ایلون مسک کی سرپرستی میں قائم ادارے پر ٹیکس دہندگان کی ذاتی معلومات تک رسائی کی کوششوں کا الزام ، 14 امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2025ء) امریکا میں ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کی سرپرستی میں قائم ادارے پر ٹیکس دہندگان کی معلومات، بینک ریکارڈ اور دیگر حساس ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے ، امریکی وکلا نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے ریکارڈ تک ممکنہ غیر قانونی رسائی کو امریکی شہریوں کو بدنیتی سے نشانہ بنانے، ان کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے اور دیگر اثرات پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے اپنی کوششوں میں کامیاب ہونے کی صورت میں اس ادارے کے سربراہ ایلون مسک اور ان کے گروپ کو لاکھوں انتہائی خفیہ فائلوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی جس میں ٹیکس دہندگان کی معلومات، بینک ریکارڈ اور دیگر حساس ریکارڈ شامل ہیں۔(جاری ہے)
محکمہ برائے حکومتی کارکردگی(DOGE )خاص طور پرآئی آر ایس کے انٹیگریٹڈ ڈیٹا ریٹریول سسٹم تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ملازمین کو بعض ٹیکس دہندگان کے اکاؤنٹس تک فوری بصری رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے ،وکلا کو خدشہ ہے کہ ٹیکس دہندگان کے ریکارڈ کے ممکنہ غیر قانونی اجرا کا استعمال امریکی ٹیکس دہندگان کو بدنیتی سے نشانہ بنانے، ان کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے اور دیگر اثرات پیدا کرنے کے کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہیریسن فیلڈز نے کہا ہے کہ دھوکہ دہی اور غلط استعمال ہمارے ٹیکس نظام میں بہت طویل عرصے سے موجود اورگہرا ہے ، نظام میں ان چیزوں کی نشاندہی کرنے اور اسے ٹھیک کرنے کے لئے سسٹم تک براہ راست رسائی درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو یہ جاننے کا حق حاصل ہے کہ ان کی حکومت ان کے محنت سے کی گئی کمائی پر لئے جانے والے ٹیکس کو کس چیز پر خرچ کر رہی ہے، محکمہ برائے حکومتی کارکردگی امریکی ٹیکس سسٹم میں پانی جانے والی دھوکہ دہی پر روشنی ڈالتا رہے گا ۔ دوسری طرف ڈیموکریٹک ارکان کانگرس آئی آر ایس ڈیٹا تک رسائی کےمحکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے منصوبوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔ایلزبتھ ویرن، رون وائڈن اور دیگر نے قائم مقام آئی آر ایس کمشنر ڈگلس ڈونیل کو ایک خط میں کسی بھی ایسے میمو کی کاپیاں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جوآئی آر ایس سسٹم کو ایلون مسک یا ان کے ادارے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی تک رسائی فراہم کرنے کے لئے لکھا گیا ہے۔ انہوں نے ٹیکس دہندگان کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی شدید تشویش ہے کہ محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے اہلکار ٹیکس فائلنگ سیزن کے وسط میں آئی آر ایس سسٹم میں مداخلت کر سکتے ہیں جس سےلاکھوں امریکی ٹیکس دہندگان کے ٹیکس ریفنڈز کے اجرا میں غیر معینہ مدت تک تاخیر سمیت دیگر خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔امریکا میں ٹیکس سیزن کا باقاعدہ آغاز 27 جنوری 2025 کو ہو چکا ہے اور آئی آر ایس کو توقع ہے کہ 15 اپریل تک 140 ملین سے زیادہ ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ امریکا کی 14 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے دائر کئے گئےایک مقدمے میں محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کے ٹریژری میں موجود حساس سرکاری ڈیٹا تک رسائی اور اختیارات کے بے لگام استعمال کو چیلنج کر دیا ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی ٹیکس دہندگان کے ا ئی ا ر ایس ایلون مسک اور دیگر تک رسائی کرنے کے
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.(جاری ہے)
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے. چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.