مجاز اتھارٹی کی جانب سے گلگت بلتستان کے مختلف سکولوں کے 25 ہیڈ ماسٹرز اور ٹیچروں کو مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں جن میں جبری ریٹائرمنٹ، انکریمنٹ روکنے اور پے سکیل کے سٹیج میں کمی کی سزائیں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں نویں جماعت کے سالانہ امتحان 2024ء کے خراب نتائج پر ایکشن لیتے ہوئے سکولوں کے ہیڈماسٹرز، ٹیچرز اور ڈی ڈی ایز کیخلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی۔ مجاز اتھارٹی کی جانب سے گلگت بلتستان کے مختلف سکولوں کے 25 ہیڈ ماسٹرز اور ٹیچروں کو مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں جن میں جبری ریٹائرمنٹ، انکریمنٹ روکنے اور پے سکیل کے سٹیج میں کمی کی سزائیں شامل ہیں۔ محکمہ سروسز کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق امتحانات کے انتہائی ناقص نتائج پر متعلقہ پرنسپل اور ٹیچروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے جن کے جوابات کا مجاز اتھارٹی نے جائزہ لیا۔ متعلقہ پرنسپلز اور ٹیچرز کے ریکارڈ، کارکردگی، شوکاز نوٹس کے جوابات کا جائزہ لینے کے بعد مجاز اتھارٹی نے زمہ داروں کیخلاف سزا سنائی۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنٹریشن کی جانب سے جاری ایک حکم نامے کے مطابق جن ہیڈماسٹر کے پے سکیل میں ایک گریڈ کی کمی کرنے کا حکم یا سزا سنائی گئی ہے ان میں بوائز ہائی سکول سدپارہ کے پرنسپل محمد نواز، بوائز ہائی سکول شگر داسو کے پرنسپل زمان علی ضامن، بوائز ہائی سکول سکسہ گانچھے کے پرنسپل قربان علی شامل ہیں۔

گرلز ہائی سکول حمزی گونڈ کھرمنگ کے پرنسپل ذوالفقار علی کے بھی پے سکیل میں ایک سٹیج کی کمی کر دی گئی ہے ساتھ ہی متعلقہ ڈی ڈی ای کے ایک انکریمنٹ میں کمی کے ساتھ شوکاز نوٹس اور وارننگ لیٹر بھی جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آرڈر کے مطابق گرلز ہائی سکول حیدر آباد ہنزہ کی پرنسپل در منشور کے ایک سالانہ انکریمنٹ کو روک دیا گیا ہے۔ گرلز ہائر سکینڈری سکول نگر ہوپر کے پرنسپل مظہر رضوی کا ایک سالانہ انکریمنٹ روکنے کے ساتھ متعلقہ ڈی ڈی ای کو شوکاز نوٹس اور وارننگ لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول ایمت اشکومن کے پرنسپل اسلام بیگ کے پے سکیل میں ایک سٹیج کی کمی کر دی گئی ہے۔ بوائز ہائی سکول دہیمل غذر کے پرنسپل بیاض خان کے ایک سالانہ انکریمنٹ روکنے کے ساتھ متعلقہ ڈی ڈی ای کو شوکاز نوٹس اور وارننگ لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول ہندور کے پرنسپل نیاز محمد کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ متعلقہ ڈی ڈی ای کا ایک سالانہ انکریمنٹ روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ گرلز ہائی سکول چٹورکھنڈ کی پرنسپل سعدیہ بانو کے بھی سالانہ انکریمنٹ روکنے اور متعلقہ ڈی ڈی ای کا بھی انکریمنٹ روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔

گرلز ہائی سکول پکورہ غذر کی پرنسپل نصرت شاہین کی سرزنش کی گئی ہے جبکہ ڈی ڈی ای کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول داماس غذر کے پرنسپل شیر ولی کی بھی سرزنش کی گئی ہے۔ بوائز ہائی سکول رحیم آباد گلگت کے پرنسپل امجد علی کو جبری ریٹائرمنٹ کا حکم دیا گیا ہے جبکہ متعلقہ ڈی ڈی ای کو وارننگ لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول تھوئی کے پرنسپل محمد نذیر کی سرزنش کی گئی ہے۔ بوائز ہائی سکول مناور کے پرنسپل مجید خان جو کہ ریٹائرڈ ہوئے ہیں م ان کیخلاف بھی وفاقی پنشن رولز کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایک سالانہ انکریمنٹ روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول گونر فارم چلاس کے پرنسپل غلام مرتضی کی جبری ریٹائرمنٹ کا حکم دیا گیا ہے، ساتھ ہی متعلقہ ڈی ڈی ای کا ایک سالانہ انکریمنٹ روکنے اور وارننگ لیٹر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول منیمرگ استور کے پرنسپل ایس ایس ٹی ابوزر خان جو ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی اور ایک سالانہ انکریمنٹ بند کیا جائے گا۔ بوائز ہائی سکول منی مرگ کے پرنسپل افضل بیگ کو جبری ریٹائرمنٹ کا حکم دیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول اشکومن پراپر کے ایس ایس ٹی ٹیچر رحمت خان کے پے سکیل میں ایک سٹیج کی کمی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

بوائز مڈل سکول کندرک کھرمنگ کے پرنسپل ایس ایس ٹی غلام مہدی کے پے سکیل میں ایک سٹیج کی کمی کا حکم دیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول تولولنگ کھرمنگ کے پرنسپل ایس ایس ٹی محمد اسماعیل کے پے سکیل میں دو سٹیج کی کمی کر دی گئی ہے جبکہ متعلقہ ڈی ڈی ای کا ایک سالانہ انکریمنٹ بند کرنے کا کم سے کم سزا سنائی گئی ہے۔ بوائز ہائی سکول سکندر آباد نگر کے پرنسپل رمضان علی کی جبری ریٹائرمنٹ کا حکم دیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول اشکومن کے پرنسپل سید مرزا جو ریٹائرمنٹ کے چکے ہیں ان کیخلاف بھی پنشن رولز کے تحت کارروائی ہو گئی۔ بوائز ہائی سکول تھوئی کے پرنسپل حسین کے پے سکیل میں دو سٹیج کی کمی کا حکم دیا گیا ہے۔ بوائز ہائی سکول دتوچی بگروٹ کے سابق پرنسپل انور خان جو ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا ایک سالانہ انکریمنٹ انکریمنٹ روکنے اور متعلقہ ڈی ڈی ای کا وارننگ لیٹر جاری اور وارننگ لیٹر بوائز ہائی سکول جاری کیا گیا ہے گرلز ہائی سکول سٹیج کی کمی کر کو شوکاز نوٹس گلگت بلتستان مجاز اتھارٹی کیخلاف بھی ڈی ڈی ای کو کی جانب سے ایس ایس ٹی کے پرنسپل سکولوں کے کرنے کا ہے جبکہ گئی ہے

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت

شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ویزر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کراچی میں جی بی کے باشندوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا
  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • بالائی خیبر پختونخوا،کشمیر،گلگت بلتستان میں آج بارش کا امکان
  • آج بروز پیر بالائی خیبر پختونخوا،کشمیر،گلگت بلتستان میں آج بارش کا امکان
  • کشمیر، گلگت بلتستان میں بارش، کراچی ہیٹ ویو کی لپیٹ میں
  • وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کل گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • گانچھے میں کل دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا
  • ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ
  • گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا سلسلہ جاری