خود سے باتیں کرنا باعثِ شرمندگی نہیں بلکہ فائدہ مند، کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران خود سے بات کرنا غیر معمولی معلوم ہو سکتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کے متعدد اہم فوائد ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق خیالات کو زبانی بیان کرنے سے دماغ کے متعدد خطوں کو فعال کر کے وضاحت اور مسائل حل کرنے کی مہارت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اونچی آواز میں خود سے بات کرنا میموری کو برقرار رکھنے ، معلومات کو مںظم اور فیصلہ سازی کو مستحکم کرنے اور کاموں کو ترجیح دینے میں مدد کرتا ہے۔
مزید برآں، خود کلامی جذباتی ضابطے کو بھی بہتر بنا سکتی ہے، منفی جذبات سے دوری پیدا کر کے یہ آپ میں اضطراب اور تناؤ کو کم کر سکتی ہے۔
ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ خود سے باتیں کرنا آپ کو زیادہ عقلی نقطہ نظر فراہم کرتا ہے جو آپ کو بہتر توجہ کے ساتھ چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ خود کلامی ایک ایسا عمل ہے جو بہتر علمی اور جذباتی بہبود میں معاون ہے۔
اونچی آواز میں خود سے کلام کرنا علمی صلاحیتوں کو کافی حد تک بہتر بناتا ہے اور سب سے زیادہ واضح فائدہ اس کا مسائل کے حل پر ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے پروفیسر گیری لوپیان کا کہنا ہے کہ اسی حوالے سے کی گئی ایک تحقیق میں شامل جو لوگ تصویروں کے ایک سیٹ میں جن اشیا کو باآواز بلند تلاش کر رہے تھے، انہوں نے دیگر کی نسبت ان اشیا کو جلد ڈھونڈ لیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ
کراچی:وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ریاست کو عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں بلکہ پاکستان ہے۔
مقامی ایوارڈ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے اور ہمارے امیدواروں کی جیت غیرمتنازع ہے۔ پیپلز پارٹی پر فارم 47 کے الزامات نہیں لگتے مگر ن لیگ پر فارم 47 کا الزام لگتا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ ریاست کو عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، چاہے وہ "سافٹ" ہو یا "ہارڈ"۔ ریاست کوئی ادارہ نہیں بلکہ پاکستان ہے، ہمیں ریاست کا وفادار ہونے کیلئے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں قائم رہنی چاہیے، اسٹیٹ کو فلاحی اور اپنے عوام کے لیے بہتر ہونا چاہیے، ریاست کوئی ادارہ نہیں بلکہ بے جان چیز ہوتی ہے۔
کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ شہر کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی اور یوسی چیئرمین کے قتل میں ملوث عناصر تک بہت جلد پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل میں سول ایوی ایشن کی جانب سے کچھ رکاوٹیں سامنے آئیں، 30 اپریل تک شارع بھٹو قائد آباد روڈ کو کھول دیا جائے گا، دسمبر کے آخر تک شارع بھٹو مکمل ہوجائے گی۔