صوبوں میں لڑائی اور وفاق میں بھائی بھائی! ن لیگ اور پی پی کی کھلی منافقت کا ثبوت ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب کے وزرا میں لڑائی جبکہ وفاق میں بھائی بھائی ہونا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کھلی منافقت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں "وچوں وچ کھائی جا، اتوں رولا پائی جا" کی عملی تصویر بن چکی ہیں۔
مشیر اطلاعات نے حکومت کے اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعتیں صرف لوٹ کے مال کی تقسیم پر لڑ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رمضان سے قبل حکمرانوں نے اپنی فیکٹریوں کی چینی مہنگی کر دی ہے، جس سے عوام پر مزید بوجھ پڑ گیا ہے۔
ڈاکٹر محمد علی سیف نے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان پر قرضے اور واجبات میں 6 ہزار 106 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جو ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت کا لایا ہوا عذاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر قرضوں کا حجم 88 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو معیشت کی تباہی کی گواہی دیتا ہے۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نمائشی لڑائی کے نتیجے میں عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور ملک قرض کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی واحد کامیابی صرف ملک پر قرضوں میں اضافہ کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ن لیگ اور انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔ اپنے بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔