نریندر مودی شیخ تمیم کو گلے لگاتے ہیں پھر اپنے ملک کے مسلمانوں سے نفرت کیوں، ابو اعظمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صدر نے کہا کہ تلنگانہ حکومت رمضان میں کام کے اوقات میں نرمی دے کر مسلمانوں کو جلد گھر جانے کی اجازت دے رہی ہے، اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی بھارت کے دورے پر ہیں۔ نریندر مودی نے پیر کو ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دریں اثنا اب سماج وادی پارٹی نے نریندر مودی کو اس معاملے پر نشانہ بنایا ہے۔ مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صدر ابو اعظمی نے کہا کہ بھاتی وزیراعظم نریندر مودی پوری دنیا کے مسلمان شیخوں یا امیروں کو گلے لگاتے ہیں اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر ملک کے مسلمانوں سے اتنی نفرت کیوں، کیا یہ سب صرف دنیا کے مسلم ممالک کو دکھانے کے لئے ہے۔ ابو اعظمی نے کئی دیگر مسائل پر بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ابو اعظمی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت رمضان میں کام کے اوقات میں نرمی دے کر مسلمانوں کو جلد گھر جانے کی اجازت دے رہی ہے، اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تھوڑی سی بھی راحت مل جائے تو بی جے پی کو ہمیشہ پریشانی رہی ہے، کچھ اچھا ہوجائے تو پیٹ میں درد ہوجاتا ہے۔
ابو اعظمی نے کہا کہ اب اسمبلی کا اجلاس مارچ میں شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا "میرے خیال میں سی ایم دیویندر فڑنویس کو تلنگانہ حکومت کے فیصلے پر عمل کرنا چاہیئے اور سیشن کو جلد ختم کرکے ہمیں راحت دینا چاہیئے، یہ ہماری درخواست ہے"۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بی جے پی حکومت مسلمانوں کو لو جہاد کے معاملے میں پھنسائے گی، اس لئے میں مسلم لڑکوں سے اپیل کروں گا کہ وہ غیر مسلموں سے شادی نہ کریں، ورنہ بی جے پی مسلم نوجوانوں کو جیل بھیج کر ان کی زندگیاں برباد کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈر مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر پر غیر ضروری طور پر تنازعہ پیدا کر رہے ہیں، وہ صرف مسلمانوں کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ ممبئی کے گھاٹ کوپر کے پولیس اسٹیشن سے جہاں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، اونچی آواز میں آسمان پر پروازیں ہوتی ہیں، تو کیا آپ پروازیں روک دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو بی جے پی
پڑھیں:
تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ”ہائبرڈ سسٹم” (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں
کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتا ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔
لاہور سمیت ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے
مزید :