مصطفیٰ عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کردیا گیا، قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، ملزم ارمغان کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟ ایڈیشنل پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کا اغواء ہوا، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مصطفیٰ عامر کے اغواء کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں دو کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی، جس کے بعد کیس کی انویسٹی گیشن اے وی سی سی پولیس کو منتقل ہوگئی، 8 فروری کو پولیس کو اطلاع ملی کہ ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔
عدالت نے پوچھا کہ سی آئی اے کی جانب سے کون تفتیش کررہا تھا، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انسپکٹر امیر سی آئی اے کے تفتیشی افسر تھے، چار بج کر چالیس منٹ پر کارروائی کی جو 9 بجے تک جاری رہی، ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کے گھر سے کونسا اسلحہ برآمد ہوا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اسکی الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے،جسٹس ظفر راجپوت استفسار کیا کہ پہلے کتنے مقدمات میں ملزم گرفتار ہو چکا ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو 10 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کو تین مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا، عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس افسر اور اہلکار ملزم کی فائرنگ سے زخمی ہوئے، ایک ماہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جو نہیں ملا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورا آرڈر ٹائپ ہے وائٹو لگا کر جے سی کیا ہے، حکام محکمہ داخلہ نے کہا کہ رجسٹرار کا عہدہ خالی ہے جس کے پاس چارج ہے وہ عمرے پر ہیں۔
جسثس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ ہاتھ سے وائٹو لگا کر جے سی کیا گیا ہے پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے، پراسکیوٹر جنرل نے کہاکہ ملزم کا باپ جج صاحب کے کمرے میں موجود تھا میں حلف اٹھا کر کہتا ہوں، عدالت نے کہا کہ وہ بات نہ کریں جو آپ نے درخواست میں نہیں لکھی ہے،
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عدالت نے پولیس ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
قبل ازیں ملزم ارمغان کو بکتربندگاڑی میں سینٹرل جیل سے ہائی کورٹ پہنچایا گیا، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، عدالت نے ملزم ارمغان کوآج پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا، عدالت نے ملزم ارمغان کوآج پیش کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ سندھ ہائیکورٹ نے انسدادِ دہشتگردی کی عدالت سے بھی ریکارڈ طلب کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش سرکاری وکیل عدالت نے کیا گیا
پڑھیں:
پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ: یاسمین راشد کی درخواست ضمانت کی سماعت
فوٹو: فائلانسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس کے قریب چوک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج عرفان حیدر نے کیس کی سماعت کی جہاں پراسیکیوشن نے مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت طلب کر لی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکلا آئندہ سماعت پر ضمانت کی درخواست پر دلائل دیں۔
بعدازاں عدالت نے درخوات پر سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی۔