WE News:
2025-04-22@09:49:49 GMT

جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے بڑے پیمانے پر احتجاج  شروع کردیا ہے۔

گذشتہ روز بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے پارٹی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اظہرالاسلام کی رہائی کے لیے ملک بھر میں جلسے، جلوسوں کا اعلان کیا تھا، جنہیں عوامی لیگ کے دور حکومت میں 1971 میں جنگ آزادی کے دوران عصمت دری، قتل اور نسل کشی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں بنگلہ دیش ناکام ہوا تو کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی، امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش

منگل کی شام جماعت اسلامی نے ڈھاکہ سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی ڈھاکہ میں ریلی کی قیادت امیر شفیق الرحمان نے کی۔

سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی بنگلہ دیش غلام پرور نے اپنے بیان میں کہا کہ اظہرالاسلام کو 13 سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔’ بار بار ریمانڈ حاصل کرکے انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے، وہ کئی بار شدید بیمار ہوگئے جس پر انہیں طبی نگہداشت بھی فراہم نہیں کی گئی۔‘

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹا دی گئی

انہوں نے کہا کہ شہریوں نے امید کی تھی کہ انتہائی ظلم اور تشدد کا نشانہ بننے والے  اظہرالاسلام  کو آمریت سے پاک بنگلہ دیش میں رہا کیا جائے گا لیکن عبوری حکومت کو اقتدار سنبھالے 6 ماہ اور 9 دن ہوگئے ہیں، تاہم عبوری حکومت نے اے ٹی ایم اظہرلاسلام کو رہا نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آمریت کے دوران گرفتار ہونے والے اظہرالاسلام کو جیل میں رکھنا انتہائی ظلم اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ہے، قوم حیران ہے کہ انہیں ابھی تک فاشزم سے پاک بنگلہ دیش میں حراست میں رکھا گا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی حکومت کا جماعت اسلامی اور طلبہ ونگ پر پابندی کا اعلان

یاد رہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اہم رہنما اظہرالاسلام کو 2014 میں سزائے موت سنائی گئی تھی جنہوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، 2019 میں سپریم کورٹ نے ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا۔ تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد آج تک نہیں ہوسکا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران رنگپور میں 1200 افراد کو قتل کیا اور انہوں نے پاکستان کی حمایت فورسز کی قیادت کی، جب وہ جماعت اسلامی اسٹوڈنٹ ونگ کے رہنما تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news احتجاج اظہرالاسلام بنگلہ دیش جماعت اسلامی جیل ڈھاکہ شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اظہرالاسلام بنگلہ دیش جماعت اسلامی جیل ڈھاکہ شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ جماعت اسلامی بنگلہ دیش بنگلہ دیش میں

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، انتہاپسند سیاست کے قائل نہیں ، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے اختلاف ہے دشمنی نہیں۔

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا کا تو ہم نے اسے کہا ہے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی کےساتھ اختلاف ہیں لیکن دشمنی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہوکر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کے ساتھ ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کےلیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، جلسے میں پنجاب کے عوام کو دعوت دی گئی ہے، فلسطین کےلیے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کا منشور صوبوں کے تحفظ سے متعلق بہت واضح ہے، سندھ کے لوگ اگر حق کی بات کرتے ہیں تو کسی صوبے کو ہم حق کی بات کرنے سے نہیں روک سکتے، صوبائی خود مختاری اور مفادات سے متعلق ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ حکمرانوں کی نا اہلی ہے کہ اب تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے، مسئلے کا حل تمام فریقین کو مرکز میں بٹھا کر حاصل کیا جا سکتا ہے،  محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے، پانی کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سب مظلوموں کے حق میں، ظالموں کے خلاف کھڑے ہوں، حکومت کچھ بھی کہے عام آدمی کیلئے مہنگائی موجود ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا اور فضل الرحمان کا اپنا، جماعت اسلامی نے اس آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا تھا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر جماعت اسلامی کا موقف مختلف ہے، ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
  • فلم ’جوش‘ میں کاجول اور عامر خان نے شاہ رخ کیساتھ کام کرنے سے کیوں منع کردیا تھا؟
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
  • جماعت اسلامی کا مارچ روکنے کیلئے انتظامیہ متحرک، اسلام آباد ریڈزون بھی سیل کردیا گیا
  • وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش