سینیٹ کا اجلاس: احتجاج پرڈپٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری ۔2025 )سینیٹ میں اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل پر ووٹنگ کا نتیجہ نہ بتانے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف کا شدید احتجاج کیا ڈپٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل کردی ہے جبکہ وزارت داخلہ نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے سزا یافتہ افسران کی فہرست سینیٹ میں پیش کی.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ایوان بالا میں ڈپٹی چیئرمین استعفیٰ دو، چیئرمین سینٹ کو بازیاب کرو اور شرم کرو حیا کرو کے نعرے گونجتے رہے اپوزیشن سینیٹرز چیئرمین سینیٹ ڈائس کے قریب پہنچ گئے، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق آپ نے ووٹنگ کا نتیجہ بتانا ہے، آپ نے اپوزیشن سینیٹرز کو بھونکنے سے تشبیہ دی. اپوزیشن کے شدید احتجاج پر ڈپٹی چیئرمین نے واضح کردیا کہ کسی کی من مانی سے نہیں یہ ہاﺅس قانون کے مطابق چلایا جائے گا وہ کل کے واقعے پر وضاحت دے چکے. وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ خاموش ہو جائیں، تھک جائیں گے بعدازاں ڈپٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت معطل کردی. دریں اثنا، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے سزا یافتہ افسران کی تعداد سینیٹ میں پیش کردی گئی وزارت داخلہ کے مطابق 3 برسوں کے دوران 51 ایف آئی اے افسران انسانی اسمگلرز کے ساتھ ملی بھگت میں ملوث پائے گئے،وزارت داخلہ کے مطابق انسانی اسمگلروں سے ملی بھگت پر 2022 کے دوران 6 افسران نوکریوں سے برطرف کیے گئے 2023 کے دوران 4 افسران اور 2024 میں 41 افسران کو نوکریوں سے برطرف کیا گیابعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈپٹی چیئرمین نے چیئرمین سینیٹ کے مطابق
پڑھیں:
ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے محصولات کے مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کی کوششوں کے تحت اپنے تمام دفاتر میں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دفاتر میں ہفتے کے روز بھی کام کو معمول کے مطابق جاری رکھیں۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 کے لیے محصولات کی وصولی کی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ٹیکس اہداف کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔
حکام کے مطابق یہ پالیسی 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گی، اور اس دوران تمام دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی لازم ہو گی۔
ایف بی آر نے تمام دفاتر پر زور دیا ہے کہ وہ ریونیو بڑھانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائیں اور کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کی اجازت دی ہے، تاہم ایف بی آر کو اب بھی مالی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے