پی آئی اے کا دبئی جانے والی پرواز کا طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی لاہور سے دبئی جانے والی پرواز کا طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور سے دبئی جانے والی پی آئی اے کی کی پرواز پی کے 203 کے طیارے سے پرندہ ٹکرا گیا، ایئربس طیارے کے انجن سے پرندہ ٹکرایا۔
کپتان نے ایئر ٹریفک کنٹرولر سے رابطہ کرکے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کی اجازت طلب کی اور طیارے کو کپتان نے بحفاظت لینڈ کرایا۔
طیارے میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے، پی آئی اے انجینئرنگ ٹیم کراچی سے پی کے 304 کے ذریعے لاہور ایئرپورٹ روانہ کی جائے گی۔
زرائع کے مطابق انجینئرز کی ٹیم طیارے کی بورو اسکوپک انسپکشن کرے گی، انسپکشن سے طیارے کے انجن کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی آئی اے
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“