چیمپئینز ٹرافی؛ ہمارا جھنڈا کیوں نہیں لگایا، بھارت کو نیا اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بھارتی صحافی و سوشل میڈیا ایکسپرٹس پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی میں اسٹیڈیم میں بھارت کا جھنڈا نہ ہونے پر بپھر گئے۔
گزشتہ روز نیشنل بینک اسٹیڈیم میں چیمپئینز ٹرافی کی افتتاحی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جس کیلئے بھارت کے علاوہ تمام ٹیمیں پاکستان پہنچ گئی ہیں۔
اس موقع پر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھارت کے علاوہ تمام ٹیموں کے جھنڈے لگائے جھت پر لگائے گئے ہیں تاہم انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا ایکسپرٹس نے بھارت کا پرچم نہ لگانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ادھر چیمپئینز ٹرافی کے انعقاد کو لیکر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنیوالا بھارتی میڈیا اب افتتاحی تقریب میں اپنے ملک کا جھنڈا نہ ہونے پر تنقید کررہا ہے۔
بھارت کی جانب سے اسٹیڈیمز کے حوالے سے منفی خبریں، سیکیورٹی کا جواز بناکر دورہ نہ کرنے سمیت مختلف محاذوں پر پاکستان سے ایونٹ کی میزبانی چھیننے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تاہم ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اب جب ایونٹ کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں تو انڈین میڈیا شور کررہا ہے کہ بھارت کا پرچم کیوں نہیں لگایا؟ جس پر شائقین نے جواب دیا ہے کہ جو ٹیم ایونٹ کیلئے پاکستان نہیں آرہی ہے اسکا جھنڈا کسے لگایا جائے یہ سیکیورٹی کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ایک صارف کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایکسپرٹس کو صرف پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے کی عادت ہوگئی ہے۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر پہلے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کیا اور پھر چیمپئینز ٹرافی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے کہنے پر ہائبرڈ ماڈل پر منتقل کردیا گیا ہے اور اب بھارت اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی