بیویوں، گرل فرینڈز کو ٹورز پر ساتھ لے جائیں، مگر کس شرط پر؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے کھلاڑیوں کے دباؤ پر انکے اہلخانہ اور گرل فرینڈز کو ساتھ لے جانے کی مشروط اجازت دیدی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوم گراؤںڈ پر نیوزی لینڈ اور پھر آسٹریلیا کیخلاف بدترین ٹیسٹ میچز میں شکستوں کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے نئی ٹریول پالیسی لاگو کی تھی جس میں کھلاڑیوں چیمپئینز ٹرافی میں اپنی بیویوں اور گرل فرینڈز کے بغیر ٹور پر جانا تھا۔
تاہم سینئیر کرکٹرز کے دباؤ پر بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کو اپنے فیصلے پر یوٹرن لینا پڑگیا ہے، اب بورڈ نے کھلاڑیوں کو ایک شرط پر بیویوں، اہلخانہ اور گرل فرینڈز کو ساتھ لے جانے کی اجازت دیدی ہے۔
مزید پڑھیں: شکستوں کے باعث بھارتی کرکٹرز سے بیویوں، گرل فرینڈز کا ساتھ بھی چھن گیا
شرط کے مطابق کرکٹرز میں محض ایک میچ کیلئے اپنے اہلخانہ یا گرل فرینڈز کو ساتھ لے جانے کے مجاز ہوں گے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم چیمپئینز ٹرافی کیلئے دبئی پہنچ چکی ہے جبکہ گزشتہ روز پریکٹس سیشن میں بھی حصہ لیا تھا تاہم اس دوران تمام کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف اپنی فیملیز کے بغیر متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان' لکھ دیا گیا، انتہا پسند آگ بگولہ
بھارتی ٹیم ایونٹ میں 20 فروری کو دبئی میں بنگلادیش کیخلاف پہلے میچ میں مدمقابل آئے گی، بعدازاں 23 فروری کو روایتی حریف پاکستان کیساتھ اہم معرکہ ہوگا جبکہ انڈین ٹیم آخری گروپ میچ میں نیوزی لینڈ سے ٹکرائے گی۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں اور اہلخانہ کیلئے بُری خبر، بھارتی بورڈ کا بڑا اعلان
اس سے قبل بھارتی بورڈ کے نئے اصولوں کے تحت 45 دن یا اس سے زائد طویل دوروں کے دوران محض 7 دن روز کیلئے اہلخانہ یا گرل فرینڈز کیساتھ رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرل فرینڈز کو ساتھ لے
پڑھیں:
بورڈ آف پیس رکاوٹ، غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ مؤخر
واشنگٹن (ویب دیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز اور عمل درآمد سے متعلق ایک بڑا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے انتطامی امور کو سنبھالنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈ آف پیس کا اعلان فی الحال روک دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بورڈ آف پیس کے ارکان کا اعلاں رواں ماہ کے بجائے آنے والے سال 2026 کے شروع میں کیا جائے گا۔
جس کا مطلب ہے کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا آغاز اب کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوگا۔
قبل ازیں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ کرسمس سے پہلے ہی غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور بورڈ آف پیس کے اراکین کے ناموں کے اعلان کی امید رکھتے ہیں۔
اس کے برعکس تاحال مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہی رکے ہوئے ہیں خاص طور پر حماس کے مکمل غیر مسلح کیے جانے کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا پُرزور اصرار ہے کہ غزہ کی تعمیر نو تب ہی شروع ہو سکتی ہے جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح ہو جائے۔
تاہم امریکا اب تک کسی بھی ملک کو قائل نہیں کر سکا کہ وہ غزہ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی جگہ لینے والی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں شمولیت اختیار کرے کیونکہ اکثر ممالک حماس سے براہِ راست ٹکراؤ سے ہچکچا رہے ہیں۔
اگرچہ امریکا نے آذربائیجان کو اس فورس میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر آذربائیجان نے انکار کردیا۔
اس کے برعکس ترکیہ جو حماس سے رابطے اور ثالثی کی صلاحیت رکھتا ہے، متعدد بار اس فورس میں شامل ہونی کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے لیکن اسرائیل نے ویٹو کردیا۔
اس وجہ سے بھی متعدد ممالک غزہ پیس فورس میں شامل ہونے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ امریکا کی اسرائیل کے مؤقف کو نرم کرانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ مکمل غیر مسلح ہونا ناقابلِ قبول ہے البتہ ہتھیار کو محفوظ رکھنے یا عارضی طور پر ذخیرہ کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطلب اس کی تنظیم کی روح چھین لینا ہے۔ البتہ غیر جانبدار فسطینی فورس کے قیام کے بعد سوچا جا سکتا ہے۔
خالد مشعل نے غیرملکی فوجوں کے غزہ میں تعیناتی کو ’قبضے‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے متبادل طریقے اپنانے کی تجویز دی۔
حماس رہنما نے سرحدوں پر بین الاقوامی فورس کی تعیناتی پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے لبنان میں UNIFIL کی مثال بھی دی۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بورڈ آف پیس کی سربراہی وہ کریں گے جس میں ٹونی بلیئر سمیت متعدد عالمی رہنما شامل ہوں گے۔