باسمتی چاول کی ملکیت حاصل کرنے میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : باسمتی چاول کی ملکیت حاصل کرنے میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابی حاصل ہوگئی۔
بین الاقوامی سطح پر باسمتی چاول کو پاکستان کی ملکیت قرار دیا گیا ہے اور نیوزی لینڈ، آسٹریلیا نے باسمتی چاول کو پاکستانی پروڈکٹ کے طور قبول کرلیا ہے۔
ادھر یورپی یونین میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ جاری ہے اور یورپی یونین کی طرف سے بھی پاکستان کے حق میں ہی فیصلہ متوقع ہے۔
گھریلو ملازمہ سے زیادتی ، ملزم گرفتار
پاکستان اور انڈیا اس وقت یورپی یونین میں باسمتی چاول کے حقوق کی قانونی جنگ میں ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ انڈیا کی جانب سے باسمتی چاول کو خالصتاً انڈین پراڈکٹ قرار دینے کی درخواست یورپی یونین میں جمع کرائے جانے کے بعد پاکستان نے بھی اس حوالے سے اپنا جوابی دعویٰ جمع کرایا ہے جس میں باسمتی چاول کو پاکستان اور انڈیا کی مشترکہ پراڈکٹ قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
امکان یہی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی جانب سے جمع کروائے گئے دعوؤں پر فیصلہ کرنے میں یورپی یونین کو ابھی کچھ مہینے لگیں گے۔ تاہم باسمتی چاول کی پاکستان اور انڈیا میں تاریخ بہت سارے دلچسپ حقائق سے بھری ہوئی ہے۔
پاکستان میں باسمتی چاول کی ایک بہت مشہور اور اچھی قسم ’کرنل باسمتی‘ رہی ہے جو اب پاکستان میں ناپید ہے اگرچہ ابھی بھی باسمتی کی کچھ اقسام کو کرنل باسمتی کا لیبل لگا کر فروخت کیا جاتا ہے تاہم یہ اصلی کرنل باسمتی چاول نہیں ہے۔ تاہم انڈیا میں کرنل باسمتی چاول مل جاتا ہے جو وہاں دوسرے نام سے فروخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں کرنل باسمتی چاول کیسے متعارف ہوا اس کی ایک دلچسپ تاریخ ہے۔باسمتی چاول کی پیداوار انڈیا اور پاکستان کے مخصوص حصوں تک محدود تھی اور یہاں پیدا ہونے والے باسمتی چاول کا الگ ذائقہ اور خوشبو تھی۔ اس کی پیداوار کا تاریخی علاقہ چناب اور ستلج دریاؤں کا درمیانی حصہ ہے۔ پاکستان میں سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین اور حافظ آباد کے اضلاع باسمتی چاول کی پیداوار کے حوالے سے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔دوسری جانب انڈیا میں مشرقی پنجاب، ہریانہ، انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں میں تاریخی طور پر اس کی کاشت کی جاتی رہی ہے۔
کالا شاہ کاکو میں قائم رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے سنہ 1926 میں باسمتی چاول کی ایک قسم دریافت کی جسے باسمتی 370 کا نام دیا گیا ۔ یہ دریافت حافظ آباد کے ضلع میں ہوئی جو چاول کی اس قسم کی کاشت کے لیے بہت سازگار تھا۔ یہ قسم اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے بہت جلد مشہور ہوئی اور اس کی کاشت وسیع پیمانے پر ہونے لگی۔
پاکستان میں باسمتی کیسے کرنل باسمتی بنا
پاکستان میں کرنل باسمتی چاول کی بہت مشہور ورائٹی رہی ہے اور اس کی بہت زیادہ طلب بھی رہی ہے۔ پاکستان میں باسمتی چاول کرنل باسمتی کیسے بنا اس کے بارے میں زاہد خواجہ نے بتایا کہ پاکستان میں کرنل باسمتی کی ورائٹی ایک کرنل صاحب کی وجہ سے متعارف ہوئی تھی۔سنہ 1960 میں حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے کرنل مختار حسین نے باسمتی چاول کا نیا بیج دریافت کیا۔ اس بیچ کی کاشت سے باسمتی چاول کی جو فصل تیار ہوئی وہ معیار میں بہت اعلیٰ تھی اور اس چاول کی خوشبو بھی بہت اچھی تھی۔
عالمی بینک کا وفد تربیلا ڈیم کا دورہ کرے گا
انڈیا اور پاکستان کے درمیان باسمتی چاول پر تنازع نہیں ہے۔ انڈیا اس کے حقوق اپنے نام پر محفوظ کروانا چاہتا ہے جب کہ پاکستان کے نزدیک یہ دونوں ملکوں کی مشترکہ ملکیت ہے۔
اس طرح پاکستان میں آج انڈین ورائٹی 1121 کو مقامی نام دے کر بیچا اور بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہوتا آ رہا ہے اور انڈیا اور پاکستان دونوں اپنے ہاں پیدا ہونے والی باسمتی چاول کی مخصوص اقسام کو مقامی نام دے کر بیچتے رہے ہیں۔ انڈیا نے سنہ 2004 میں باسمتی چاول کے حقوق اپنے نام پر محفوظ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا اور یورپی یونین نے پاکستان کے سپر باسمتی اور انڈیا کے پوسا باسمتی کو زیرو ٹیرف کا یکساں ٹریٹمنٹ دیا اور یہ بات یورپی یونین کی ریگولیشن میں درج ہے۔ انڈیا کا جغرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) کا حق اپنے نام محفوظ کرنے کا دعویٰ اس لیے صحیح نہیں ہے کہ باسمتی کی پہلی ورائٹی کی دریافت کولو تارڑ حافظ آباد میں سنہ 1926 میں کی گئی جو پاکستان میں واقع ہے۔
ا انڈیا نے یورپین یونین میں اکیلے جا کر غلطی کی کیونکہ باسمتی چاول کا روایتی علاقہ ستر سے اسی فیصد پاکستان میں واقع ہے اور صرف کچھ حصہ انڈیا میں ہے کہ جو باسمتی چاول کا روایتی علاقہ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا نے باسمتی کو انڈسٹریل کر دیا اور وہ جو چار ملین ٹن چاول باسمتی کے نام سے دنیا کو بیچ رہا ہے اور وہ باسمتی نہیں ہے۔ا انڈیا کے مقابلے میں ہمیں حکمت عملی سے چلنا ہو گا اور اس حقیقت کو اجاگر کرنا ہو گا کہ پاکستان میں باسمتی چاول کے روایتی علاقے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کو باسمتی چاول کے روایتی علاقے ورثے میں ملے۔ یہ چناب اور راوی کے درمیان کا علاقہ اور انڈیا میں ڈیرہ دون کا علاقہ ہے۔ انھوں نے کہا موجودہ حکومت لاہور کے ساتھ جو نیا شہر بسانے جا رہی ہے یہ علاقہ بھی باسمتی چاول کا روایتی علاقہ رہا ہے۔
:پنجاب حکومت کو سرکاری کینسر ہسپتال کے ڈین کی تلاش، سرچ کمیٹی تشکیل
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان میں باسمتی پاکستان اور انڈیا انڈیا اور پاکستان میں کرنل باسمتی یورپی یونین پاکستان کے یونین میں انڈیا میں باسمتی کی حافظ آباد نہیں ہے کی کاشت رہی ہے ہے اور اور اس رہا ہے
پڑھیں:
تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیش کش کی اور تجارت، امن، ترقی اور مشترکہ اہداف کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہاکہ یورپی یونین پارلیمانی وفد کی آمدد وطرفہ مضبوط، پْرامن اور دوستانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یورپی یونین کو پاکستان کا شراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی آواز بھی ہے۔ جی ایس پی پلس ملنے سے پاکستان کی برآمدات، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے۔ انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں۔ زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا نوجوان باصلاحیت اور متحرک ہیں، عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لئے ٹریننگ کورسز کرا رہے ہیں۔ خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی سکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ پاکستان علاقائی و عالمی امن کے لئے پرعزم ہے۔ یورپی یونین کے وفد نے ملاقات کے دوران حکومت پنجاب کے اختراعی اقدامات کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب میں زیروپولیو کیس کا ہدف مقرر کر دیا۔ مریم نواز نے انسداد پولیو ویکسی نیشن مہم کے دوران مسنگ چلڈرن کا تناسب بھی زیرو کرنے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنرز کو متعلقہ علاقوں میں انسداد پولیو کمپین کو موثر بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ شہر ضلع میں ڈپٹی کمشنرز کو یونین کونسل وائز پولیو کمپین کا روزانہ جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ مریم نواز نے کہاکہ انتظامیہ کو انسداد پولیو ویکسی نیشن کے مائیکرو پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ کوئی بچہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پینے سے رہ نہ جائے۔ مشترکہ کوشش سے زیرو پولیو کا ہدف باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی بچے کا پولیو کے رسک پر ہونا ہرگز گوارا نہیں۔