٹائی ماحول متاثر ہورہا ہے لہٰذا ماحول کے تحفظ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی روکنے کا کام انسانیت کی خدمت ہے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی ہم سب کیلئے خطرات لاحق ہورہے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول کو سرسبز و شاداب بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ درخت جانداروں کے لئے قدرت کا انمول تحفہ ہیں، جو نا صرف ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تعمیر و ترقی کے کاموں کے ساتھ ساتھ حیدرآباد شہر کی بیوٹی فیکیشن اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے بھی اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کارلارہے ہیں اور زیر تعمیر اربن فاریسٹ پارک اورشہر کے گرین بیلٹس و پارکوں کی بحالی اور ماحول دوست پونے لگانے کا عمل اس کا عملی عکاس ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد شہریوں کو ایک صاف ستھرا اور خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے اور ہم حیدرآباد کو کلین و گرین کرکے ہی شہریوں کو بہتر ماحول فراہم کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ماحولیاتی ا لودگی انہوں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔